کئی کمپنیاں دیوالیہ ہونگی، بیروزگاری بڑھے گی، زرمبادلہ ذخائر کم ہونگے، اسٹیٹ بینک کی وارننگ

ارشاد انصاری / کاشف حسین  منگل 2 جون 2020
عوام کی آگاہی ضروری، لاک ڈاؤن سے کھانے پینے اور معاشرتی تحفظ کی فراہمی چیلنج ہو گا، کورونا پر رپورٹ (فوٹو: فائل)

عوام کی آگاہی ضروری، لاک ڈاؤن سے کھانے پینے اور معاشرتی تحفظ کی فراہمی چیلنج ہو گا، کورونا پر رپورٹ (فوٹو: فائل)

اسلام آباد / کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی کورونا کے معیشت پر اثرات سے متعلق جاری رپورٹ کے مطابق کورونا کے سبب تجارت مثاثر ہوئی ہے اور کئی کمپنیاں دیوالیہ ہوسکتی ہیں، کورونا کے باعث مقامی سطح پر کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، عوام کی قوت خرید گھٹ گئی اور بیرونی سرمایہ کاری بھی کم ہوگئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے سبب عالمی معیشت مثاثر ہونے سے ترسیلات زر اور سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی، تیل کی کم قیمتوں سے درآمدی ممالک کو فائدہ ہوا، رپورٹ کے مطابق کورونا کے باعث مقامی سطح پر کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں عوام کی قوت خرید گھٹ گئی اور بیرونی سرمایہ کاری بھی کم ہو گئی۔

اسٹیٹ بینک نے 2لاکھ سے زائد افراد کو بیروزگار ہونے سے بچالیا ہے اسٹیٹ بینک نے اسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کیلئے قرض کی حد 50 کروڑ روپے کردی ہے ، معاشی سست روی سے محصولات میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی، وبا کو قابو کرنے کیلیے لاک ڈان کیا گیا جس سے فیکٹروں اور کاروباروی طبقے کا کیش فلو مثاثر ہوااگر یہی صورتحال جاری رہی تو کئی کمپنیاں دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنیاں دیوالیہ ہونے سے بینکوں کی آمدنی متاثرہوگی اور کاروبار بند ہونے سے بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا جبکہ موجودہ صورتحال میں زرمبادلہ کے ذخائرگھٹ سکتے ہیں، رپورٹ کے مطابق اگر حالات اسی طرح رہے تو روپے کی قدر میں کمی کا خدشہ ہے، معاشی ترقی کی شرح اور بجٹ متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا کی وبا سے قبل پاکستان کی معشیت میں بہتری آنا شروع ہوگئی تھی، معیشت میں بہتری کیلئے حکومت نے کئی اقدامات کیے جس سے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہوا تھا، ریٹنگ ایجنسوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو مستحکم رکھا جبکہ مالی سال 2020 کے شروع میں محصولات بڑھنا شروع ہوئے تھے، کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ ہوا تھا اور بیرونی سرمایہ کاری بھی تیزی سے بڑھنا شروع ہوگئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت کے شعبے پر حکومتی اخراجات خطے کے دیگر ممالک سے کم ہیں، موجودہ صورتحال میں عوام کی آگاہی بہت ضروری ہے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔