2 بار وائس چانسلر بننے والا امیدوار تیسری بار وی سی نہیں بن سکتا

صفدر رضوی  جمعرات 25 جون 2020
2جامعات کے وائس چانسلرزکے لیے تیسری بارتقرری کے راستے مسدود ہوگئے
فوٹو:فائل

2جامعات کے وائس چانسلرزکے لیے تیسری بارتقرری کے راستے مسدود ہوگئے فوٹو:فائل

کراچی: حکومت سندھ کے محکمہ قانون نے صوبے کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلرکی مسلسل2 مدت پوری کرنے والے سربراہ کواسی جامعہ میں اشتہار اور انتخاب کے ذریعے تیسری مدت کے لیے شیخ الجامعہ مقررکرنے سے روک دیا ہے اور ایک ہی یونیورسٹی میں کسی بھی وائس چانسلر کو سرچ کمیٹی کے ذریعے اشتہار،انتخاب کی بنیاد پر تیسرا ٹینیوور دینے کو یونیورسٹی ایکٹ کی رو against spirit of universities act قرار دے دیا ہے۔

اس حوالے سے صوبائی محکمہ قانون نے سندھ ایچ ای سی کو بذریعہ خط آگاہ بھی کردیا ہے “ایکسپریس”کو اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ ایچ ای سی نے سندھ کی سرکاری جامعات کے لیے قائم سرچ کمیٹی کی سفارش پر اس معاملے پر محکمہ قانون سے رائے طلب کی گئی تھی۔

سندھ کی تلاش کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر راجپوت نے صوبے کی بعض سرکاری جامعات میں مسلسل دو مدت پوری کرنے کے بعد تیسری مدت کے لیے اشتہارکے ذریعے درخواست دے کر سہ بارہ اس دوڑ میں شامل ہونے والے وائس چانسلرز کا معاملہ سامنے آنے پرایک خط چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر عاصم حسین کو لکھا تھا جس میں واضح کیاگیا تھا کہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ 2018 میں کسی بھی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لیے ایک “فل پروفیسر” اور ممتاز ماہر تعلیم ہونا ضروری ہے جس کا تقرر چار سال کے لیے وزیر اعلیٰ کریںگے یہ تقرر مزید ایک مدت کے لیے قابل توسیع ہوگا یہ مدت اشتہار کے مرحلے میں داخل ہوئے اور اسکروٹنی، شارٹ لسٹنگ و انٹرویو کے بغیر ہی دی جاسکے گی۔

ڈاکٹر قدیر راجپوت کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ تلاش کمیٹی بعض ایسے وائس چانسلرزکوجو اپنے مسلسل ٹینیوور پورے کرچکے ہیںانھیں انٹرویو کے مرحلے میں آنے سے نہیں روک رہی کیونکہ وہ اشتہار کے مطابق وائس چانسلر کے عہدے کی تمام شرائط پوری کررہے ہیں۔

لہذا اس معاملے پر محکمہ قانون سے قانونی رائے لی جائے جس کے بعد محکمہ قانون کی جانب سے کہا گیا کہ دو مسلسل مدت پوری کرنے کے بعد قانون کسی بھی وائس چانسلر کو دوبارہ اسی یونیورسٹی میں تیسری مدت دینے سے روکتا ہے اور وہ نئے “پراسس” سے گزر کے بھی تیسری مدت نہیں لے سکتا ،جیساکہ چیئرمین سندھ ایچ ای سی نے اپنے خط میں اس کا تذکرہ کیا ہے کیونکہ یہ عمل یونیورسٹی ایکٹ کی رو کو ہی ختم کردے گا۔

تاہم محکمہ قانون نے یہ بھی کہا ہے کہ یونیورسٹی ایک متعلقہ وائس چانسلر کو کسی دوسری یونیورسٹی میں تقرر سے نہیں روکتا واضح رہے کہ محکمہ قانون کی اس لیگل رائے کہ بعد فوری طور پر سندھ کی کم از کم دو جامعات کے وائس چانسلرز کے لیے تیسری بار تقرر کے راستے بظاہر مسدود ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔