- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
خردبینی ہیروں والا مہنگا ترین کپڑا، قیمت 125,000 روپے فی میٹر!
نیویارک: بیلجیئم کی ایک کمپنی ’’اسکیبل‘‘ گزشتہ کئی سال سے بے حد مہنگا کپڑا بنا رہی ہے جو صرف امیر اور ارب پتی گاہکوں کےلیے ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا ایک برانڈ، جو ’’ڈائمنڈ چپ‘‘ کے نام سے مشہور ہے، اتنا مہنگا ہے کہ اس کے ایک میٹر ٹکڑے (جس کا ارض ڈیڑھ میٹر ہوتا ہے) کی قیمت 750 امریکی ڈالر یعنی تقریباً 125,000 روپے رکھی گئی ہے۔
اسکیبل کا دعوی ہے کہ ڈائمنڈ چپ کپڑے میں اون اور ریشم کے ساتھ ساتھ خردبینی ہیرے بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ البتہ یہ کیسے کیا جاتا ہے؟ اسے کمپنی نے اپنا کاروباری راز قرار دیا ہے۔ کمپنی نے صرف اتنا بتایا ہے کہ یہ منفرد طریقہ ایسا ہے کہ اس کی مدد سے 24 قیراط سونا، پلاٹینم اور دیگر قیمتی پتھر بھی (خردبینی ٹکڑوں کی شکل میں) کپڑے کی بُنائی کا حصہ بنائے جاسکتے ہیں۔
اس کپڑے سے لباس کی سلائی بھی بہت مہنگی ہوتی ہے اور اس طرح ڈائمنڈ چپ سے سلے ہوئے صرف ایک ٹو پیس سوٹ کی قیمت 10 ہزار سے 15 ہزار ڈالر کے درمیان ہوتی ہے جو پاکستانی روپوں میں سولہ لاکھ سے پچیس لاکھ روپے بنتی ہے۔
اس کے خریداروں کی تعداد بہت کم ہے اور یہ کپڑا انتہائی مالدار لوگوں کےلیے ہی بنایا جاتا ہے۔ ایک درزی کے مطابق، اس کے پاس ڈائمنڈ چپ سے کپڑے سلوانے والے صرف چند گاہک ہیں جن میں سعودی عرب کا ایک جوڑا جبکہ نیویارک سے دو مزید گاہک ہیں۔
اب ظاہر ہے کہ جو لوگ کروڑوں روپے میں ایک گھڑی خریدتے ہوں، ان کےلیے ایک جوڑے کے پچیس تیس لاکھ برداشت کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔