حکومت کا اسمگلنگ کے خلاف سزائیں سخت کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک / ارشاد انصاری  ہفتہ 13 جون 2020
حکومت نے فنانس بل 2020ء کے ذریعے کسٹمز ایکٹ 1969ء میں ترامیم تجویز کردیں (فوٹو: فائل)

حکومت نے فنانس بل 2020ء کے ذریعے کسٹمز ایکٹ 1969ء میں ترامیم تجویز کردیں (فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کرنسی، سونا، چاندی، پلاٹینیم سمیت دیگر قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے لیے سزائیں سخت کردیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21ء کے وفاقی بجٹ میں کرنسی، سونا، چاندی، پلاٹینیم سمیت دیگر قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے لیے سزائیں سخت کردی ہیں، جس کے تحت اسمگلروں سے پکڑی جانے والی اشیاء ضبط کرکے اسمگل شدہ اشیاء کی مالیت کے 5 گنا تک جرمانے اور 2 سال سے 14 سال تک قید کی سزائیں دی جائیں گی۔

حکومت نے فنانس بل 2020ء کے ذریعے کسٹمز ایکٹ 1969ء میں ترامیم تجویز کردی ہیں، پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ایکٹ کی صورت میں لاگو ہونے پر اسمگلروں کو نئے قانون کے مطابق سخت سزاوں پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔

ایف بی آر حکام کے مطابق یہ ترامیم فیٹف کی شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے لائی گئی ہیں، جس سے اسمگلنگ کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی، جب کہ فنانس بل 2020ء کے ذریعے کسٹمز ایکٹ 1969ء کی سیکشن 156 میں تجویز کردہ ترامیم کے تحت اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

ترامیم کے تحت1 لاکھ 50 ہزار ایک روپے سے 3 لاکھ روپے مالیت تک کی اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر سے پکڑی جانے والی اشیاء ضبط کرلی جائیں گی اور اسپیشل جج کسٹمز ان کے خلاف کیس کی سماعت کرے گا اور کیس میں جرم ثابت ہونے پر ضبط شدہ اشیاء کی مالیت کے برابر جرمانہ عائد کیا جاسکے گا اور اسپیشل جج کسٹمز کی طرف سے اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو دوسال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔