کراچی میں طوفانی ہوائیں اورشہریوں کی ہلاکتیں

ایڈیٹوریل  جمعـء 5 جون 2020

کراچی میں گزشتہ روزآنے والے طوفان کے نتیجے میں وسیع پیمانے پرتباہی دیکھنے میں آئی جس میں خاتون سمیت چار افرادجاں بحق جب کہ ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، طوفانی ہواؤں کے ذریعے پھیلنے والی آگ کے نتیجے میں بھینسوں کے ستر باڑے جل کر خاکستر ہوگئے، جب کہ درجنوں بھینسیں جل کرمرگئیں۔

یہ سب کچھ اتنااچانک تھا کہ کسی کو بھی سنبھلنے کا موقع نہیں ملا۔ اس صورتحال نے شہری اداروں کی کارکردگی پرایک مرتبہ پھرسوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے کوئی واضح الارمنگ نہیں کی گئی تھی جب کہ باڑوں میں لگنے والی آگ کو بجھانے میں فائربریگیڈ بھی مکمل طور پر ناکام نظرآیا، یوں لاکھوں روپے مالیت کے قیمتی جانورمرگئے۔

کراچی میگاسٹی ہونے کے باوجود شہر ناپرساں ہے، جب کہ دوسری جانب شہرکے درجنوں فیڈرٹرپ کرگئے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بجلی کا متعلقہ ادارہ مختلف علاقوں میں بجلی کی  بروقت بحالی میں ناکام نظر آیا۔ شدیدگرمی اورحبس زدہ ماحول میں عوام نے رات جاگ کر بسرکی۔کس،کس محکمے کی ناقص کارکردگی کاذکر کیاجائے،یہاں توآوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔

پاکستان کے سب بڑے صنعتی شہرکراچی میں، شہری اور صوبائی حکومتوں کے بے شمار محکموں کی موجودگی کے باوجود،کسی بھی قسم کا موثر نظام سرے سے موجود نہیں ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی  باز پرس کرنے والا نہیں ہے۔ ایک قدرتی عمل کے تحت اگر طوفانی ہواؤں نے شہرکا رخ کرلیا تھا تو پہلی ذمے داری تو محکمہ موسمیات کی تھی کہ وہ میڈیا کے ذریعے عوام کو بروقت آگاہ رکھتا۔ ناگہانی آفت توکہیں بھی آسکتی ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لیے دنیا کے ہر بڑے شہرمیں باقاعدہ طورپر ایک منظم نظام موجود ہوتا ہے۔

ہمارے ہاں توانسانی جانوں کے ضیاع اور بھاری تعداد میں مویشیوں کا نقصان ہوا ہے لیکن کسی نے بھی اظہار ہمدردی کے دو بول نہیں بولے۔ یہ سب ہمارے شہری اداروں کی سفاکی اور بے رحمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ان سطورکے ذریعے شہری وصوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام سے درخواست ہے کہ وہ جاں بحق اورزخمی ہونیوالے افراد کو علاج ومعالجے کی بہترسہولتیں باہم پہنچائیں۔ باڑہ مالکان کے بھاری مالی نقصان کے ازالے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔ شہری اداروں کو جدید خطوط پراستوارکرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے یقیناً صوبائی اور وفاقی حکومت کو کراچی شہرکی قابل رحم حالت پرتوجہ مرکوزکرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔