- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
2 بار وائس چانسلر بننے والا امیدوار تیسری بار وی سی نہیں بن سکتا
کراچی: حکومت سندھ کے محکمہ قانون نے صوبے کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلرکی مسلسل2 مدت پوری کرنے والے سربراہ کواسی جامعہ میں اشتہار اور انتخاب کے ذریعے تیسری مدت کے لیے شیخ الجامعہ مقررکرنے سے روک دیا ہے اور ایک ہی یونیورسٹی میں کسی بھی وائس چانسلر کو سرچ کمیٹی کے ذریعے اشتہار،انتخاب کی بنیاد پر تیسرا ٹینیوور دینے کو یونیورسٹی ایکٹ کی رو against spirit of universities act قرار دے دیا ہے۔
اس حوالے سے صوبائی محکمہ قانون نے سندھ ایچ ای سی کو بذریعہ خط آگاہ بھی کردیا ہے “ایکسپریس”کو اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ ایچ ای سی نے سندھ کی سرکاری جامعات کے لیے قائم سرچ کمیٹی کی سفارش پر اس معاملے پر محکمہ قانون سے رائے طلب کی گئی تھی۔
سندھ کی تلاش کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر راجپوت نے صوبے کی بعض سرکاری جامعات میں مسلسل دو مدت پوری کرنے کے بعد تیسری مدت کے لیے اشتہارکے ذریعے درخواست دے کر سہ بارہ اس دوڑ میں شامل ہونے والے وائس چانسلرز کا معاملہ سامنے آنے پرایک خط چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر عاصم حسین کو لکھا تھا جس میں واضح کیاگیا تھا کہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ 2018 میں کسی بھی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لیے ایک “فل پروفیسر” اور ممتاز ماہر تعلیم ہونا ضروری ہے جس کا تقرر چار سال کے لیے وزیر اعلیٰ کریںگے یہ تقرر مزید ایک مدت کے لیے قابل توسیع ہوگا یہ مدت اشتہار کے مرحلے میں داخل ہوئے اور اسکروٹنی، شارٹ لسٹنگ و انٹرویو کے بغیر ہی دی جاسکے گی۔
ڈاکٹر قدیر راجپوت کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ تلاش کمیٹی بعض ایسے وائس چانسلرزکوجو اپنے مسلسل ٹینیوور پورے کرچکے ہیںانھیں انٹرویو کے مرحلے میں آنے سے نہیں روک رہی کیونکہ وہ اشتہار کے مطابق وائس چانسلر کے عہدے کی تمام شرائط پوری کررہے ہیں۔
لہذا اس معاملے پر محکمہ قانون سے قانونی رائے لی جائے جس کے بعد محکمہ قانون کی جانب سے کہا گیا کہ دو مسلسل مدت پوری کرنے کے بعد قانون کسی بھی وائس چانسلر کو دوبارہ اسی یونیورسٹی میں تیسری مدت دینے سے روکتا ہے اور وہ نئے “پراسس” سے گزر کے بھی تیسری مدت نہیں لے سکتا ،جیساکہ چیئرمین سندھ ایچ ای سی نے اپنے خط میں اس کا تذکرہ کیا ہے کیونکہ یہ عمل یونیورسٹی ایکٹ کی رو کو ہی ختم کردے گا۔
تاہم محکمہ قانون نے یہ بھی کہا ہے کہ یونیورسٹی ایک متعلقہ وائس چانسلر کو کسی دوسری یونیورسٹی میں تقرر سے نہیں روکتا واضح رہے کہ محکمہ قانون کی اس لیگل رائے کہ بعد فوری طور پر سندھ کی کم از کم دو جامعات کے وائس چانسلرز کے لیے تیسری بار تقرر کے راستے بظاہر مسدود ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔