میری کارکردگی کا فیصلہ تاریخ کریگی، چیف جسٹس افتخار چوہدری

مانیٹرنگ ڈیسک / نمائندہ ایکسپریس  اتوار 8 دسمبر 2013
عدلیہ کی بحالی کے لیے قربانیوں پروکلا ، سول سوسائٹی اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ فوٹو: فائل

عدلیہ کی بحالی کے لیے قربانیوں پروکلا ، سول سوسائٹی اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ منصب کی تبدیلی آئینی ضرورت ہے،65 سال کی عمر کو پہنچنے والے جج کو سبکدوش ہونا ہوتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی جانے والی الوداعی تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ان کے ریٹائرمنٹ کے دن کو یوم تشکر کے نام سے یاد رکھا جائے۔ وکلا نے آئین اور اپنا ادارہ بچانے کیلیے بہت قربانیاں دیں ۔ عدلیہ کی بحالی کے لیے قربانیوں پروکلا ، سول سوسائٹی اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ ان کے فیصلے بہتر تھے یا نہیں اس کا فیصلہ عوام اور جج کریں۔ وہ اپنی کارکردگی کی بات تاریخ پر چھوڑتے ہیں۔

کرپشن مقدمات پر فیصلوں سے عوام کو باور کرایا کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں، آنے والی عدلیہ بھی اسی طرح کام کرتی رہے گی۔ جب تک ملک میں تفریق ختم نہیں ہو گی ہم منزل نہیں پائیں گے۔ نامزد چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ جسٹس افتخار چوہدری جیسی کامیابی اور شہرت کسی جج کو نہیں ملی ۔ قبل ازیں عملے سے الوداعی خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ آج اس مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں ہر کوئی اسکو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔