کرکٹرز کی محفظ ٹریننگ کیسے ممکن بنائیں ؟ مینجمنٹ نے سر جوڑ لیے

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 7 جون 2020
حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد تربیتی کیمپ رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں شروع کرنے کی پلاننگ فوٹو : فائل

حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد تربیتی کیمپ رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں شروع کرنے کی پلاننگ فوٹو : فائل

 لاہور:  کرکٹرز کی محفوظ ٹریننگ کیلیے فکر مند مینجمنٹ نے سر جوڑ لیے، ہیڈکوچ وچیف سلیکٹر مصباح الحق ہائی پرفارمنس سینٹر کے سربراہ ندیم خان اور انٹرنیشنل پلیئرز ڈیولپمنٹ ہیڈ ثقلین مشتاق سے مشاورت کرنے لگے،ڈاکٹر سہیل سلیم بائیو سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے ٹیم مینجمنٹ اور پی سی بی حکام سے رابطے میں ہیں، حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد تربیتی کیمپ رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں شروع کرانے کی پلاننگ ہورہی ہے، ابتدا میں چھوٹے گروپس میں ٹریننگ ہوگی۔

پاکستان اور انگلش بورڈ حکام آئندہ ہفتے ٹیلی کانفرنس میں باہمی سیریز کے حوالے سے مزید پیش رفت کریں گے، شیڈول کو حتمی شکل بھی دے دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ ممکنہ مالی بحران سے بچنے کیلیے کوشاں ہے،وہ کورونا وائرس خدشات کے باوجود بند دروازوں کے پیچھے انٹرنیشنل کرکٹ بحال کرنے کی پلاننگ کر چکا،اس سے کم از کم نشریاتی حقوق سے آمدنی تو حاصل ہوہی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں ویسٹ انڈین ٹیم 9جون کو پہنچ کر قرنطینہ کے بعد جولائی میں 3ٹیسٹ کھیلے گی،اس کے بعد پاکستان ٹیم کو بھی ایک ماہ قبل جولائی کے پہلے ہفتے میں پہنچ کر اگست میں 3 ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا ہیں،مینجمنٹ نے قبل ازیں رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں ممکنہ 30 کرکٹرز کی ٹریننگ کا سلسلہ شروع کرنے کا پلان بنایا تھا، اس کیلیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی اور قذافی اسٹیڈیم لاہور میں بائیو سیکیور ماحول یقنی بنانے پر بھی پیش رفت ہو رہی تھی،مگر عید الفطر کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آ گئی۔

بدلتی صورتحال میں تشویش کے سائے گہرے ہو گئے، نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں 30کرکٹرز، معاون اسٹاف اور خدمتگار عملے کیلیے انتظامات ناکافی ہونے کی وجہ سے بھی فکرمندی بڑھ گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر و ہیڈکوچ مصباح الحق کی ساتھی کوچز، حال ہی میں ذمہ داریاں سنبھالنے والے ہائی پرفارمنس سینٹر کے سربراہ ندیم خان اور ہیڈ آف پلیئرز ڈیولپمنٹ ثقلین مشتاق سے مشاورت ہوئی ہے، مینجمنٹ تربیتی کیمپ جون کے تیسرے ہفتے میں لگانے کی خواہاں ہے، کھلاڑیوں کو بائیو سیکیور ماحول فراہم کرنے کیلیے پلاننگ ہو رہی ہے۔

معاونت کیلیے ہائی پرفارمنس سینٹر کے عملے کا بھی اہم کردار ہوگا، ابتدا میں کرکٹرز کو چھوٹے گروپس میں بلانے کی تجویز ہے، آخری چند روز یکجا ہوکر ٹریننگ بھی ہو سکتی ہے، پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیسن اینڈ اسپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم تربیتی کیمپ کو کورونا فری بنانے کے لیے ٹیم مینجمنٹ اور پی سی بی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ایس او پیز وضع کرنے کے بعد حکومت اور طبی ماہرین کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، دوسری جانب ڈاکٹر سہیل سلیم انگلش کرکٹ بورڈ کے بائیو سیکیورٹی پلان میں معاونت کرنے والے ماہرین کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔

وہ ان کے تجربات کا فائدہ بھی اٹھائیں گے، یاد رہے کہ چند کھلاڑی انفرادی طور پر ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، چند روزقبل نسیم شاہ اور فخر زمان سمیت 4 کرکٹرز کی پشاور میں ٹریننگ کرتے ہوئے تصاویر بھی منظر عام پر آئی تھیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کو انفرادی ٹریننگ سے نہیں روکا گیا،جن کے پاس احتیاطی تدابیر کے ساتھ پریکٹس کا موقع ہے وہ اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی سیریز نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیائے کرکٹ کے لیے خاص دلچسپی کی حامل ہوگی۔

بائیو سیکیورٹی میں میچز کا تجربہ کامیاب ہونے سے آئندہ چند ماہ میں دیگر ملکوں میں بھی بند دروازوں کے پیچھے کرکٹ ایکشن کی بحالی کا راستہ نظر آنے لگے گا، ذرائع کے مطابق پی سی بی بھی ویسٹ انڈیز کے دورئہ انگلینڈ کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لے رہا ہے،اگلے ہفتے پاکستان اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز سے ٹیلی کانفرنس میں معاملات پر غور کرتے ہوئے باہمی سیریز پر مزید پیش رفت کریں گے، اس موقع پر مجوزہ شیڈول پر اتفاق بھی ہو سکتا ہے۔

ابھی تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ 5 اگست کو شروع ہوگا، اس کے بعد تین، تین روز کے وقفے سے دیگر دونوں میچز ہوں گے،ان مقابلوں کے لیے صرف2 وینیوز کا استعمال کیا جائے گا، تینوں ٹی ٹوئنٹی میچز ایک ہی اسٹیڈیم میں شیڈول کرکے زیادہ سے زیادہ5 روز میں مکمل کر لیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔