- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
استعمال شدہ ماسک اور دستانوں کے باعث کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ
کراچی: شہر میں آپ جہاں بھی چلے جائیں، جگہ جگہ کچرے اور گندگی کے ڈھیر نظر آنا کوئی انہونی بات نہیں اور ان میں پلاسٹک کے بیگ سب سے زیادہ نظر آتے ہیں جو گٹروں اور نالیوں کو بند کرنے کا سبب بھی بنتے ہیں جس سے مزید گندگی اور تعفن پھیلتا ہے۔
ایسے وقت میں جب ماحولیاتی ماہرین پہلے ہی آلودگی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ایسے میں کورونا وائرس کی وبا نے اس مسئلے کو مزید بڑھادیا ہے اور اس کی وجہ عوام کی جانب سے دستانوں اور ماسک کا بے تحاشا استعمال ہے، پلاسٹک بیگ کی طرح یہ ماسک اور دستانے بھی ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہے ہیں مگر ان میں ایک بات کا زیادہ خدشہ پایا جاتا ہے یعنی ان ماسک اور دستانوں کے ذریعے کورونا کے پھیلنے کے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں اگر انھیں صحیح طریقے سے ضائع یا ٹھکانے نہ لگایا جائے۔
22 سالہ فیروز خان جو کراچی کے گلی کوچوں سے کچرا اٹھانے کا کام کرتا ہے اس نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ جب سے کورونا وبا پھیلی ہے اس کے بعد سے شہر میں عوام کی جانب سے کچرا پھیکنے میں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر سرجیکل ماسک بڑی تعداد میں اب کچرے کے ڈھیر میں پڑے نظر آتے ہیں، فیروز خان کی طرح کے اور دیگر افراد جو کراچی کے گلیوں سے کچرہ وغیرہ اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔
انھیں اس وبا کے لگنے کا بھی خطرہ ہے انفیکشن کنٹرول سوسائٹی پاکستان کے صدر ڈاکٹر رفیق خانانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کوئی بھی وائرس کسی بھی سطح پر کچھ دنوں تک زندہ رہتا ہے اور کورونا بھی ایسا ہی ایک وائرس ہے، کورونا وائرس ماسک پر بھی رہ سکتا ہے کیونکہ ماسک براہ راست منہ کے ساتھ لگا ہوتا ہے لہذا اگر اسے مناسب طریقے سے ٹھکانے نہ لگایا جائے تو یہ عوام کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں، سولڈ ویسٹ منیجمنٹ سندھ بورڈ کے سابق ایم ڈی آصف اکرم کا کہنا تھا کہ ایسی صورت حال کے لیے کبھی بھی تیاری نہیں کی گئی کہ جس میں کچرا اٹھانے کا عمل اس وبا کے پھیلنے کا سبب بنے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔