ساحلی مقامات پر پابندی سے قدرتی دلکشی بڑھ گئی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 7 جون 2020
ڈھائی ماہ پہلے کے ساحل کچرے اور گندگی سے اٹے ہوتے تھے، جا بجا تھیلیاں، کھانے پینے کا بچا ہواسامان پڑا رہتا تھا ۔  فوٹو : فائل

ڈھائی ماہ پہلے کے ساحل کچرے اور گندگی سے اٹے ہوتے تھے، جا بجا تھیلیاں، کھانے پینے کا بچا ہواسامان پڑا رہتا تھا ۔ فوٹو : فائل

کراچی:  لاک ڈاؤن نے جہاں انسانی زندگی کو بری طرح متاثر کیا وہیں اس کے تفریح مقامات پر مثبت اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں، سی ویو اور دیگر ساحلی مقامات پر پابندی سے قدرتی دلکشی بڑھ گئی ہے، کچھوؤں سمیت دیگر آبی حیات کی افزائش نسل بہتر ہوگئی ہے، پرندے بھی انسانوں سے خالی ساحل پر بلا خوف خطر اٹھکھیلیاں کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مارچ کے آخری ہفتے بھی لگنے والے لاک ڈاؤن نے جہاں انسانی زندگی کی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا اور انسانوں کو محدود کردیا وہیں اس کے تفریحی مقامات پر مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، آج کے ساحلوں کا جائزہ لیا جائے تو وہاں کے قدرتی حسن اور دلکشی میں حیران کن طور پر فرق پڑا ہے۔

ڈھائی ماہ پہلے کے ساحل کچرے اور گندگی سے اٹے ہوتے تھے، جا بجا تھیلیاں، کھانے پینے کا بچا ہواسامان اور کچرے کے ڈھیر سے طبیعت مکدر ہوجاتی تھی مگر آج سی ویو سمیت تمام ساحلی مقامات اپنے قدرتی حسن کی طرف لوٹتے دکھائی دے رہے ہیں، ساحل پر کچرے کا نام نہیں، لہروں کی مانند ریت خوبصورت بھی ہوگئی ہے اور اس کا ڈھیر سورج کی روشنی میں آنکھوں کو خیرہ کررہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے ساحل 1950 اور 1960 کی دہائی کا منظر پیش کررہے ہیں، سی ویو، ہاکس بے اور سینڈز پٹ سمیت پوری ساحلی پٹی فطرت کی طرف لوٹتی دکھائی دے رہی ہے۔

لاک ڈاؤن نے پورے ماحول کو بہتر کردیا ہے، حتی کہ کچھوؤں کی متاثر ہوتی افزائش نسل بھی اس سال بڑھنے کا امکان ہے اس کے علاوہ دیگر  آبی حیات  پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں، پرندے بھی انسانوں سے خالی ساحل پر اٹھکھیلیاں کرتے دکھائی دے رہے ہیں، ماہرین کے مطابق ماحول کی اس مجموعی بہتری کو آئندہ بھی برقرار رکھنا ہے تو لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد تفریح کے لیے آنے والوں پر ذمے داری عائد ہوتی ہے اگر صرف صفائی  کا خیال رکھ لیا جائے تو بھی ساحل کے قدرتی حسن کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔