- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
ڈاکٹر پلوشہ نے لندن میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا
پشاور: کورونا ایمرجنسی کے دوران یورپی ممالک میں شعبہ صحت سے وابستہ پاکستانی مرد و زن نے انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے نئی مثالیں قائم کر کے میزبان ملک کے باسیوں کو داد دینے پر مجبور کر دیا۔
کورونا کے دوران ہیلتھ آف انگلینڈ میں پاکستان کی قبائلی بیٹی پلوشہ غفور نے بھی آئی سی یو میں درجنوں برطانوی شہریوں کی جان بچا کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا، 32 سالہ ڈاکٹر پلوشہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے نیم قبائلی علاقہ ایف آر ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک چھوٹے سے گاؤں کھوئی بھارہ سے ہے، شدت پسندی نے بھی گزشتہ ادوار میں یہاں کے لوگوں کو تعلیم سے کافی دور رکھا۔
تحصیل درندازہ کا یہ وہ علاقہ ہے جہاں ماضی میں خواتین کیلئے تعلیم حاصل کرنا تو دور گھر سے نکلنا بھی معیوب سمجھا جاتا لیکن محنت نے قبائلی طالبہ کے ڈاکٹر بننے کے خواب کو نہ صرف پورا کیا بلکہ کورونا میں پلوشہ نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر انسانیت کی خدمت کو ترجیح دیتے ہوئے ہمت و حوصلے کی مثال قائم کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔