- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی میں روٹی کی قیمت کے مسئلے پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
پاکستان میں عالمی ادارۂ صحت کی تجویز کے مطابق لاک ڈاؤن کیا جائے، طبی ماہرین
کراچی: طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں ہر 15 دن بعد لاک ڈاون کے مشورے کی حمایت کی ہے۔
کراچی پریس کلب میں سندھ ڈاکٹرز اتحاد کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف طبی تنظیموں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ، پیپلز ڈاکٹرز فورم سندھ، ڈاکٹرز ویلفئیر ایسوسی ایشن سندھ، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن سندھ، مہران ڈاکٹرز فورم سندھ، ینگ ڈاکٹرز سوشل سیکیورٹی سندھ کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ کورونا وبا سے بچاؤ کا ایک طریقہ ہے کہ ایس او پیز پر مکمل عمل کرتے ہوئے لوگوں کے درمیان فاصلہ، ہاتھوں کی صفائی اور ماسک پہننے کو ترجیح دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ عوام کی ذمے داری ہے کہ وہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے افراد کے خلاف ڈٹ جائیں کیونکہ انفرادی غلطی سے اجتماعی نقصانات ہوسکتے ہیں۔ اس وباء کے ختم ہونے کا کوئی وقت مقرر نہیں اس لئے عوام کو اپنی طرز زندگی میں تبدیلی لانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: عالمی ادارۂ صحت کا پاکستان میں لاک ڈاؤن کی نرمی پر اظہارِ تشویش
ڈاکٹرز کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی ہر 15 دن بعد لاک ڈاؤن کی تجویز پر عمل کرنے سے پندرہ دن کے وقفے میں متاثرہ افراد کی علامتیں ظاہر ہوجائیں گی اور صحیح اعدادوشمار سمیت وبا پر مرحلہ وار قابو پانے میں آسانی ہوسکتی ہے۔کورونا کے مرض سے صحت یاب ہونے والے افراد کو بھی ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا کیوں کہ دوبارہ وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں علامات ظاہر ہوئے بغیر وہ یہ مرض دوسروں میں منتقل کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے ہیلتھ ورکرز کی بہت بڑی تعداد اس میں مبتلا ہوچکی ہے۔ ڈاکٹرز کے اندر خوف پایا جاتا ہے کہ ان کے ساتھ کسی ناگہانی کے بعد ان کے خاندان والوں کو وہ مراعات نہ مل سکیں گی جن کا وہ حق رکھتے ہیں۔ اس لئے ڈاکٹرز اور عملے کو اپنا کام ذہنی سکون سے جاری رکھنے کے لئے حکومت کو ان کے مسائل بغیر کسی تاخیر حل کرنے ہوں گے۔ دوسرے صوبوں کی طرح سندھ میں رسک الاونس جاری کرنے سمیت شہید ہونے والے ہیلتھ ورکرز کے لئے قانون سازی کی جائے۔
ڈاکٹرز کی مختلف تنظیموں کا کہنا تھا کہ اپنے مطالبات کی تسلیم کروانے کے لیے روایتی طریقہ احتجاج اختیار نہیں کریں گے۔ جو ڈاکٹر بائیکاٹ کی بات کر رہے ہیں ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ ایسے حالات میں ہم لوگ بائیکاٹ کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ حکومت سندھ بغیر کسی تاخیر کے مطالبات پورے کرے تاکہ غیر معینہ مدت تک کورونا کی وبا سے جاری جنگ میں ہیلتھ ورکرز ذہنی سکون کے ساتھ اپنا کام کرسکیں۔
پریس کانفرنس میں ڈاکٹر محمد علی تھلبو، ڈاکٹر مرزا اظہر علی، ڈاکٹر عبدالرزاق شیخ، ڈاکٹر نثار شاہ، ڈاکٹر فیاض راجپر، ڈاکٹر امیر میمن، ڈاکٹر غلام رسول برڑو اور دیگر نے شرکت کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔