عید کے چاند سے متعلق ایک بارپھربحث چھڑگئی

ویب ڈیسک / آصف محمود  جمعـء 22 مئ 2020
حتمی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔ فوٹو: فائل

حتمی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔ فوٹو: فائل

 لاہور: محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق عید الفطر پیرکوہونے کا امکان ہے جبکہ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواداحمد کا دعوی ہے کہ عید اتوارکوہوگی تاہم حتمی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔

شوال مکرم 1441 ہجری کاچاند دیکھنے کے لئے مرکزی اورزونل رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس 23 مئی کو ہوں گے، جس میں رویت ہلال کمیٹی کے ممبران سمیت محکمہ موسمیات اورفلکیات کے نمائندے بھی شریک ہوں گے، رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن عیدالفطر کب منائی جائیگی اس کا اعلان کریں گے اس سے قبل محکمہ موسمیات اورغیرسرکاری رویت ہلال ریسرچ کونسل کی طرف سے یہ پیش گوئی سامنے آچکی ہے کہ عیدالفطر پیر25 مئی کوہونے کا امکان ہے لیکن وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فوادچوہدری نےدعوی کیا تھا کہ عید 24 مئی کوہوگئی۔

رویت ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری خالداعجازمفتی کا کہنا ہے کہ ہلال اس وقت تک دکھائی نہیں دیتا جب تک کہ اس کی عمر غروب آفتاب کے وقت کم از کم 19 گھنٹے اور غروب شمس و غروب قمر کا درمیانی فرق کم از کم 40 منٹ سے زائد نہ ہوجائے، نیز چاند کا زمین سے زاویائی فاصلہ کم از کم 6 ڈگری اور چاند کا سورج سے زاویائی فاصلہ کم از کم 10 ڈگری ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ شوال کا چاند 22 مئی کو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق رات 10 بج کر 39 منٹ پر پیدا ہوگا۔ ہفتہ 23 مئی کی شام غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر اگرچہ پاکستان کے تمام علاقوں میں 20 گھنٹوں سے زائد ہوگی نیز غروب شمس اور غروب قمر کا درمیانی فرق پشاور، چارسدہ، راولپنڈی، اسلام آباد، مظفرآباد، گلگت اور لاہور میں 39 منٹ جبکہ کراچی، کوئٹہ اور جیوانی میں 40 منٹ ہوگا لیکن دیگر عوامل ناکافی ہونے کے باعث ہلال پشاور، لاہور اور کوئٹہ میں بصری آلات کی مدد کے بغیر دکھائی نہیں دے سکتا۔

دوسری جانب ہلال راولپنڈی، اسلام آباد، گلگت، مظفر آباد اور چارسدہ میں ٹیلی سکوپ کی مدد سے بھی دکھائی نہیں دے سکتا جبکہ کراچی اور جیوانی میں ہلال کی رویت کے لئے بصری آلات کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ اِن حالات کے تناظر میں چونکہ ہفتہ کی شام رویتِ ہلال کا امکان انتہائی کم ہے لہٰذا رمضان المبارک کے 30 دن مکمل کرنے کے بعد عید پیر 25 مئی کو منائی جائے گی۔ خالد اعجازمفتی نے کہا کہ پشاور میں چونکہ جُھوٹی شہادتیں قبول کر کے 24 اپریل سے رمضان المبارک کا آغاز کیا گیا تھا لہٰذا وہ لوگ 30 روزے مکمل کرنے کے بعد اتوار 24 مئی کو عید منائیں گے حالانکہ وہاں ہفتہ 23 مئی کی شام غروبِ آفتاب کے وقت ہلال دُور بین کی مدد سے دکھائی دینے کا بھی کوئی امکان نہیں ہے۔

خالد اعجاز مفتی کے مطابق 24 مئی کی شام غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر پاکستان کے تمام شہروں میں 44 گھنٹوں سے بھی زائد ہو چکی ہوگی۔ دوسری جانب غروب شمس و غروبِ قمر کا درمیانی فرق جو کم از کم 40 منٹ ہونا چاہیے وہ پشاور، چارسدہ اور گلگت میں 98 منٹ، مظفر آباد، راولپنڈی، اسلام آباد اور کوئٹہ میں 97 منٹ، لاہور اور جیوانی میں 96 منٹ جبکہ کراچی میں 95 منٹ ہوگا لہذا اگر اتوار کی شام بادل نہ ہوئے تو ہلال پاکستان کے تمام علاقوں میں واضح اور تادیر دکھائی دے گا جس کی بنا پر کچھ لوگ کہیں گے کہ یہ دوسری تاریخ کا چاند ہے جب کہ وہ مذہبی اور سائنسی لحاظ سے یکم ہی کا ہلال ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔