دورۂ انگلینڈ ؛ کرکٹرزکو سوشل میڈیا سے محتاط رہنا ہوگا

سلیم خالق  بدھ 17 جون 2020
گائیڈ لائنزکے تحت استعمال سے نہیں روکا جائے گا،لیکچر بھی ہوگا
 فوٹو: فائل

گائیڈ لائنزکے تحت استعمال سے نہیں روکا جائے گا،لیکچر بھی ہوگا فوٹو: فائل

کراچی:  دورۂ انگلینڈ میں کرکٹرزکو سوشل میڈیا سے محتاط رہنا ہوگا،منفی عناصر رابطے کیلیے استعمال کر سکتے ہیں، آئی سی سی اس حوالے سے پہلے ہی الرٹ جاری کر چکی،پی سی بی نے بھی کھلاڑیوں کو یاددہانی کرا دی، روانگی سے قبل لاہور میں لیکچر دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم مجوزہ شیڈول کے مطابق آئندہ ماہ انگلینڈ روانہ ہو گی، کورونا وائرس کی وجہ سے میچز خالی اسٹیڈیمز میں کھیلے جائیں گے، پلیئرز کو بائیوسیکیور ماحول میں رکھا جائے گا، انھیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں ہو گی، طویل عرصے بعد ہونے والی کرکٹ پر منفی عناصر بھی نظریں جمائے بیٹھے ہیں، ان کے پاس کھلاڑیوں سے رابطے کا ذریعہ سوشل میڈیا ہی ہوگا۔

پی سی بی اس صورتحال سے واقف اور حفاظتی اقدامات کر رہا ہے، کچھ عرصے قبل آئی سی سی نے بھی پلیئرز، ایجنٹس اور سپورٹنگ اسٹاف کے نام الرٹ نوٹس جاری کیا تھا، جس میں انھیں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا خصوصاً انسٹاگرام، واٹس ایپ اور  فیس بک کے ذریعے منفی عناصر کھلاڑیوں سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بعض اوقات اسپانسر شپ  معاہدے کی آڑ میں جال میں پھنسانے کی کوشش ہوتی ہے، مشکوک افراد اپنے آپ کو ٹیم مالکان کا نمائندہ قرار دے کر کسی فرنچائز ٹورنامنٹ میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں، یہ بعض اوقات جعلی ناموں کا سہارا لیتے اور مختلف ممالک کے ایسے نمبرز استعمال کرتے جن کا کھوج لگانا ممکن نہیں ہوتا، اگر کوئی مشکوک رابطہ یا پیشکش ہوتو فوراً اینٹی کرپشن یونٹ سے مشاورت اور مدد کیلیے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

اب پی سی بی نے بھی کھلاڑیوں کو یاددہانی کرا دی ہے،دورے میں ٹیم ہوٹل اور اسٹیڈیم تک محدود رہے گی، تفریح کے کم ذرائع کو دیکھتے ہوئے بورڈ انھیں سوشل میڈیا استعمال کرنے سے نہیں روکے گا، البتہ گائیڈ لائن پر عمل کرنا ہوگا، جس کے تحت وہ اپنی ٹیم اور پلیئرز کو پروموٹ کریں گے۔

کسی متنازع بات یا حریف کے بارے میں تبصرے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یاد رہے کہ پی سی بی نے گذشتہ برس سوشل میڈیا پالیسی تیار کی تھی جس میں رواں سال ترمیم کر دی گئی۔ انگلینڈ روانگی سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کو لاہور میں اینٹی کرپشن کے حوالے سے بریفنگ بھی دی جائے گی۔ابھی انھیں کہا گیا ہے کہ کسی انجان شخص سے بات نہ کریں، اگر کوئی مشکوک رابطہ ہو تو فوری طور پر ٹیم کے ساتھ موجود سیکیورٹی آفیسر کو بتائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔