- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
اس چینی قصبے میں مچھر نہیں پائے جاتے!
بیجنگ: دنیا میں معدودے چند علاقے ہی ایسے ہیں جہاں مچھر نہیں پائے جاتے۔ لیکن ایک چھوٹے سے چینی قصبے ڈِنگ وُولنگ کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ یہاں مچھر بالکل بھی نہیں ہوتے حالانکہ یہ گھنے درختوں، تالابوں اور چھوٹی چھوٹی جھیلوں سے گھرا ہوا ہے۔
اس حساب سے یہاں سارا سال، خاص کر گرمیوں اور برسات کے موسم میں مچھروں کی بہتات ہونی چاہیے تھی لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں ایک بھی مچھر نہیں دیکھا گیا۔
ایسا کیوں ہے؟ یہ کوئی نہیں جانتا۔ البتہ مقامی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ اپنے قصبے میں مینڈک کی شکل والے ایک پتھر کی پوجا کرتے ہیں جس کی برکت سے یہ علاقہ مچھروں سے پاک رہتا ہے۔ اب تک اس بارے میں کوئی سائنسی تحقیق بھی نہیں کی گئی ہے جس سے یہاں مچھر نہ ہونے کی عقلی وجہ معلوم ہوسکے۔
قصبہ ڈِنگ وُولنگ، چینی صوبے فوجیان کا حصہ ہے اور سطح سمندر سے 700 میٹر کی بلندی پر گھنے جنگلات، تالابوں اور جھیلوں کے بیچوں بیچ واقع ہے جہاں ’’ہاکا‘‘ نامی ایک اقلیتی قبیلہ ہے جو پتھروں سے کشادہ اور دیدہ زیب مکانات بنانے میں تاریخی شہرت رکھتا ہے۔
کچھ سال پہلے تک یہ قصبہ ان ہی مکانات اور پتھر سے تعمیر کی گئی دوسری عمارتوں کی وجہ سے مشہور تھا لیکن آج اس کی وجہِ شہرت یہاں مچھروں کی پراسرار غیر موجودگی ہے جس نے دنیا کو حیران و پریشان کر رکھا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔