- بابر اعظم کے بھائی کی ایچ پی سی میں پریکٹس موضوع بحث
- ون وے کی خلاف ورزی پر 10 ہزار چالان، 2 ہزار ڈرائیور زیر حراست
- ٹرمپ نے تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر1لاکھ 10ہزارڈالرجرمانہ ادا کردیا
- پلاسٹک تھیلیوں کی خرید و فروخت روکنے کیلئے کارروائیوں کی تیاری
- مہنگائی کی شرح میں مزید 1.42 فیصد اضافہ، 16.54 فیصد ہوگئی
- کراچی سے شکارپور جانے والی مسافر کوچ کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق
- بنی گالہ کے اطراف پولیس کا سرچ آپریشن
- روس کا فن لینڈ کی گیس سپلائی بند کرنے کا فیصلہ
- آصف علی زرداری کی مریم نواز سے متعلق عمران خان کے بیان کی شدید مذمت
- خاتون رکن کے مستعفی ہونے کے بعد اسرائیلی حکومت پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھی
- مریم نواز کےخلاف عمران خان کی قابل افسوس زبان پر پوری قوم مذمت کرے، وزیراعظم
- مریم نواز سے متعلق عمران خان کے بیان پر خواجہ سعد رفیق کا ردعمل
- سانپ کے زہر کو غیر مؤثر کرنے والا مرکب دریافت
- دیوقامت اژدھے نے سڑک بلاک کردی
- میرا نام بار بار لیتی ہو، مریم تھوڑا دھیان کرو تمہارا خاوند ناراض نہ ہوجائے، عمران خان
- چوری کرنے والے بندر اور کتے کی جوڑی، دلچسپ ویڈیو وائرل
- مالی سال 23-2022 کا وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
- 25 سے 29 مئی کے دوران اسلام آباد مارچ کریں گے، عمران خان
- سعودی عرب میں 19 سالہ لڑکی آپریشن کے بعد لڑکا بن گئی
- خان پور ڈیم پر سیر کیلئے آنے والے سیاحوں کی گاڑی پانی میں ڈوب گئی
پریشانیوں سے نکلنے کے خفیہ راستے
رڈیارڈ کپلنگ کہتا تھا ’’میرے ہیں چھ دیانت دار خدمت گار، انھوں نے مجھے سکھایا جو میں جانتا تھا نام ہیں ان کے کیا، کیوں اور کب اور کیسے اور کہاں اور کون‘‘۔
اگر آپ پریشان ہیں اور آپ کو اپنی پریشانیوں کا کوئی حل دکھائی نہ دے رہا ہو اور آپ کا دل بار بار بیٹھا جا رہا ہو تو آپ کو مندرجہ ذیل تین بنیادی نکتے ذہن نشین کر لینے چاہئیں اور پھر ان کی مدد سے اپنی پریشانیوں سے نبٹنا چاہیے۔ 1۔غم و فکر اور پریشانیوں سے جن واقعات و حقائق کا تعلق ہو انھیں معلوم کیجیے۔ 2۔ان حقائق و واقعات کا تجزیہ کیجیے۔ 3۔کسی نتیجے پر پہنچئے اور پھر اس فیصلے کے مطابق عمل کیجیے۔
آپ کو شاید یہ باتیں معمولی معلوم ہوں لیکن یاد رکھیے کہ یونان کا عظیم فلسفی ارسطو خود بھی ان پر عمل کرتا تھا اور اپنے شاگردوں کو بھی ان ہی کی تلقین کرتا تھا اگر ہم اپنے مسائل کو حقیقتاً حل کرنا چاہتے ہیں جنھوں نے ہماری زندگی دوزخ میں تبدیل کرکے رکھ دی ہے تو ہمیں بھی ان پر عمل کرنا ہوگا اس کے علاوہ اپنے مسائل اور پریشانیوں سے باہر نکلنے کا کوئی اور راستہ ہے ہی نہیں۔ لیکن اگر آپ ارسطو سے بھی بڑے فلسفی اور دانشور ہیں اور آپ کے پاس مسائل اور پریشانیوں سے نکلنے کا کوئی اور دوسرا راستہ موجود ہے تو آپ سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ خدارا وہ راستہ ہمیں بھی بتا دیں تاکہ ہم ارسطو کو خوب برا بھلا کہہ سکیں۔ چونکہ ابھی تک آپ کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا ہے اس لیے آئیں ارسطو کے ان تینوں طریقہ کار پر بات کرتے ہیں۔
حقائق معلوم کرنا کیوں اتنا ضروری ہوتا ہے؟ اس لیے کہ جب تک ہمیں حقائق معلوم نہ ہوں گے ہم مسئلے کو خیر و خوبی سے حل نہیں کرسکیں گے جب تک ہم حقائق جمع نہیں کریں گے ہم اندھیروں سے اپنا سر پھوڑتے رہیں گے یہی کولمبیا یونیورسٹی کے ڈین ہربرٹ ای۔باؤکنیز کا بھی نقطہ نظر تھا انھوں نے دو لاکھ طالب علموں کو پریشانیوں اور الجھنوں کے مسائل حل کرنے میں مدد دی تھی وہ کہتے تھے ’’انتشار پریشانی کی سب سے بڑی وجہ ہے‘‘۔
انھوں نے اسے ان الفاظ میں ادا کیا تھا ’’ہماری نصف پریشانیوں کی وجہ یہ ہے کہ ہم فیصلے تک پہنچنے سے پہلے مسئلے کے متعلق کافی واقفیت حاصل نہیں کرتے بلکہ اس کے بغیر ہی جھٹ پٹ فیصلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘ تھامس ایڈیسن نے بالکل صحیح کہا تھا ’’انسان غور و فکر کرنے کی تکلیف سے بچنے کے لیے ہر قسم کے پاپڑ بیلتا ہے‘‘ ہم صرف انھی حقائق کو تلاش کرتے ہیں جو ہمارے اپنے خیالات کو سہارا دیتے ہوں اور باقی ہر چیز کو نظرانداز کردیتے ہیں آندرے ما اور دا اسے ان الفاظ میں ادا کرتا ہے ’’ہر وہ چیز جو ہماری ذاتی خواہشوں اور آرزوؤں سے ہم آہنگ ہو ہمیں درست نظر آتی ہے اور جو چیز اس کے برعکس ہو وہ ہمارے غصے کی آگ کو بھڑکانے کا سبب بنتی ہے‘‘ تو پھر ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
ہمیں غور و فکر کرتے وقت اپنے جذبات کو علیحدہ رکھنا چاہیے اس کے بغیر ہم حقائق تک کبھی نہیں پہنچ سکیں گے۔ تاہم محض حقائق معلوم کرنے سے ہمیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا تاوقتیکہ ہم ان کا تجزیہ اور تعبیر نہ کریں۔ آپ ہوں یا میں، آئن اسٹائن ہو یا کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے سپریم کورٹ کا کوئی جج ہو ہم میں سے کوئی بھی اس قدر ذہین نہیں کہ حقائق کا مطالعہ کیے بغیر کسی مسئلے کے متعلق صحیح اور عقل مندانہ فیصلہ کرسکے۔
ایڈیسن اس حقیقت کو جانتا تھا اور اس کی گواہ وہ ڈھائی ہزار نوٹ بکس ہیں جو اس کے انتقال کے بعد اس کے اثاثے میں سے ملیں ان نوٹ بکوں میں وہ حقائق درج تھے جو اسے درپیش تھے۔ جب آپ کو حقائق کا علم ہو جاتا ہے اور جب آپ ان کا مطالعہ کرلیتے ہیں تو پھر باری آتی ہے عمل کرنے کی۔ جب تک ہم عمل نہیں کریں گے تو حقائق معلوم کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہونے والا ہے۔
ولیم جیمز کہتا ہے ’’جب کوئی فیصلہ ہو جائے تو پھر عمل کی باری آجاتی ہے تمام ذمے داریوں سے بالکل لاپرواہ ہوکر کام کیے جاؤ اور صرف انجام پر نظر رکھو‘‘ یاد رکھیں اس کے علاوہ اب تک پریشانیوں اور مصیبتوں سے نکلنے کا کوئی اور راستے کا دنیا بھر میں کوئی وجود نہیں ہے یہ نسخہ نہ صرف اکیلے شخص پر کارآمد ثابت ہوتا ہے بلکہ دنیا بھر کی قوموں نے بھی اسی نسخے پر عمل کرکے ترقی، خوشحالی، کامیابی کی منزلیں طے کی ہیں لیکن اس کے باوجود پھر بھی کوئی صاحب سر عام یا ٹی وی پر بیٹھ کر اس بات پر بضد ہوں کہ ان کے پاس پریشانیوں اور مصیبتوں سے نکلنے کا کوئی خفیہ راستہ موجود ہے۔
تو آپ فوراً اس بات پر ایمان لے آئیے گا کہ یہ صاحب حکومت کے اعلیٰ ترین عہدے دار ہیں کیونکہ ہماری حکومت کے قائدین کے پاس پریشانیوں اور مصیبتوں سے نکلنے کے وہ خفیہ راستے موجود ہیں کہ جن کا دنیا بھر میں فلاسفروں، دانشوروں کو بھی علم نہیں ہے کیونکہ وہ اپنی پریشانیوں اور مصیبتوں سے نکلنے کے لیے وہ وہ راستے چن رہے ہیں جنھیں دیکھ کر دنیا بھر کے عقل مند اور سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگ اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے ہیں اس سے پہلے کہ ہم بھی اپنا ہوش و حواس کھو بیٹھیں آئیں ٹی وی پر اپنا پسندیدہ پروگرام دیکھتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔