- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
شہریوں سے کروڑوں روپے ’’لوٹنے‘‘ کے بعد بھی گراں فروشوں کا پیٹ نہیں بھرا
کراچی: شہری انتظامیہ اور سندھ حکومت کی مشینری عید کی تعطیلات میں مصروف رہی جس کا فائدہ اٹھاکر پولٹری مافیا نے لاک ڈاؤن میں ہونے والے کاروباری نقصان کی کسر بھرپور طریقے سے پوری کرلی۔
شہر میں گائے اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کا فرق ختم ہوگیا اور مرغی کا گوشت 420 سے 440 روپے کلو فروخت ہونے لگا،کراچی میں شہری انتظامیہ نے گراں فروشوں کو رمضان کے دوران کھلی چھٹی دے دی تھی، پھل فروش، دودھ فروش اور سبزی فروشوں کے ساتھ پولٹری مافیا بھی عید کی تعطیلات میں شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتی رہی، رمضان سے قبل 220 سے 240 روپے کلو فروخت ہونے والا مرغی کا گوشت عید کے تیسرے اور چوتھے روز 420 سے 440 روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے۔
عید سے قبل ہی مرغی کے گوشت کی سرکاری قیمت 214 روپے کلو تھی لیکن شہر بھر میں مرغی چاند رات تک 380 روپے کلو میں فروخت ہوتی رہی،رمضان کے پورے مہینے جاری رہنے والی گراں فروشی عید کی تعطیلات میں پورے عروج پر رہی، مرغی فروشوں کا کہنا ہے کہ قیمت کم یا زیادہ ہونے سے ان کے منافع پر کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ قیمت زیادہ ہونے سے فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دکانداروں کے مطابق لاک ڈاؤن نرم ہونے بالخصوص فوڈ سینٹرز، ریسٹورینٹ کھلنے سے مرغی کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے اس کے مقابلے میں سپلائی محدود ہے فارمز اور ہول سیل کی سطح پر مرغی کا نرخ کنٹرول نہیں کیا جاتا اور دکانداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری نرخ کی پابندی کریں۔
کم آمدن والے طبقے کا کہنا ہے کہ مرغی کی قیمت غریب طبقہ کی پہنچ سے دور جاچکی ہے دالیں سبزیاں پہلے ہی مہنگی ہیں آخر بچوں کو کیا کھلائیں، ادھر مرغی ہی کیا شہر بھر میں پھل سبزیاں، گائے کا گوشت اور اجناس بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات کی وجہ سے عوام کا مہنگائی سے مقابلہ بھی دشوار تر ہوگیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔