خیبر پختون خوامیں ایس او پیز کے تحت مویشی منڈیوں کی اجازت دینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  بدھ 24 جون 2020
کے پی کے حکومت نے عیدِ قربان کے لیے مخصوص مقامات پر مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو، فائل

کے پی کے حکومت نے عیدِ قربان کے لیے مخصوص مقامات پر مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو، فائل

 پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت نے عیدِ قربان پر جانوروں کی خریداری کے لئے مخصوص ایس او پیز کے تحت منتخب مقامات پر مویشی منڈیاں قائم کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔   

وزیر اعلی محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کے اجلاس میں عید الاضحی کے حوالے سےایس او پیز اور حکمت عملی بنانے کےلیے کمیٹی تشکیل دی گئی اور قواعد و ضوابط کی پابندی کے ساتھ منتخب مقامات پر مویشی منڈیا قائم کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعلی کے پی کے نے مارکیٹوں اور بازاروں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے انتظامیہ کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ   بازاروں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے تاجر تنظیموں سے بات کی جائے۔ اس کے باوجود جن مارکیٹوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہو انھیں بند کر دیا جائے۔

اجلاس میں نو تعمیر شدہ پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو کورونا مریضوں کے استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لئے محکمہ صحت کو درکار طبی وعملے کی فوری دستیابی کے لئے پلان بنانے اور کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ کی نئی عمارت میں یوٹیلٹی کنکشنز فوری مکمل کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی۔

وزیر اعلیٰ کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی کے وسط تک انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں 40 آئی سی یو بیڈز،   110 ایچ ڈی یو بیڈز اور 100 آئسولیشن بیڈز قائم کیے جائیں گے۔ پشاور کے دو تدریسی اسپتالوں ایل آر ایچ اور کے ٹی ایچ میں کورونا کے مریضوں کے لئے کافی بستر  دست یاب ہیں۔

بریفینگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد ساڑھے 3 ہزار یومیہ سے تجاوز کر گئی ہے۔ سندھ کے بعد خیبر پختونخوا فی  دس لاکھ آبادی کے اعتبار سے سب سے زیادہ کورونا وائرس کی  ٹیسٹنگ کر رہا ہے۔

اجلاس میں متعلقہ صوبائی وزراء، کور کمانڈر پشاور،  چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکریٹریوں اور دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔