سانحے کو 6 سال بیت گئے لیکن بینظیر کے قاتل کا پتہ نہ چل سکا، پیپلز پارٹی مقدمے سے دوبارہ لاتعلق

قیصر شیرازی  اتوار 8 دسمبر 2013
 پیپلز پارٹی کی حکومت کے ختم ہونے کے بعد اب تفتیشی صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔ فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کی حکومت کے ختم ہونے کے بعد اب تفتیشی صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی: سابق وزیراعظم محترمہ بینظیربھٹوکے قتل کو27دسمبر 2013کو 6سال مکمل ہوجائیں گے۔اس کے باوجودابھی تک یہ طے نہیںکیا جاسکا کہ ان کاقاتل کون ہے؟ 

پیپلزپارٹی5سالہ دورحکومت مکمل ہونے کے بعد پہلی باراس کیس میں باضابطہ طورپر فریق بنی تھی۔ پارٹی کے مرکزی سیکریٹری لطیف کھوسہ4 تاریخوں تک ریگولر عدالت آئے۔ پیپلزپارٹی نے پرویزمشرف کی اس کیس میںگرفتاری، ان کے خلاف نیاچالان آنے پرکیس کی از سرنو سماعت کی شدید مخالفت کی مگر ازسرنو سماعت کے حق میںفیصلے کے بعد پیپلز پارٹی اس کیس سے دوبارہ لاتعلق ہوگئی۔ گزشتہ2ماہ سے پیروی کیلیے پیپلزپارٹی کاکوئی وکیل عدالت نہیں آیا۔ آج تک پیپلزپارٹی کاکوئی وزیر، مشیر، رکن اسمبلی، عہدیدار یا کوئی بھی جیالااس کیس کوسننے کے لیے کبھی عدالت نہیں آیا۔ پی پی حکومت ختم ہونے کے بعداب تفتیشی صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔

پرویزمشرف کے خلاف تفتیشی ٹیم نے وزارت داخلہ کے سابق ترجمان بریگیڈیئر(ر) جاوید اقبال چیمہ، سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈیئر(ر) اعجازشاہ، سابق سیکریٹری داخلہ سیدکمال شاہ، 2امریکی صحافی مارک سیگل اوررون سسکنڈکو اہم گواہ بنایاتھا۔ ان سب نے سابق صدرکے خلاف بطورگواہ پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے۔ مارک سیگل نے سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان سے باہرامریکا، یورپ یاخلیجی ریاست میںآکر بیان ریکارڈکرانے کی پیشکش کی تھی۔ دیگر پولیس افسران نے جنھیںسابق وزیرداخلہ نے نامزدملزمان کے خلاف گواہ بنایاتھا، عدالت میں بیان نہ دینے کافیصلہ کیاہے۔ ایک اہم گواہ پولیس انسپکٹرفیملی کے ساتھ مستقل بیرون ملک چلاگیا، دوسرااہم گواہ انسپکٹرقبل ازوقت ملازمت چھوڑکر تفتیشی ٹیم سے لاتعلق ہوگیا ہے۔

اس وقت کیس میں8ملزمان نامزد ہیں جن میںسے پرویزمشرف، سابق ڈی آئی جی سعود عزیز، ایس پی خرم شہزادضمانت پرہیں۔ 5ملزمان اعتزازشاہ، شیرزمان، رفاقت، حسنین اوررشید ترابی  پونے6 سال سے اڈیالہ جیل میںقید ہیں۔ اس کیس کی سماعت کرنے والی عدالت کے 6جج تبدیل ہوچکے۔ موجودہ جج چوہدری حبیب الرحمن بھی23دسمبر کوریٹائر ہوجائیںگے۔ وہ آخری بار 14 دسمبر کواس کیس کی سماعت کریںگے۔ اس کیس میں اشتہاری قرار دیے گئے 7 ملزمان ڈرون حملوںیا ایجنسیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ ان میںبیت اللہ محسود، خودکش بمباراکرام اللہ، عبادالرحمٰن عرف عثمان، عبداللہ عرف صدام، فیض محمدکسکٹ، نصراللہ اورنادر عرف قاری اسماعیل شامل ہیں۔ کیس کی رفتارسے لگتا ہے کہ  مزید 2سال فیصلہ نہیں ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔