اوپن مارکیٹ؛ زرمبادلہ کی رسد بڑھنے سے ڈالر 1.25 روپے سستا

بزنس رپورٹر  جمعـء 6 دسمبر 2013
ڈالر سستا کرنے کیلیے 1998 کی حکمت عملی اپنائی جائے، عوام بلاضرورت خریداری سے گریز، بینک 100 فیصد سپلائی دیں، چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن۔   فوٹو: محمد عظیم / ایکسپریس

ڈالر سستا کرنے کیلیے 1998 کی حکمت عملی اپنائی جائے، عوام بلاضرورت خریداری سے گریز، بینک 100 فیصد سپلائی دیں، چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن۔ فوٹو: محمد عظیم / ایکسپریس

کراچی: وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی سخت ہدایات کے بعد بینکوں کی جانب سے ایک ماہ کے وقفے کے بعد اوپن مارکیٹ میں 5 کروڑ ڈالر کی 100 فیصد سپلائی کی بحالی جمعرات کو ڈالر کی مزید نمایاں تنزلی کا باعث بنی اور روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر 1.25 روپے کی نمایاں کمی سے 108.70 روپے کی سطح پر آگیا تاہم انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر108.50 روپے پر مستحکم رہی۔

گزشتہ 2 روز سے اوپن مارکیٹ میں اگرچہ کمی کا رحجان غالب ہے لیکن انٹربینک کی سطح پر ڈالر کی قدر میں کمی صرف چند پیسوں تک محدود رہی ہے، اب ٹریڈ سیکٹر کو وزیر خزانہ کے ان اقدامات کا انتظار ہے جس کے نتیجے میں ڈالر کی قدر 98 روپے کی سطح لانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی قدر مضبوط ہونے کی خواہش اگرچہ اچھی ہے لیکن ملکی زرمبادلہ کے انتہائی محدود ذخائر کے بل بوتے پر امریکی ڈالر کی قدر کو کس طرح گرایا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ سال 1998 کی طرز پرمشترکہ حکمت عملی کے تحت اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کو98 روپے کی سطح پر لانا ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد امریکی ڈالر کی قدر یکدم بڑھ کر66 روپے تک پہنچ گئی تھی لیکن یہی ایکس چینج کمپنیاں حکومت کے اشتراک سے صرف 3 ماہ میں ڈالر کی قدر کو 54 روپے تک لانے میں کامیاب ہوگئی تھیں اور یہی حکمت عملی اب بھی ممکن ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ عوام بلاضرورت ڈالر کی خریداری سے گریز کریں جبکہ بینک اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی 100 فیصد سپلائی برقرار رکھیں تو چند ماہ میں ڈالر کو 98 روپے پر لایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو ڈالر کی قدر میں ہونے والی کمی کے بعد مینوپلیٹرز میں خوف کی لہر دوڑ گئی، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار غائب اور فروخت کنندگان کی تعداد بڑھ گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔