پولیس اور سیاسی رہنماؤں پر حملوں میں ملوث دہشت گرد گرفتار

اسٹاف رپورٹر / ویب ڈیسک  جمعـء 5 جون 2020
ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور دستی بم بھی برآمد کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی فوٹو: فائل

ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور دستی بم بھی برآمد کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی فوٹو: فائل

 کراچی: سی ٹی ڈی نے پولیس اور سیاسی رہنماؤں پر حملوں میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد جان عالم کو گرفتار کرلیا ہے۔

کراچی میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ آپریشن 2 کے ایس پی ملک الطاف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ملزم جان عالم کئی برس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا، ملزم نے افغانستان میں تربیت حاصل کی اور پریشر ککر بم ، ٹینس بال بم اور موٹر سائیکل بم بنانے کا ماہر ہے، ملزم کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ملا فضل اللہ گروپ کے کمانڈر شیر بہادر کی ہلاکت کے بعد کمانڈر مقرر کیا گیا تھا، ملزم کے 3 دوسرے ساتھیوں کے نام سی ٹی ڈی کی ریڈ بک میں بھی شامل ہیں۔ ملزم نے ابتدائی تفتیش میں کئی وارداتوں اور بھتہ خوری کا بھی اعتراف کیا ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ ملزم نے فرنٹیئر کالونی میں کرائے کی جگہ لے رکھی تھی جہاں وہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور بارودی مواد سے بم تیار کیے جاتے تھے، ملزم ضلع غربی کے علاقوں میں زیادہ سرگرم رہا ہے ، ملزم نے 2013 میں مومن آباد تھانے کے قریب امام بارگاہ عزا خانہ کوثر پر دو بم دھماکے کیے تھے جبکہ مومن آباد تھانے پر 2016 میں ہینڈ گرنیڈ سے حملے میں بھی ملوث رہا ہے ، 2013 میں عائشہ منزل کے قریب موٹر سائیکل بم دھماکا کیا جبکہ اس کے علاوہ انسپکٹر شفیق تنولی پر خودکش حملے میں بھی ملوث رہا ہے، ملزم نے ڈی ایس پی بہائو الدین بابر پر بھی حملہ کیا تھا جس میں وہ شہید ہوگئے تھے۔

ملزم نے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر جان پر بم دھماکے کے ذریعے حملہ کیا جس میں وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے، اس کے علاوہ ملزم پیرآباد ، سائٹ ایریا اور دیگر علاقوں میں پولیس اہلکاروں اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے متعدد قتل میں بھی ملوث رہا ہے ، ملزم نے 2014 میں عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن امیر سردار کی قبر پر پریشر ککر کے ذریعے بم دھماکا بھی کیا تھا ، سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور ہینڈ گرنیڈ برآمد کرلیا گیا ہے جبکہ اس سے مزید تفتیش جاری ہے جس میں کئی اہم انکشافات متوقع ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔