- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
لاہور میں دہشتگردی… فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش
لاہور میں دہشت گردی کی ایک واردات میں جماعت اہل سنت والجماعت پنجاب کے صدر مولانا حافظ شمس الرحمن معاویہ کوقتل کر دیا گیا۔ نامعلوم قاتل موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ کسی تنظیم نے ان کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ قتل واضح طور پر ٹارگٹ کلنگ ہے۔ اس کے مقاصد بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی سازش ہے۔ یہ استدلال بالکل درست ہے۔بلاشبہ وطن دشمن قوتیں ملک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانا چاہتی ہیں، مولانا شمس الرحمن کا قتل بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی ایسی ہی وارداتیں ہوئی تھیں جن کا مقصد بھی فرقہ واریت کو ہوا دینا تھا تاہم پنجاب میں خاصے عرصے کے بعد اس قسم کی واردات ہوئی ہے۔ پنجاب حکومت کو مستقبل میں اس قسم کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے پہلے سے بھی زیادہ مستعدی اور تدبر سے کام کرنا ہو گا۔
کچھ عرصہ قبل سانحہ راولپنڈی رونما ہوا تھا، اس سانحے کے بعد علماء کرام اور میڈیا نے انتہائی ذمے داری کا مظاہرہ کیا تھا جس کی وجہ سے حالات قابو میں رہے۔ اب بھی معاشرے اور علماء کرام کا فرض ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے وطن دشمن قوتوں کے عزائم خاک میں ملا دیں۔دوسری طرف سرکاری اداروں خصوصاً خفیہ اداروں کو اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانی چاہیے۔ ٹارگٹ کلر اور دہشت گرد پاکستان کے شہروں میں عوام کے درمیان ہی سرگرم عمل ہیں۔اس وقت ملک بھر میں ان کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے۔کوئٹہ میں اب حالات قدرے بہتر ہیں۔ کراچی میں دہشت گردوں،ٹارگٹ کلرز اورمافیاز کے خلاف آپریشن ہورہا ہے۔خیبر پختونخوا اور فاٹا سے بھی دہشت گرد ملک کے دیگر علاقوں میں آرہے ہیں۔ ایسے حالات میں چاروں صوبوں کی حکومتوں کو غیرمعمولی اقدامات کرکے جرائم پیشہ اور دہشت گرد عناصر کی بیخ کنی کرنی ہوگی۔ دہشت گرد اور ٹارگٹ کلر عرصے سے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ غیرملکی قوتیں ان کی معاون ہوسکتی ہیں۔ ان تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے قوم کو متحد ہوکر کام کرنا چاہیے، خصوصاً علماء کرام عوام کی درست سمت میں رہنمائی کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔