اردو اوربرصغیر کی دیگرزبانوں میں پودوں، سبزیوں اور پھلوں کے مشترک نام

سہیل احمد صدیقی  اتوار 14 جون 2020
ادرک کو ہندی اور پنجابی میں بھی ادرک، آسامی، بنگلہ اور اُڑیا میں اَدا اور گجراتی میں اَدھو کہتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ادرک کو ہندی اور پنجابی میں بھی ادرک، آسامی، بنگلہ اور اُڑیا میں اَدا اور گجراتی میں اَدھو کہتے ہیں۔ فوٹو: فائل

زباں فہمی کالم نمبر53

(آخری حصہ)

اسی کالم کی پچھلی قسط میں لہسن کے عربی نام، تُوم کے براہوئی میں جُوں کے تُوں استعمال ہونے کی بات ہوئی تو یہ ذکر رہ گیا کہ اس اتفاق کا پس منظر بہت حیران کُن ہے۔

موئن جودَڑو، ہڑپہ اور (ان دونوں سے زیادہ قدیم) مہرگڑھ کے آثار کی زبان پڑھنے میں کامیابی حاصل کرنے والے ماہرِلسانیات ابوالجلال ندوی مرحوم نے انکشاف کیا تھا کہ یہ کوئی اور زبان نہیں، بلکہ عربی کی ابتدائی شکل ہے جوکسی باقاعدہ رسم الخط کی ایجاد سے قبل، تصویری انداز میں تحریر کی جاتی تھی۔ مہابھارت کے عہد تک خطۂ ہند میں عربی بولی جاتی تھی (بحوالہ ’’ہند و عرب کے تعلقات‘‘ از علامہ سید سلیمان ندوی بحوالہ ستیارتھ پرکاش، منقولہ در مضمون ’سندھی مُہریں‘ از قلم ابوالجلال ندوی)۔

انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ بعض آثار کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ کسی زمانے میں یہاں کا مذہب، حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ’’دینِ حنیف‘‘ تھا یعنی اسلام کی ابتدائی شکل۔ یہ تمام تفصیل ذہن میں رکھیں تو براہوئی ہی نہیں، بلکہ ویدِک، سنسکِرِت، قدیم ہندی، سندھی، سرائیکی، پنجابی، بلوچی اور ہندکو زبان میں پایا جانے والا عربی ذخیرۂ الفاظ، اپنی اصل کے عین مطابق دکھائی دیتا ہے۔ (سندھی میں پیاز کے نام بصل اور بصر جو دیگر زبانوں میں بھی قدرے فرق سے مستعمل ہیں، اسی سلسلے کی کڑی ہیں)۔ آلو کو اردو کی طرح آسامی، بنگلہ، ہندی، اُڑیا، پنجابی، گوجری اور ہندکو میں بھی آلو کہتے ہیں۔ پشتو میں اسے آلو اور آلوگان کہتے ہیں۔

بروشسکی زبان میں بھی آلو ہے ، شِنا میں ’’ء لو‘‘ ہے تو بَلتی میں اسے اَلو کہتے ہیں۔ ہماری مقامی فارسی میں بھی آلو ہے، مگر معیاری (ایرانی ) فارسی میں اسے ’سیبِ زمینی‘ کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑا انکشاف یہ ہے کہ اردو کی قدیم، مگر زندہ بولی میواتی میں آلو کو آڑو کہتے ہیں، جبکہ یہ تو ہمارے ایک مفید اور مزے دار پھل کا نام ہے۔ (خاکسار کا قیاس ہے کہ پھل آڑو کا یہ نام، میواتی سے نکل کر اردو اور دیگر زبانوں میں رائج ہوا ہوگا)۔ کونکنی میں آلو کو آلوگیڈڈے کہا جاتا ہے۔ آلو کا انگریزی نام Potato، حیرت انگیز طور پر براہوئی کے پٹاٹہ، گجراتی کے پپیٹا، گجراتی کی بولی میمنی، مراٹھی اور سندھی کے بٹاٹہ (نیز پٹاٹہ) سے مماثل، بلکہ مشتق لگتا ہے۔ شکرقند کو ہندی اور پنجابی میں شکر کند، گجراتی میں شک کریا، آسامی اور بنگلہ میں میٹھا آلو اور اُڑیا میں چینی آلو کہتے ہیں۔

ادرک کو ہندی اور پنجابی میں بھی ادرک، آسامی، بنگلہ اور اُڑیا میں اَدا اور گجراتی میں اَدھو کہتے ہیں، جبکہ نیپالی میں اَدوا کہا جاتا ہے۔ لوکی (Bottle gourd)کو ہندی میں بھی لوکی کہتے ہیں۔ لوکی کو قدیم ہندی/ اردو میں رام تُرَئی بھی کہا جاتا تھا۔ مؤخرالذکر نام کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ شاید یہ رام چندرجی کو مرغوب تھی۔ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی مرغوب سبزیوں میں بھی اس کا شمار تھا، مگر بعض جگہ اس کی بجائے کدّو لکھا ہوا دیکھا ہے۔ لوکی کو پنجابی میں گھیا اور گھیا کدّو کہتے ہیں۔ نیپالی میں اس کا نام لوکا ہے۔ توجہ طلب بات یہ ہے کہ لفظ لوکی دیگر زبانوں میں ’’لَو(Lau) ‘‘ ہے جیسے، آسامی میں ’جاتی لو‘، بنگلہ اور اُڑیامیں لو۔

اردو کا میٹھا کدّو /حلوہ کدّو(Sweet gourd)، ہندی میں میٹھا کدو ہے، پنجابی میں حلوہ کدو ہے، سندھی میں کدھُو، بنگلہ میں میٹھا کُمرا ہے تو اُڑیا میں میٹھا کوکھرُو۔ آسامی میں اسے ’رونگا۔لو‘ کہتے ہیں۔ پیٹھا گوجری اور ہندکو میں بھی پیٹھا ہے۔ توری کو میواتی میں توئیری، نیپالی میں تُرَئی (اور ’رام تروئی‘)، گوجری میں توری اور پشتو میں تورے کہتے ہیں۔ پنجابی اور ہندی میں یہ گھِیا توری اور توری کہلاتی ہے۔ گاجر کو ہندی، آسامی، بنگلہ، گجراتی اور ملیالم میں بھی گاجر کہا جاتا ہے۔ اُڑیا میں گاجور، کنڑ میں گجّاری، تمل میں گجّارا کیلانگو اور تلیگو میں گجراگیڈا، جبکہ سندھی میں گجروں کہتے ہیں۔ مولی ہندی اور پنجابی میں بھی مولی ہے، جبکہ آسامی، بنگلہ، مراٹھی، اُڑیا اور نیپالی میں اسے مُولا کہتے ہیں۔ سندھی میں موریوں، کنڑ میں مُولنگی، کونکنی میں مُللو، ملیالم میں مُل لنکی، جبکہ تمل اور تلیگو میں مُل لنگی کہا جاتا ہے۔

لِیموں کے دیگر زبانوں میں نام بہت مماثل ہیں۔ اردو اور فارسی میں لِیموں، سنسکرت میں نِمبو، ہندی میں نِیبو اور نِمبو، بنگلہ میں کاگجی نِیبو (یعنی کاغذی جو لیموں ہی کی ایک قسم ہے)، مراٹھی میں کاگڈی لِمبُو (یعنی کاغذی لیموں)، گجراتی میں لِمبُو، پنجابی میں نِیمبو ۔یا۔ نِبّو، ہندکو میں نمِبو، گوجری میں نِموں، براہوئی میں لیمبوُ، آسامی میں نیِمُو ٹینگا، کنڑ میں نِمبے، کونکنی میں لِمبِن اور انگریزی میں Lemonکہتے ہیں۔ وکی پیڈیا سے معلوم ہوتا ہے کہ سنسکِرِت لفظ نِمبو، فارسی میں لیموں ہوگیا جو عربی میں لیمون (لے مُون) یا لِیمُو ن کی شکل اختیار کرگیا۔ عربی سے (پہلے لاطینی اور پھر) اطالوی میں لی مون ہوا تو قدیم فرینچ میں اسے لی موں کہا گیا۔ یہاں درمیان کی ایک کڑی، پہلوی زبان نظرانداز ہوگئی جو قدیم فارسی تھی۔ یہاں حیرت انگیز انکشاف یہ بھی دیکھتے چلیں کہ ایشیا، افریقہ، آسٹریلیا اور یورپ کی اکثر زبانوں میں لیموں کو مماثل ناموں سے پکارا جاتا ہے جن سے، ذہن، خودبخود، اردو کی طرف رجوع کرتا ہے۔ یہ ویب سائٹ ملاحظہ فرمائیے:

https://www.indifferentlanguages.com/words/lemon

ٹماٹر کو ہندی، میواتی، پنجابی، سرائیکی، گوجری اور ہندکو میں بھی ٹماٹرکہتے ہیں۔ پنجابی کی بولی پوٹھوہاری میں ٹماٹُر اور بنگلہ میں یہ ٹماٹو (انگریزی کے Tomatoسے مماثل) ہے تو سندھی میں ٹماٹا۔ گجراتی میں اسے ٹمیٹا اور ٹوماٹو، کنڑ میں بھی ٹوماٹو، جبکہ تلیگو میں ٹمیٹا کہتے ہیں۔ نیپالی میں اسے گول بھینڑا کہتے ہیں۔ مٹر: بنگلہ ،ہندی، اُڑیا، پنجابی، گوجری اور ہندکو میں بھی مٹر ہے، جبکہ پوٹھوہاری میں مَٹُر کہلاتا ہے۔ گوبھی کو قسم کے فرق سے میواتی میں بھی گوبھی اور بند گوبھی (پت گوبھی )، پشتو میں گوبی، سندھی میں گوبی (گاف کی مختلف آواز کے ساتھ) پوٹھوہاری میں گوہبی، مگر نیپالی میں کاؤلے کہتے ہیں۔ بینگن، میواتی میں بینگنڑ، اکثر دیگر زبانوں میں بینگن ہے، بنگلہ میں بے گُن ہے ، سرائیکی میں وَتاؤں کہتے ہیں تو پنجابی میں بتاؤں اور پَٹھے۔ ٹنڈہ کو میواتی میں ٹنڈہ کہتے ہیں تو پشتو میں ٹنڈے۔ شلجم /شلغم کے نام مختلف ہیں۔ اسے پنجابی میں گونگلو، ہندکو اور گوجری میں ٹِپَر کہتے ہیں، جبکہ پشتو میں ٹیپر۔

کھیرا کو براہوئی میں بادرنگ کہتے ہیں۔ میتھی سندھی اور پنجابی میں بھی میتھی ہی ہے۔ پالک میواتی، پنجابی، گوجری، ہندکو، سندھی اور شِنا میں بھی پالک ہے ، جبکہ نیپالی میں یہ پالنگ ہے۔ ہمارے یہاں بھی اردو بول چال میں پالک کی بجائے پالگ کہنا عام ہے۔قُلفہ/کُلفہ کو میواتی میں کُلفہ کہتے ہیں مگر سرائیکی میں لونڑک اور براہوئی میں پچلی کہلاتا ہے۔ دھنیہ کو میواتی میں دھنڑیا، دیگر زبانوں میں بہت مختلف نام ہیں، جیسے سرائیکی میں ساوے دھانڑے، گوجری میں تندھیل، براہوئی میں گِسنیچ۔ پودینہ کو پنجابی میں پُدینہ کہتے ہیں تو سرائیکی میں پھودنہ۔ ہری مرچ کو نیپالی میں ہریو کھرسانی کہتے ہیں تو سرائیکی میں ساوی مرچ، شِنا میں نیلی ماروچ اور بروشسکی میں مَرِچو۔ مونگرے، پنجابی میں بھی مونگرے ہی ہے۔ سُہانجنا انتہائی مفید درخت ہے جسے ہمارے یہاں تمام زبانوں اور اردو کے مختلف لہجوں میں سوہانجنا، سیجنا اور سینجنا کے مماثل ناموں سے پکارا جاتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق اس کے پتوں، بیجوں، پھولوں اور پھلیوںمیں، ذیابیطس اور سرطان سمیت ساڑھے تین سو کے لگ بھگ بیماریوں کا علاج ہے۔ پنجابی میں سُہانجنا، سرائیکی میں سوہانجنڑاں، (جبل پور سے آبائی نسبت کے حامل، مرحوم شاعر اقبال حیدر کے بھائی عثمان اشرف صاحب کے منھ سے اس کا نام ’مونگے کی پھلیاں‘ سنا)۔ کچنار کو سرائیکی میں کچنال کہتے ہیں۔ سرسوں کو ہندی اور پنجابی میں بھی سرسوں کہتے ہیں۔ ہندکو میں اس کا نام سریاں ہے جو آسامی کے متبادل، سَریا سے مماثل ہے، جبکہ بنگلہ میں اسے سَریشا اور اُڑیا میں سوروشا کہا جاتا ہے۔ گجراتی میں اسے ’’سفید رائی‘‘ کہتے ہیں۔ اَروی کو پنجابی میں بھی اَروی کہتے ہیں، مگر حیرت انگیز طور پر مراٹھی میں اسے آلو اور کونکنی میں اَلُّو اور اَؤم کہا جاتا ہے۔

رَتالو(Wild yam) کو آسامی میں گوچ آلو کہتے ہیں، بنگلہ میں یہ گچھ آلو، ہندی اور پنجابی میں زمین کھنڈ ہے (جو یقیناً فارسی کا زمین قند اور اس سے ما قبل سنسکرت کا زمین کند ہے)، جبکہ اُڑیا میں اسے دیشی آلو اور پِٹا آلو کہتے ہیں۔ کچالو کو اردو کے علاوہ ہندی اور پنجابی میں بھی کچالو کہتے ہیں، (ہندی میں اِسے اَروی بھی کہتے ہیں)، مراٹھی میں کسالُو اور پشتو میں کچالان کہتے ہیں۔ آسامی اور بنگلہ میں یہ کاچُو ہے۔ لوبیہ کو ہندکو اور گوجری میں موٹھ کہتے ہیں۔ بتھواکو میواتی، گوجری اور ہندکو میں بھی بتھوا کہاجاتاہے۔ اَب آتے ہیں پھلوں کی طرف۔آم کو سنسکرت میں آمرام کہا جاتا ہے جو اردو، میواتی، آسامی، ہندی، بنگلہ، پشتو، بَلتی، شِنا اور بروشسکی میں آم کے نام سے مشہور ہوا۔

مقامی فارسی میں بھی یہ آم ہے، مگر معیاری ایرانی فارسی میں انبہ (Ambay) کہا جاتا ہے، جبکہ سندھی میں یہ آمُ (آمو) ہے۔ ہندکو میں اسے ’اَم‘ کہتے ہیں۔ ہندی، پنجابی، پوٹھوہاری، سرائیکی اور براہوئی میں انب/امب کہتے ہیں۔ نیپالی میں یہ آنپ ہے، گجراتی اور اُڑیا میں انبو ہے تو مراٹھی میں انبا، ملیالم اور کنڑ میں ماوُو، تمل میں ممارَم اور منگا ہے، جبکہ تلیگو میں اسے ممی دی اور اَم رامُو کہتے ہیں۔ ملائی زبان میں اسے منگا کہتے ہیں، فرینچ میں اسے مانگُو کہتے ہیں، جو شاید انگریزی کے Mangoکا ماخذ ہو۔ یورپ کی تقریباً تمام زبانوں میں آم کا انگریزی نام یا اس سے مماثل نام ہی رائج ہے:

https://www.indifferentlanguages.com/words/mango

ایک انتہائی حیرت انگیز انکشاف یہ ہے کہ افریقہ میں پائے جانے والے ایک جنگلی پھل کو بھی جنگلی آم (Wild mango)کہا جاتا ہے، حالانکہ اُس کا ہمارے ’’آم شریف‘‘ (خاکسار کا دیا ہوا لقب) سے کوئی تعلق نہیں۔ انار کو اردو کے علاوہ، نیپالی، پنجابی، گوجری، پشتو، بلوچی، فارسی میں بھی انار کہا جاتا ہے۔ جامن پنجابی میں جموں اور جامنو ہے تو سرائیکی میں بھی جموں۔ انگور کو میواتی اور ہند کو میں بھی انگور کہا جاتا ہے۔ پشتو میں انگور اور کور کہا جاتا ہے۔ ناشپاتی (اور ناک) کو نیپالی اور میواتی میں ناسپاتی (اور ناک)، پوٹھوہاری میں ناخ کہا جاتا ہے۔ کیلے کو میواتی میں کے ڑا، نیپالی میں کے را اور پشتو میں کیلا کہتے ہیں۔ پپیتا نیپالی میں میوا کہلاتا ہے، جبکہ قدیم اردو میں اسے اَرَنڈ خربوزہ بھی کہا جاتا تھا۔

آڑو کو (ہندوستان، پاکستان و افغانستان میں ہنوز رائج) قدیم فارسی میں شفتالو کہا جاتا ہے جو اردو زبان میں بطور رنگ بھی رائج ہے، مگر جدید فارسی (ایرانی) میں اسے ہُلو کہتے ہیں۔ خوبانی کو جدید فارسی (ایرانی ) میں زردآلو کہتے ہیں، جبکہ ہندکو میں اسے زردالی اور ہاڑی کہا جاتا ہے۔ پوٹھوہاری میں یہ خُرمانی ہے۔ تربوز کے نام کئی زبانوں میں مختلف ہیں۔ بنگلہ میں تورمج ہے۔ سرائیکی میں َمتِیرا کہلاتا ہے (جبکہ ہماری والدہ مرحومہ جن کا بچپن اور لڑکپن بہاول پور میں گزرا، تربوز کی ایک مختلف قسم کو اس نام سے یاد کرتی تھیں)، ہندکو میں اس کا نام اَدوانڑاں ہے، پوٹھوہاری میں ہندوانڑا، پشتو میں ہیندوانہ ہے تو گوجری میں ہندوانو۔ براہوئی میں گلہو۔

خربوزہ کو پنجابی اور پشتو میں بھی خربوزہ کہتے ہیں، پوٹھوہاری اور گوجری میں کھکھڑی اور ہندکو میں ککڑی، براہوئی میں کُوٹیج ۔ سیب کو میواتی، گوجری میں بھی سیب، پشتو میں سِیو (یہ لفظ ہمارے یہاں پنجاب سے آیا ہے اور کشمیری۔یا۔ گاجا نسل کے ننھے منے سیب کو اردو میں سِیو ہی کہتے ہیں)، سندھی اور براہوئی میں صُوف۔ امرود کو نیپالی میں امبا کہتے ہیں، جبکہ سرائیکی میں امبرود۔ آلوبخارا نیپالی میں بھی آلو بخارا ہے، گوجری میں جلدارو اور پلمپ (یعنی انگریزی Plumسے مماثل)۔ آلوچہ، ہندکو میں لُوچہ کہلاتا ہے۔ سنگترہ کو نیپالی میں سنتلا، میواتی میں سنترہ، جبکہ کینو کو میواتی اور پنجابی میں کِنّوکہتے ہیں۔

آملا کو نیپالی میں اَملا کہتے ہیں۔ ناریل کو سرائیکی میں نریل کہا جاتا ہے۔ کھجور کو سندھی اور بَلتی میں خُرما، بروشسکی میں خُورمہ اور شِنا میں کھورمہ کہتے ہیں۔ شہتوت کو سرائیکی میں شتوت اور شِنا میں شتوُں کہاجاتا ہے۔ انناس (Pineapple)کو ہندی، گجراتی اور مراٹھی میں اناناس (Ananas) کہتے ہیں، ملیالم میں اَنّا ناس(Annanas) اور کونکنی میں انوس(Anos)کہتے ہیں۔ بنگلہ بولنے والے اسے انارَس (Anaras)کے نام سے یاد کرتے ہیں، تَمِل میں اس کا نام اناسّ پالم (Anassappalam)ہے اور تلیگو میں اناس پانڈو (Anasapandu)۔ لطف کی بات تو یہ ہے کہ اس پھل کا نباتی نام (Botanical name) بھی اناناس کو موسَس(Ananas Comosus)ہے اور اس پر مستزاد، اس لفظ کا ماخذلاطینی زبان کا ہونا ہے۔

خاکسار کا ظنِ غالب ہے کہ سنسکرت کے لاطینی سے رشتے کے پیش نظر، یہ ممکن ہے کہ یہ لفظ ہندوستانی زبانوں سے یورپ تک پہنچا ہو۔ (یہاں وِکی پیڈیا کی ایک عبارت کا ترجمہ درج کرتاہوں: ’’کولمبس اِسے یورپ لایا اور اُس نے اِسے ’ہندیوں کے چِیڑ‘ کا نام دیا۔‘‘ وجہ یہ ہے کہ وہ امریکا پہنچ کر یہ سمجھا تھا کہ ہندوستان جاپہنچا ہے۔ خاکسار کا خیال ہے کہ اس بابت مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ جب ہندوستان کی قدیم زبانوں میں یہ نام قدرے مختلف شکل میں پہلے سے موجود تھا تو پھر کولمبس کا حوالہ کیسے درست ہوسکتا ہے)۔ سرخ رنگ کے شریفے یعنی رام پھل (Bullock’s Heart) کوہندی، گجراتی، پنجابی اور مراٹھی میں رام پھل ہی کہتے ہیں، کَنَّڑ میں راماپھلا، تَمِل میں رام سِیتا اور تلیگو میں راماپھلامُوکہا جاتا ہے۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ پھل رام چندرجی کو پسند تھا، جبکہ عام شریفے(Custard apple) کو سیِتا جی کی پسند اور نسبت سے سیتا پھل کہا جاتا ہے، مگر یہ نام اب ہمارے یہاں عام نہیں۔ راقم کو وقت اور جگہ کی تنگی کے پیش نظر بہت سارا مواد ، ترک کرنا پڑا ہے، ورنہ ایک تیسری قسط بھی تیار ہوسکتی تھی۔ اس سے قطع نظر کہ برصغیر پاک وہند کی اکثر زبانوں میں پودوں، درختوں، پھلوں، پھولوں اور سبزیوں نیز مسالوں کے نام اکثر مشترک ہیں، بعض مختلف ہیں، یہ حقیقت بھی اظہر من الشمس ہے کہ علاقائی زبانوں کا روزمرہ عموماً اردو سے بہت زیادہ متأـثر ہوچکا ہے۔

اس ضمن میں کراچی کے پنجابی اور سندھی اہل زبان زندہ مثال ہیں۔ تازہ ترین واقعہ یہ ہے کہ ابھی چند روز قبل ایک قریبی سپراسٹور میں ایک سندھی سیلز مین اپنے ساتھی سے (سندھی میں بات کرتے ہوئے ) کہہ رہا تھا کہ چھُٹّی ملے گی تو جاؤ ں گا۔ خاکسار نے اسے ٹوکا کہ چھُٹّی یا موکل (سندھی متبادل) تو وہ کھسیانا ہوگیا۔ لگے ہاتھوں ایک لسانی لطیفہ بھی پیش خدمت ہے۔ سنگھاڑے کو بنگلہ کی طرح بِہاری اردو میں بھی ’پانی پھل‘ کہا جاتا ہے، کیونکہ بِہار میں سموسے کو سنگھاڑا کہتے ہیں۔

مآخذ (References)

A class book of Botany by A.C.Dutta-(India)-Appendix-II: Glossary of Names of Plants٭

Chambers Fun with English Word Origins by George Beal, London, UK-1995٭

The Oxford English Dictionary-1990s Edition: 1990٭

The Oxford English-French/French-English Dictionary٭

English Persian Dictionary  by Abbas Aryanpur  Kashani & ManoocherAryanpur  Kashani

: Tehran, Iran (Pirated edition: Karachi)]فرہنگ انگلیسی۔فارسی[

Southern African Trees-A Photographic Guide By Piet Van Wyk: Struik Publishers, Cape Town, South Africa: 1993

Sindh-English Dictionary: Inst. of Sindhalogy, Jamshoro٭

Various websites, including Wikipedia٭

٭ اردو زبان کا ماخذ۔ ہندکو از پروفیسر خاطر غزنوی، ناشر مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد: 2003

٭مضامین ِ اختر جوناگڑھی از قاضی احمد میاں اختر ؔ جوناگڑھی، ناشر انجمن ترقی اردو پاکستان، کراچی: 1989

٭پاکستان وہندوستان کی جڑی بوٹیاں از حکیم محمد عبداللہ۔ لاہور (استفادہ ازنجی کتب خانہ ہمشیرہ ہومیوڈاکٹر فرحت صدیقی)

٭ خواص الاشیاء: تین جلد بشمول سبزیوں اور پھلو ں کے خواص، گھریلو اشیاء کے خواص از حکیم محمد عبداللہ۔ لاہور (استفادہ ازنجی کتب خانہ ہمشیرہ ہومیو ڈاکٹر فرحت صدیقی)

٭ بنگلہ زبان پر اردوزبان کا اثر، از پروفیسر ڈاکٹر ام سلمیٰ (مرحومہ)۔ شعبہ فارسی و اردو، جامعہ ڈھاکا، بنگلہ دیش: یاد بود ہفتاد وپنجمین سال بخش فارسی و اردو (پچھہتر ویں سال گرہ پر یادگاری مجلہ، حصہ فارسی و اردو: 1996)

٭گلگت بلتستان کی زبانوں کا جائزہ مع تقابلی لغت از ڈاکٹر عظمیٰ سلیم۔ ناشر: اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد: 2017

٭جریدہ شمارہ بائیس، بابت جنوری ۲۰۰۴ء : مرتبہ سید خالد جامعی، ناظم (شعبہ تصنیف وتالیف وترجمہ، جامعہ کراچی) و عمرحمید ہاشمی،

نائب ناظم

٭جریدہ شمارہ تئیس، بابت2004: مرتبہ سید خالد جامعی، ناظم (شعبہ تصنیف وتالیف وترجمہ، جامعہ کراچی) و عمرحمید ہاشمی،

نائب ناظم

٭فرہنگ آصفیہ تمام جلدیں ازمولوی سید احمددہلوی

٭فیروزاللغات (اردو)جامع۔ نیا ایڈیشن

٭ نجی گفتگو بَرواٹس ایپ( WhatsApp): شہاب الدین شہابؔ (انگریزی و سندھی پر عبور نیز فارسی سے واقفیت کے حا مل اردو شاعر، براڈکاسٹر، صحافی: کراچی)، اشرف میواتی (اردو کے میواتی شاعر، معلمِ تاریخ: مُوہوں، ہریانہ۔ ہندوستان)، مصطفی دل کش (اردو اور بھوج پوری کے شاعر۔ ہندوستان)، قاضی اعجاز محورؔ (پنجابی اور اردو کے صاحب دیوان شاعر: گوجرانوالہ)، عبداللطیف ندیم (سابق رفیق کار، متوطن گجرات، پنجاب۔ مقیم کراچی)، ہومیو ڈاکٹر محمد ظفر (اردو شاعروادیب، مقیم ِ قصبہ ترشولی، نیپال)، ثاقب ہارونی (اردو شاعر وادیب، مقیم ِنیپال)، ڈاکٹر علی کمیل قِزِل باش (فارسی میں پی ایچ ڈی، اردوشاعر)، افضل مراد (براہوئی اور اردو کے صاحب دیوان شاعر: کوئٹہ)، اظہار اللہ اظہارؔ (پشتو اور اردو کے صاحب دیوان شاعر: پشاور)، شہزادنیاز (سرائیکی اور اردو کے شاعر، جاپانی زبان سے واقف: متوطن بہاول پور، مقیم کراچی)، حق نواز چودھری (گوجری شاعر: مقیم عباس پور، آزادکشمیر)، حسنین ساحر (اردو، پوٹھوہاری اور فارسی کے محقق وشاعر: بھاراکہو، اسلام آباد)، ظہیرظرفؔ (اردواوربلوچی کے شاعر، مترجم)، انجم جاوید (اردوکے شاعرو صحافی، مادری زبان ہندکو)

[email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔