لداخ، چین،بھارت اور پاکستان

ڈاکٹر عفان قیصر  اتوار 31 مئ 2020
www.facebook.com/draffanqaiser

www.facebook.com/draffanqaiser

اکثر موٹروے پر گاڑی بھگاتے،جب جنوب کے علاقوں کا رخ کروںتو راستے میں راجن پور، کشمور، گھوٹکی جیسے علاقوں کے نام نظر آتے ہیں۔ عالمی سطح کی شاہ راہ ،کہ جس پر آپ کو ایسا لگنے لگے کہ آپ یورپ یا امریکا کے کسی ہائی وے پر ہیں،وہیں ایسے شہروں کے نام نظر آنا کہ جن کو کبھی ملک کے پسماندہ ترین علاقے تصور کیا جاتا تھا، کہ جن کے راستوں پر کبھی ڈکیتوں کا راج ہوا کرتا تھا، یقینا اس بات کا یقین پختہ ہوجاتا ہے کہ ہمارا ملک ترقی کررہا ہے۔

یہ ترقی ایک ایسے منصوبے کا حصہ ہے جو جلد اس ملک کی تقدیر بدلنے کو ہے اور جس نے ہمارے دشمن ملک بھارت کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔یہ المیہ آج کا نہیں ،آزادی کے فوراََ بعد کا ہے کہ بھارت پاکستان کی ترقی کے سب راستے مسدود کرنے کی راہ پر گامزن رہاہے۔

پاکستان کسی بھی ترقیاتی منصوبے کی جانب ذرا سی پیش رفت کرے بھارت کے دل میں پھانس کی طرح اٹک جاتی ہے وہ آہنی دیوار بن کر راستے میں کھڑا ہوجاتا ہے اور اس دیوار کے پیچھے امریکا اور اسرائیل خم ٹھونک کر کھڑے ہوجاتے ہیں کہ جیسے یہ ان کی زندگی موت کا مسئلہ ہو ،ان تینوں قوتوں کا تازہ ترین مسئلہ یہی منصوبہ سی پیک ہے جو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی شہ رگ کی حیثیت کا حامل ایک تابناک منصوبہ ہے جو ہماری آئیندہ نسل کے روشن مستقبل کا نشان راہ گردانا جاتا ہے۔

بھارت میں موجود مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے،اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ تنائو کی اصل وجہ صرف کشمیر نہیں۔یہ تو ہندوتا اور ہندوئوں کا دیس ہندوستان کا وہ نظریہ ہے کہ جس نے آج کے بھارت کو بجائے مضبوط کرنے کے پہلے سے کئی گنا زیادہ کمزور کردیا ہے۔ بھارت دنیا کے سامنے سیکولر ،مگر اندرونی طور پر ایک انتہائی انتہاپسند ریاست ہے ،جس کی اصل آئیڈیالوجی آر ایس ایس ہی ہے، جو جناح کے دو قومی نظریے کو تاریخ کا سب سے صحیح فیصلہ قرار دیتی ہے۔

ہندوستان ہندوئوں کا ہے ،یہاں ہندو مت رہے گا،وہی پروان چڑھے گا اور یہ سلسلہ وہ بڑھا کر ہمسایہ ممالک کی سرحدوں تک لے جانا چاہتے ہیں،جس کا آغاز انھوں نے کشمیرکی خود مختار حیثیت بدل کردیا ہے اور اب ان کا اگلا نشانہ لداخ کے راستے کشمیر کا وہ حصہ ہے جو پاکستان کے پاس ہے۔ رپورٹس کے مطابق بھارت اس کا آغاز ایک False Flag آپریشن کے ذریعے گلگت بلتستان سے چاہتا ہے۔

False Flag کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا کو ایک غلط جھنڈا دکھائے گا، پلوامہ طرز کا جھوٹ بولا جائے گا۔اپنی سرحدوں کے اندر کارروائی کرکے اس کا الزام پاکستان پر لگایا جائے گا اور پھر لداخ کے راستے آزاد کشمیر پر حملہ کیا جائے گا۔ بھارت کی یہ پالیسی صرف آزاد کشمیر تک محدود نہیں ہے، بھارت ایسی ہی کارروائی اکسائی چن میں بھی کرنا چاہتا ہے،یعنی کشمیر کا وہ علاقہ جو چین کے پاس ہے ،وہ اسے بھی بھارت میںشامل کرنا چاہتا ہے اور ایسی جنگ کا براہ راست راستہ بھی لداخ ہی ہوگا۔

لداخ 31 اکتوبر 2019ء سے پہلے جموں کشمیر کا حصہ تھا، پھر بھارتی پارلیمنٹ نے ایک کالا قانون پاس کرکے،اس کو الگ یونین کا درجہ دے دیا۔کشمیریوں سے ان کی آزادی کا حق چھین لیا گیا،خود مختاری اور پرچم چھین لیا گیا۔ بھارت کی منافقانہ پالیسیوں، ہندو مت کے فروغ اور مودی سرکار کی مسلم کش پالیسی نے لداخ کو تاریخی سطح پر ایک ایسا مقام دے دیا کہ یہ جنگی ماہرین یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ بلند پہاڑوں پر مشتمل یہ وادی ،شاید تیسری جنگ عظیم کا آغاز ہوگی۔ لداخ میں ایک دو نہیں تین ایٹمی طاقتیں ٹکرائیں گی اور اس میں دو آپس میں اتحادی ہیں۔

لداخ 1962ء سے چین اور بھارت کے درمیان ایک وار زون کی حیثیت لیے ہے۔ لداخ ،سلک روڈ سمیت، گلگت بلتستان سے گزرتے سی پیک پر بھارتی حملے کا ممکنہ علاقہ ہے۔ لداخ ہی اکسائی چن تک بھارت کو رسائی دیتا ہے۔یوں بھارت اور چین کی موجودہ کشیدگی بھی اسی مقام پر ہے۔ یہ کشیدگی اب اس حد تک بڑھ گئی کہ چین لداخ سے ملحقہ علاقے میں اپنی باقاعدہ سب سے بڑی ائیر بیس قائم کررہا ہے اور یہ ائیربیس یقیناً بھارت کو بہت بڑا نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اکثر لوگ پاک چین دوستی کے نعرے بلند کرتے، چین میں چینی مسلمانوں کے خلا ف نفرت کا کارڈ استعمال کرکے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی کی بنیاد مذہب نہیں ہے۔ میں اس بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، اور اس دوستی کو جغرافیائی قرار دیتا ہوں۔ اس دوستی میں بھی سب سے اہم کردار کشمیر کا ہی ہے، کیونکہ بھارتی تسلط اور کشمیر کو لے کر بھارت پر سوار جنگی جنون ،بھارت کو شدید نقصان پہنچانے کو ہے۔ ادھر چین یہ بات بھی جانتا ہے کہ بھارت سپر پاور امریکا کا پاکستان سے کئی گنا زیادہ گہرا اتحادی ہے، جب کہ پاکستان کا جھکائو ہمیشہ سے چین کی طرف ہے۔

حالیہ بھارت چین کشیدگی کا مرکز بھی لداخ ہی ہے اور اس میں چین کی طرف سے لداخ میں پیش قدمی ہوئی ہے۔چین لداخ سے ملحقہ اپنی سرحد کے اندر بڑی جنگ کی تیاری کررہا ہے اور بھارت اس پر سخت پریشان ہے۔ایسی جنگ اگر بڑھ گئی تو پاکستان یقینا اس کا حصہ ہوگا اور ایسی صورت میں یہ امکان موجود ہے کہ بھارت کشمیر کا ایک بڑا حصہ کھو دے گا ، یہ حصہ لداخ ہوا تو بھارت کا False Flag آپریشن کے ذریعے پاکستانی کشمیر پر حملے اور سی پیک راہداری کو تباہ کرنے کا خواب چکنا چور ہوجائے گا اور سی پیک وہ واحد راستہ ہے،جس کی حفاظت کا ذمے خود چین نے لیا ہوا ہے۔ لداخ میں پیش قدمی کسی طور چین اور بھارت کی آپسی جنگ نہیں ہے۔یہ براہ راست پاکستان اور کشمیر کی جنگ ہے۔

چین اور بھارت بہت سے سرحدی مسائل پر جنگ کے قریب ہیں اور لداخ میں چین کی پیش قدمی یقینی طور پر بھارت کے ہندوتا خواب کو کبھی پورا نہیں ہونے دے گی۔ مودی سرکار نے بظاہر تو ایک دو سال میں کشمیر کا انفرادی درجہ ختم کرکے اور بھارت کے اندر مسلمانوں کے لیے شہریت کا قانون لاکر آر ایس ایس آئیڈیالوجی کو تقویت دی ہے، مگر بین الاقوامی بارڈرز پر یہی جارحانہ رویہ بھارت کے منہ کو آرہا ہے۔ ایسے میں بھارت کو امریکا اور اسرائیل کی مکمل حمایت درکار ہوگی اور لداخ کی چٹانوں میں امریکا کسی طور موجودہ حالات میں بھارت کے کاندھے پر بندوق رکھ کر ممکنہ سپر پاور سے سرد جنگ کا آغاز نہیں کرے گا۔

امریکا روس کے ساتھ ایسی ہی شرارت کا خمیازہ اپنی اکانومی کی مکمل تباہی کی صورت میں کئی دہائیوں سے بھگت رہا ہے ،وہ اب ایسی غلطی نہیں کرے گا کہ جس کی آگ اس امن معاہدے کو بھی نقصان پہنچا دے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔