بھارت کا انتہا پسندانہ نظریہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 28 مئ 2020

مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن اور بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کی وجہ سے کشمیریوں کی مشکلات میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور ولی عہد متحدہ عرب امارات شیخ محمد بن زید النہیان سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کیا۔

کشمیر کا ’’ک‘‘  لفظ پاکستان کی تکمیل سے عبارت ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور اس کی پاکستان میں شمولیت کے بغیر جدوجہد آزادی کی داستان نامکمل ہے۔ پاکستانی قیادت مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی پاس کردہ قراردادوں کے عین مطابق حل کرانا چاہتی ہے جب کہ بھارت جبر کے ذریعے اس پر قابض رہنا چاہتا ہے۔ اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کے خلاف حالت جنگ میں ہے، لیکن بھارت سرکار اپنی سازشی تھیوری پر عمل پیرا ہے۔

دنیا میں ایک وباء سے بچنے کی خاطر لاک ڈاؤن ہے، لیکن مقبوضہ وادی میں قیام پذیر مظلوم کشمیری گزشتہ برس 5  اگست سے غیرانسانی محاصرے میں ہیں، جہاں قابض فوجیں ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں۔ ان کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے، کچھ خبر نہیں اس وقت کورونا وائرس سے کتنے کشمیری متاثر ہورہے ہیں۔ بھارتی سرکار کے مکارانہ ہتھکنڈے اور چالیں کشمیریوں کے خلاف جاری وساری ہیں۔ سب سے پہلے تو مقبوضہ کشمیر میں شہریت کے قانون میں تبدیلی کرکے دیدہ دلیری سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں، بین الاقوامی قانون اور چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی، دنیا خاموش رہی۔ مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں اور کورونا وائرس کی آڑ میں بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے، کشمیر میں لاک ڈاؤن کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانا ہے، اسی وجہ سے بھارت لائن آف کنٹرول پر سول آبادی کو نشانہ بناتا ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اگلے مورچوں پر جوانوں کے ساتھ عید مناتے ہوئے کیا۔

کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا سلسلہ بھی ایک سازشی تھیوری کے تحت جاری ہے، جب کہ پاک فوج کے جوان دفاع وطن کا فریضہ بحسن وخوبی ادا کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے تحمل اور امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھے کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے میں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے فون پر بات کی ہے اور انھیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔

تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہوچکی ہیں۔ دراصل ایک سیکولر ریاست اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو ایک جنونی ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کا خواب مودی نے دیکھا ہے۔ کشمیر میں مسلم اکثریت اور بھارت کے دیگر حصوں میں مسلمانوں پر آر ایس ایس کے بے پناہ مظالم نسل کشی کی بدترین مثال ہیں۔

کشمیری مسلمانوں کو قتل کیا جاتا ہے۔ کچھ ابھی بھی لاپتہ ہیں اور ان کو ہندو ازم کے سامنے سرنگوں ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اگر وہ انکار کریں تو ان پر تشدد کیا جاتا ہے، لیکن سلام ہے اہل کشمیر پر جو قابض بھارتی افواج کی بربریت کا نہایت ہمت وجواں مردی سے مقابلہ کررہے ہیں۔خطے میں سپرپاور بننے کی احمقانہ خواہش کی تکمیل کے لیے بھارت ہر پڑوسی ملک سے چھیڑ چھاڑ کرتا نظر آتا ہے۔

بھارت کو سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنا مہنگا پڑگیا، بھارتی فوجی، چینی فوج کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے نظر آئے۔ یہ واقعہ ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ چین نے جس بھارتی فوج کی بہادری کے بارے میں سنا ہے وہ صرف ان کی فلموں میں نظر آتی ہے، جب کہ دوسرے صارف نے بھارتی فوج کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ بہادری صرف کشمیریوں کے سامنے ہی دکھا سکتے ہیں۔

درحقیقت ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے، نہ صرف مسلمان بلکہ دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ بھی نام نہاد جمہوری ملک ہونے کا دعویدار ہندوستان، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ اقلیتوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ہر جرم کا الزام مسلمانوں پر تھوپنے اور پھر انھیں اذیتیں دینے سے کون واقف نہیں۔ دوسری جانب مسلمانوں کے علاوہ سکھ جوکہ مدتوں سے اپنے خلاف جاری کارروائیوں پہ سراپا احتجاج ہیں اور ظلم وناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کیے خالصتان تحریک چلارہے ہیں، بظاہر ان کی منزل بھی قریب نظر آرہی ہے۔

اس کے علاوہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ بھی بھارتی سرکار کے دہرے معیار اور متعصبانہ رویوں نے دنیا کے سامنے ہمیشہ ہی بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے، لیکن مجال ہے اس پر کسی عالمی ادارے نے کوئی آواز بلند کی ہو۔ بلکہ ہمیشہ گونگے اور بہرے بنے رہے۔ ہندوستان اپنی اسی روش پر چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے، دوسروں کے لیے گڑھا کھودنے والے اکثر خود ہی اس میں گر جاتے ہیں۔

رواں سال 23 فروری کو شروع ہونیوالے دہلی کے فسادات، گجرات کے فسادات کی نقل تھے، جب نریندر مودی ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ تھے اور امیت شا صوبائی وزیر داخلہ تھے، درحقیقت فسادات کا آغاز راشٹریا سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے کیا تاکہ دہلی میں ہندوتوا نظریہ کو فروغ دیا جائے اور عام آدمی پارٹی اور اس کے سربراہ اروند کیجری وال کی شہرت کو نقصان پہنچایا جائے۔ سوشل میڈیا آر ایس ایس کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم سے بھرا پڑا ہے اور کسی میں ہمت نہیں ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کریں۔ یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمے دار تبلیغی جماعت کے اجتماع کو قراردیا گیا۔

یہ بات تو سچ ہے کہ بھارت میں نفرت کو پروان چڑھانے اور تشدد کو ہوا دینے میں نریندر مودی نے بظاہر کامیابی حاصل کی ہے، لیکن یہ وزیراعظم مودی اور ان کے ساتھیوں کی بہت بڑی بھول ہے، وہ بھارت کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ نفرت کے الاؤ میں سب کچھ جل کر راکھ ہوجاتا ہے۔

ان پریشان کن حالات میں پاکستان کو اپنے سفارتی محاذ پر ڈٹ جانا چاہیے کیونکہ بھارت دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم سے ہٹانا چاہتا ہے، ممکنہ فالس فلیگ آپریشن بھی اس کی ایک چال ہے۔ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے بارے میں پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنا چاہ رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں اور افغانستان سے منسلک بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بھارت کی سرگرمیوں سے پاکستان بے خبر نہیں۔ سفارتی محاذ پر جس طرح بھارتی سازشوں کا چہرہ پاکستانی وزیر خارجہ بے نقاب کررہے ہیں وہ لائق ستائش عمل ہے۔

پاکستان تو اپنے طور پر اقوام متحدہ سے مسلسل مطالبہ کرتا آرہا ہے کہ وہ ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کا سلسلہ رکوانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ بھارت میں آر ایس ایس کے نظریے کی حامی بھارتی جنتا پارٹی کے دور میں اسلام مخالف پراپیگنڈے کو حکومتی پشت پناہی میں فروغ دیا جا رہا ہے۔ ہندو بالادستی کے نظریے کے حامی افراد کی اخلاقی اقدار کا اندازہ بی جے پی کے ممتاز رکن پارلیمنٹ کے اس اعلامیے سے لگایا جاسکتا ہے کہ تمام لوگ برابر نہیں اور درجے کے لحاظ سے مسلمان مساوی نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مسلمان ملکی آبادی کا تیس فیصد سے زیادہ ہوگئے تو ملک کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنما کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد اور تحریک آزادی کو کچلنے اور مقبوضہ وادی کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں کیونکہ ان کے نزدیک اس مسئلے کا حتمی حل یہی ہے، لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے کیونکہ نسل پرستی، تعصب اور اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھنے والا مودی (جنھیں وزیراعظم عمران خان دورجدید کا ہٹلر قرار دے چکے ہیں) یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح وہ کٹر ہندو سپر پاور کی بنیاد رکھے گا تو یہ اس کی  احمقانہ سوچ ہے۔ ہٹلر نے قومی تفاخر اور نسل پرستی میں مبتلا ہوکر جرمنی کو ہی تباہ وبرباد کردیا تھا۔ مودی بھی ان ہی کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ یہ سوچ بھارتی ریاست کے ٹکڑے، ٹکڑے کردے گی۔

مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ ظالم کا رسوا ہونا قانون قدرت ہے۔ انھوں نے ایک بار پھر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی جائیدادیں غیر کشمیریوں کو فروخت نہ کرکے تجارت، تعلیم اور ترقی کے نام پر جموں وکشمیر کے مسلم اکثریتی تشخص کو تبدیل کرنے کے بھارتی عزائم کو ناکام بنائیں۔

درحقیقت بھارت کے پڑوسی ممالک اس کے شر سے محفوظ نہیں ہیں، بھارت کی پاکستان سمیت نیپال، افغانستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور سازشیں تاریخ کا حصہ بن رہی ہیں۔ مودی جنگی جنون میں مبتلا ہوکر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اقوام عالم کو چاہیے کہ وہ مودی کے بڑھتے ہوئے مذموم مقاصد کو روکنے کی سعی کرے ورنہ یہ شخص اور اس کے حواری خطے کا امن تہہ وبالا کرکے انسانیت کو ایک نئے کرب سے دوچار کر دیں گے۔پاکستان نے ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کی ستر سالہ جدوجہد آزادی کا ساتھ دیا ہے اور آئندہ بھی مظلوم کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔