- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
پی آئی اے کے 141 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں، وفاقی وزیر ہوا بازی
اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 262پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دیئے گئے جن میں سے 28 کے جعلی ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے جب کہ تمام ایئر لائنز کو مشکوک لائسنز رکھنے والے پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مشکوک لائسنس والوں میں 141 پائلٹس پی آئی اے کے ہیں۔ 9پائلٹس ایئر بلیو ،10سرین ایئرلائن اور 17شاہین ایئر لائن کے پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔ باقی پائلٹس غیر ملکی ایئر لائن چارٹر اور دیگر پرائیویٹ ایئر لائن کے ساتھ ہیں۔ ان میں سے 28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت ہوچکے ہیں اور 9 پائلٹوں نے جعلی ڈگری کا اعتراف کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں چار حادثات ہوئے جن میں سے تین کے ذمہ دار پائلٹ تھے۔ جعلی لائسنس والے پائلٹس کے خلاف فوجداری مقدمات چلائیں گے۔ 28پائلٹس کے لائسنس کی منسوخی کی سمری کابینہ کو بھیجی جائے گی۔ مسافروں کو ایسے لوگوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جعلی لائسنس دینے پر سول ایوی ایشن نے 5افراد کو معطل کر دیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے مقدمات بھیجے جائیں گے۔ جعلی لائسنس ایشو کرنے میں آئی ٹی کے لوگ بھی شامل ہیں۔
غلام سرور خان نے کہا کہ 753 پائلٹس پاکستان میں کام کررہے ہیں جن میں سے 262 افراد کے لائسنس مشکوک پائے گئے۔ 121پائلٹس کا ایک پیپر مشکوک تھا۔ دو بوگس والے پیپر والے 39 پائلٹ ہیں جب کہ 34 کپتان ایسے ہیں جن کے آٹھوں پرچے مشکوک پائے گئے۔ پائلٹس کی جگہ دیگر افراد کے پیپر دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ زیادہ تر پائلٹوں کی بھرتیاں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے: پائلٹ کی توجہ جہاز سنبھالنے کے بجائے کورونا وائرس پر تھی، غلام سرور خان
وزیر ہوا بازی نے کہا کہ پی آئی اے میں 2018 کے بعد نئی بھرتیاں نہیں ہوئیں۔ قومی ایئر لائن کے 640 ملازمین کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر برطرف کیا جاچکا ہے ان میں کیبن کرو، ٹیکنیشن ، انتظامی ذمے داریاں ادا کرنے والوں سمیت سبھی شعبوں کے لیے لوگ شامل ہیں۔ ہم نے اصلاحات کا عمل شروع کیا اور 2021 پاکستان کے اداروں کی بہتری کا سال ہوگا۔ پی آئی اے کے طیارہ کا بیڑہ اس وقت 31 طیاروں پر مشتمل ہے اسے 2023 تک بڑھا کر 45 طیاروں تک لے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔