کورونا: سیکڑوں ملاحوں کو بیروزگاری کے عفریت نے جکڑلیا

شاکر سلطان  اتوار 31 مئ 2020
تفریح کیلیے مسافروں کے نہ آنے سے ملاحوں  کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے۔ فوٹو: ایکسپریس

تفریح کیلیے مسافروں کے نہ آنے سے ملاحوں  کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: لاک ڈاؤن نے جہاں ملکی معیشت کی کمر توڑ دی ہے وہیں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد کو بے روزگار کردیا۔

ملک بھر میں 2ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے باعث روزانہ کی  بنیادوں پر کما کر کھانے والا دیہاڑی دار طبقہ بری طرح متاثر  ہوا ہے اور ان کا اپنے اہلخانہ کیلیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔

روزانہ کما کر کھانے  والے طبقے میں کیماڑی بوٹ بیسن سے چلنے والی چھوٹی بڑی کشتیوں کے سیکڑوں ملاح اور لانچوں کا وہ عملہ  بھی شامل ہے جو روزانہ  مسافروں کے ہمراہ گہرے سمندر کا رخ کرتے ہیں اور اپنے گھر  والوں کی کفالت کرتے ہیں، لانچیں چلتی ہیں تو ان کے گھروں کے چولہے جلتے ہیں تاہم لاک ڈاؤن نے ان کا یہ واحد ذریعہ معاش بھی چھین لیا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کیلیے حکومت  سندھ کے صوبہ بھرمیں لاک ڈاؤن کا فیصلہ ہوتے ہی پاکستان کوسٹ گارڈ اور نیوی حکام کی جانب سے ایس او پی جاری کرتے ہوئے لانچوں کے  بھی گہرے سمندر میں جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ نیزکراچی سمیت ملک بھر سے تفریح وطبع اور سمندر کی سیر کیلیے کیماڑی  بوٹ بیس آنے والی فیملیز پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

لانچوں کو ڈیزل کی فراہمی بھی معطل کر دی گئی تھی جس کے باعث ان لانچوں اور چھوٹی بڑی کشتیوں و اسٹیمر کے مالکان نے مجبوراً  اپنی کشتیاں کیماڑی جیٹی سے متصل سمندر میں لنگرانداز کردی ہیں اور اب گذشتہ 2 ماہ سے ان کے پاس کرنے کو کچھ بھی نہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔