چینی ایکسپورٹ کی اجازت پر کمیشن وزیراعظم سے جواب طلب کرے، سندھ حکومت

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 28 مئ 2020

 کراچی: سندھ حکومت کے وزیر ناصر حسین شاہ اور مشیر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ چینی کمیشن نے لکھا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ چینی برآمد کرنے کی وجہ سے ہوا، چینی برآمد کی اجازت وزارت تجارت اور وزیراعظم نے دی لہذا انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے وزیراعظم سے بھی جواب طلبی کیا جائے ورنہ ہر قانونی فورم پر چیلنج کریں گے۔

جمعرات کو سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ 26 فروری سے ہی متحرک اور میدان عمل میں سرگرم ہے، ہماری کارکردگی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور اپنی جماعت کے وزیر اعلی کو بچانے کے لیے مراد علی شاہ کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن ہم کردار کشی پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی سے ہر انسان نالاں نظر آتا ہے، یہ خود کو فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ہم تمام شہریوں اور صحافیوں کی جان و مال کو محفوظ بنانے پر یقین رکھتے ہی، وزیر اعلی سندھ کی کارکردگی سب سے بہتر ہے، گورنر راج کی باتیں دیوانے کا خواب ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں بددیانتی کی گئی، جس وزیراعظم نے برآمدات کی اجازت دی اس کا رپورٹ میں نام تک نہیں اور اومنی گروپ کا نام لیا جارہا ہے جسے صرف چالیس اعشاریہ پانچ فیصد سبسڈی دی گئی جبکہ جن کے میڈیا میں نام لیے جارہے ہیں انہیں 80 فیصد تک سبسڈی دی گئی ان میں وفاقی وزیر اور ان کے دیگر لوگ شامل ہیں، وزیراعلی سندھ کو معاملے میں ملوث کرنا قطعی طور پر غیر آئینی ہے، سندھ حکومت نے 2019ء اور 2020ء میں کسی شوگر مل کو سبسڈی نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ جو دوسروں کی پگڑیاں اُچھالتے ہیں وہ یہ دیکھ لیں کہ کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کے پیرا نمبر پانچ پر لکھا ہے کہ مشیر تجارت نے سمری منظور کی جبکہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے پیرا نمبر چھ میں لکھا ہے کہ انچارج منسٹر یعنی وزیراعظم نے بھی چینی کی برآمد کی اجازت دی اور فوری طور پر دو ارب کی فریٹ سبسڈی کی بھی اجازت دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔