لاک ڈاون کے باعث تاجرو درآمد کنندگان کے اربوں روپے کی وصولیاں رک گئی

احتشام مفتی  جمعرات 28 مئ 2020
6 ماہ سے وصولیاں نہ ہونے سے تھوک تاجر اور درآمد کنندگان بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہوگئے ہیں

6 ماہ سے وصولیاں نہ ہونے سے تھوک تاجر اور درآمد کنندگان بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہوگئے ہیں

کراچی: کورونا وائرس لاک ڈاون کے باعث تاجرو درآمد کنندگان کے اربوں روپے مالیت کی وصولیاں رک گئی ہیں۔

پاکستان میں کورونا وباء کی آمد کے ساتھ لاک ڈاون اگرچہ 17 مارچ 2020 سے شروع کیا گیا لیکن تاجر ودرآمدکنندگان سے دسمبر 2019 کے دوران مال خریدنے والے تاجر بھی مال کے عوض بڑے تھوک تاجر اور درآمد کنندگان  کو ادائیگیوں میں ناکام رہے ہیں اسطرح سے تھوک تاجر اور درآمد کنندگان کا اربوں روپے کا سرمایہ 6 ماہ سے منجمد ہوگیاہے۔

مدینہ پلازہ آٹو پارٹس مارکیٹ کے صدر کامران فرپو نے ایکسپریس کو بتایاکہ تھوک بیوپاری اور درآمدکنندگان عموما ایک ماہ تا تین ماہ کے عرصے کےلیے اپنے مخصوص خریداروں کو مال فروخت کرتے ہیں اور بیشتر خریداروں کو ایک ماہ تا تین ماہ کے پوسٹ ڈیٹڈ چیکوں کے عوض مال فروخت کیا جاتا ہے لیکن جاری کاروباری حالات اور لاک ڈاون کے باعث مال کے عوض وصول شدہ ہزاروں پوسٹ ڈیٹڈ چیکس باونس ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مارکیٹوں کے بڑے پلئیرز فروخت شدہ مال کے عوض وصولیاں رکنے سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

ادھر درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ملک میں لاک ڈاون کا دورانیہ 57 دن ہے جب کہ محکمہ کسٹمز کنسائمنٹس پردرآمدکنندگان کو صرف چند روزہ ڈیمریج وڈیٹینشن چارجز کی چھوٹ دے رہاہے۔ گزشتہ 6 ماہ سے وصولیاں نہ ہونے کے باعث تھوک تاجر اور درآمد کنندگان بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہوگئے ہیں۔ عدم وصولیوں سے جوڑیا بازار، کپڑا مارکیٹ کے تھوک بیوپاری، چائے مصالحہ جات، کیمیکل اینڈ ڈائز ودیگر اشیاء کے درآمد کنندگان شامل ہیں۔

متاثرہ تاجروں کا کہناہے کہ مارکیٹ کے بڑے پلیئرر اب اپنے خدمات انجام دینے والے ملازمین کی ڈاون سائزنگ پر غور کررہے ہیں جبکہ متعدد تھوک تاجر اور درآمد کنندگان اپنے اپنے کاروباری شعبوں کو تبدیل کرنے کی حکمت عملی وضح کررہے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ لاک ڈاون کے باعث شادی ہال و بینکوئیٹ بزنس، ائرلائن اور ٹریول ایجنسیوں، کیٹرنگ، پوٹلنگ، ریسٹورنٹس سمیت دیگر متعدد کاروباری شعبے جمود کا شکار ہیں البتہ اجناس اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کی کاروباری سرگرمیوں کے حجم میں اضافہ ریکارڈ کیاگیاہے۔ متاثرہ تھوک تاجر اور درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ اگر لاک ڈاون مزید جاری رہا اور کاروباری ایام کو محدود رکھاگیا تو ملک کے تمام کاروباری شعبوں میں تاریخ ساز بحران پیدا ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔