آسٹریلوی کرکٹ ؛ نئے بھونچال کا خطرہ منڈلانے لگا

اسپورٹس ڈیسک  جمعـء 5 جون 2020
بورڈ معاوضوں سمیت اخراجات میں 25فیصد کٹوتی پر ڈٹ گیا،کرکٹرز ناراض ۔  فوٹو : فائل

بورڈ معاوضوں سمیت اخراجات میں 25فیصد کٹوتی پر ڈٹ گیا،کرکٹرز ناراض ۔ فوٹو : فائل

سڈنی: آسٹریلوی کرکٹ پر نئے بھونچال کا خطرہ منڈلانے لگا، بورڈ ہر صورت معاوضوں سمیت تمام اخراجات میں 25 فیصدکٹوتی پر ڈٹ گیا،کرکٹرز نے آمدنی تخمینہ مسترد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون روبرٹس نے ایک بار پھر واضح کیاکہ بورڈ کو اگلے مالی سال میں 140 ملین سے زائد کا نقصان متوقع ہے، جس سے بچنے کیلیے ہر صورت اخراجات میں 25 فیصد کمی کو یقینی بنایا جائے گا، بظاہر بورڈ کو آئندہ برس 407 ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے، اگر  اس میں سے 25 فیصد کٹوتی ہوئی تو پھر پلیئرز، ان کی سہولیات اور دیگر فنڈز کی مد میں اے سی اے کو اپنے حصے سے 28 ملین ڈالر کم ملیں گے۔

پلیئرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم دورہ کرنے والی ہے جبکہ بورڈ نے دیگر ممالک کے ساتھ بھرپور ہوم سیزن کا اعلان کیا ہے،اس وجہ سے آنے والے 12 ماہ میں کسی نقصان کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ تین برس قبل طے پانے والے ایم او یو کے تحت بورڈ کی آمدنی میں سے 27.5 فیصد حصہ پلیئرز باڈی کا فکس ہے، اگرچہ پلیئرز کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کی میچ فیس اور معاوضوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا مگر ایسوسی ایشن کو خدشہ ہے کہ جب اتنی بڑی رقم احصے سے کاٹی جائے گی تو تمام اسٹیک ہولڈرز متاثر ہوں گے۔

اسی وجہ سے بورڈ کے اس تخمینے کو چیلنج کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے،اس حوالے سے تمام کھلاڑیوں کو باقاعدہ ای میلز بھیج دی گئیں جس میں اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے باضابطہ طور پر اس تخمینے کو چیلنج کرنے کے ارادے سے آگاہ کیا ہے۔ اگر اے سی اے نے اسے عملی جامہ پہنایا تو دونوں فریقین کے درمیان 21 روز تک معاملے کو بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش ہوگی۔

ایسا نہ ہوسکا تو پھر دونوں فریقین میں ثالثی کا عمل شروع ہوگا، اس میں بھی بات نہ بنی تو آخر میں تنازع عدالت میں جائے گا۔ بورڈ کا موقف ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے میچ ڈے ریونیو 55 ملین ڈالر سے کم ہوکر 10 ملین ڈالر رہ جائے گا مگر کرکٹرز ایسوسی ایشن کا اصرار ہے کہ ہمارے ریونیو شیئرنگ کا انحصار گیٹ آمدنی پر نہیں بلکہ نشریاتی حقوق اور اسپانسر شپ سے حاصل ہونے والی رقم پر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔