حکومت کا پیٹرولیم لیوی بلند ترین سطح پر لے جانے کا انکشاف

ارشاد انصاری  اتوار 31 مئ 2020
قانون پٹرولیم مصنوعات پر اس سے زیادہ پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے، ذرائع

قانون پٹرولیم مصنوعات پر اس سے زیادہ پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے، ذرائع

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والی  کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا اورپٹرول پر عائد پیٹرولیم لیوی میں 6 روپے 20 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 13 روپے فی لیٹر کے لگ بھگ کمی کی سفارش کی تھی مگر وزارت خزانہ نے 7 روپے 6 پیسے فی لیٹر کمی کی ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پٹرول کی قیمت میں کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی بجائے پٹرول پر عائد پٹرولیم لیوی میں 6 روپے 20 پیسے اضافہ کردیا جس کے پیٹرولیم لیوی کی شرح 30 روپے فی لیٹر کی زیادہ سے زیادہ حد پر پہنچ چکی ہے۔

ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی کی شرح پہلے ہی سے30 روپے فی لیٹر کی زیادہ سے زیادہ سطح پر ہے۔ قانون پٹرولیم مصنوعات پر اس سے زیادہ پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے اس لیے حکومت نے ڈیزل کے بعد پٹرول پر بھی پٹرولیم لیوی کی شرح بڑھا کر 30 روپے فی لیٹر کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں12 روپے تک کمی

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے عوام کو پورا فائدہ منتقل نہ کرنے کیلئے جی ایس ٹی کی شرح بڑھانے کی بجائے پٹرولیم لیوی کی شرح بڑھائی ہے کیونکہ پٹرولیم لیوی کی مد میں حاصل ہونے والا ریونیو وفاقی حکومت کو ملتا ہے جبکہ جی ایس ٹی کی مد میں ملنے والا ریونیو قابل تقسیم محاصل پول میں شامل ہے جہاں سے  اس کا 57 فی صد حصہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت صوبوں کے پاس چلاجاتا ہے۔ اب پٹرول پر عائد پٹرولیم لیوی کی شرح بڑھانے سے وفاقی حکومت کو ساڑھے 5 سے 6 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔