- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
میری کارکردگی کا فیصلہ تاریخ کریگی، چیف جسٹس افتخار چوہدری
اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ منصب کی تبدیلی آئینی ضرورت ہے،65 سال کی عمر کو پہنچنے والے جج کو سبکدوش ہونا ہوتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی جانے والی الوداعی تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ان کے ریٹائرمنٹ کے دن کو یوم تشکر کے نام سے یاد رکھا جائے۔ وکلا نے آئین اور اپنا ادارہ بچانے کیلیے بہت قربانیاں دیں ۔ عدلیہ کی بحالی کے لیے قربانیوں پروکلا ، سول سوسائٹی اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ ان کے فیصلے بہتر تھے یا نہیں اس کا فیصلہ عوام اور جج کریں۔ وہ اپنی کارکردگی کی بات تاریخ پر چھوڑتے ہیں۔
کرپشن مقدمات پر فیصلوں سے عوام کو باور کرایا کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں، آنے والی عدلیہ بھی اسی طرح کام کرتی رہے گی۔ جب تک ملک میں تفریق ختم نہیں ہو گی ہم منزل نہیں پائیں گے۔ نامزد چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ جسٹس افتخار چوہدری جیسی کامیابی اور شہرت کسی جج کو نہیں ملی ۔ قبل ازیں عملے سے الوداعی خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ آج اس مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں ہر کوئی اسکو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔