- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
بھارت میں آتش گیر مادے سے بھرا انناس کھانے سے حاملہ ہتھنی ہلاک
کیرالہ: بھارتی ریاست کیرالہ میں آتش گیر مادے سے بھرا انناس کھانے سے حاملہ ہتھنی ہلاک ہوگئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں چند روز قبل سائلنٹ ویلی نیشنل پاک کے قریب ایک گاؤں میں ایک جنگلی ہتھنی کھانے کی تلاش میں بھٹک گئی تھی اور اس دوران اس نے وہاں موجود پھل انناس کھالیا جس سے ہتھنی کا منہ شدید زخمی ہوگیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ آتش گیر مادے سے بھرا یہ پھل جانوروں کو فصل کھانے سے روکنے کے لیے بطور جال استعمال کرنے کے لیے وہاں رکھا گیا تھا۔
محکمہ جنگلات کے ایک افسر موہن کرشنن نے اس حوالے سے فیس بک پر پوسٹ کی جس میں انہوں نے معذرت خواہانہ انداز میں کہا کہ آتش گیر مادے سے بھرا کوئی پھل یا شاید انناس کھانے سے ہتھنی کی موت واقع ہوگئی، آتش گیر مواد کی وجہ سے ہتھنی کا منہ اور زبان شدید زخمی ہوگئی تھی، وہ شاید اپنی بھوک سے زیادہ اپنے اندر موجود بچے کی صحت کے لیے پریشان تھی۔
اس پوسٹ پر 10 ہزار سے زائد لوگوں کے تبصرے اور ردعمل موصول ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر غم و غصہ پایا گیا۔ لوگوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ موہن کرشنن نے مزید لکھا اس ہتھنی نے ایک بھی انسان کو نقصان نہیں پہنچایا تھا یہاں تک کہ وہ ہتھنی درد کے مارے گاؤں کی گلیوں میں دوڑتی رہی تھی۔
بعد ازاں ہتھنی خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایک ندی میں اترگئی، جب مقامی لوگوں نے اسے پانی سے نکالنے کی کوشش کی تاکہ اس کا علاج معالجہ کیا جاسکے تاہم ہتھنی وہیں گر کر مرگئی۔
کیرالہ کے چیف وائلڈ لائف وارڈن نے بتایا کہ ہم اس دھماکا خیز مواد کی نوعیت کے ساتھ اس کھانے کی بھی جانچ کررہے ہیں جو اس ہتھنی نے کھایاتھا۔ اس کے علاوہ ان حالات کی بھی تفتیش کی جارہی ہے جن کی وجہ سے اس ہتھنی کی موت واقع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس جگہ پر گاؤں کے لوگ اکثر اپنے کھیتوں کو جنگلی جانوروں سے بچانے کے لیے آتش گیر مواد سے بھرے انناس کا استعمال کرتے ہیں۔
جنگلات کے افسر سنیل کمار کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 23 مئی کو پیش آیا تھا۔ ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ ہتھنی آتش گیر مواد کی وجہ سے زخمی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا قصورواروں کو جانوروں پر ظلم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے جرمانے یا جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔