- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
الٹراوائیلٹ شعاعوں کی بے ضرر قسم سے کورونا وائرس کا خاتمہ
کولمبیا: امریکی ماہرین نے ہوا میں اُڑتے ہوئے کورونا وائرس سمیت کئی طرح کے وائرسوں کا خاتمہ کرنے کےلیے الٹراوائیلٹ کی ایک خاص اور بے ضرر قسم کامیابی سے استعمال کی ہے جسے ’’فار الٹرا وائیلٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔
اوپن ایکسس ریسرچ جرنل ’’نیچر سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں کولمبیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے فار الٹرا وائیلٹ (بعید بالائے بنفشی) شعاعیں استعمال کرتے ہوئے کئی اقسام کے وائرسوں کا 99.9 فیصد تک بڑی کامیابی سے خاتمہ کیا ہے، جن میں موجودہ عالمی وبا کا باعث ’’ناول کورونا وائرس‘‘ بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ جراثیم اور وائرسوں کے خاتمے میں الٹرا وائیلٹ شعاعوں کا استعمال کوئی نئی بات نہیں لیکن اس مقصد کےلیے الٹرا وائیلٹ شعاعوں کی جو اقسام استعمال کی جاتی ہیں وہ انسانوں کے علاوہ دوسرے جانوروں کےلیے بھی نقصان دہ اور ہلاکت خیز تک ثابت ہوسکتی ہیں، اسی لیے انہیں استعمال کرتے وقت خصوصی احتیاطی تدابیر لازمی ہوتی ہیں۔
ان کے برخلاف 207 نینومیٹر سے 222 نینومیٹر طول موج والی ’’فار الٹرا وائیلٹ‘‘ شعاعیں نہ صرف وائرسوں اور جرثوموں کا تقریباً مکمل قلع قمع کرسکتی ہیں بلکہ انسانوں کےلیے نقصان دہ بھی نہیں ہوتیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ کسی کمرے میں فار الٹرا وائیلٹ شعاعوں پر مشتمل نظام بنانے کےلیے بھی علیحدہ سے کسی نئی مہارت یا ٹیکنالوجی کی ضرورت نہیں بلکہ یہ کام الٹرا وائیلٹ شعاعوں سے جراثیم کا خاتمہ کرنے والے کسی بھی موجودہ نظام میں معمولی سی تبدیلی کرکے بخوبی لیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔