امریکی خاتون نے اتفاقی طور پر ریت سے ہیرا دریافت کرلیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 27 جون 2020
چھپن سالہ واٹکنز اپنی بیٹی اور نواسی کے ساتھ ارکنساس کے ڈائمنڈ پارک پہنچی تھی۔ فوٹو، انٹر نیٹ

چھپن سالہ واٹکنز اپنی بیٹی اور نواسی کے ساتھ ارکنساس کے ڈائمنڈ پارک پہنچی تھی۔ فوٹو، انٹر نیٹ

ارکنساس: گدڑی میں لعل ہونے کی کہاوت تو آپ نے سن رکھی ہوگی لیکن ایک امریکی خاتون کو واقعی ریت  میں سے قیمتی ہیرا مل گیا۔

چھپن سالہ بیٹریس واٹکنز اپنی بیٹی اور نواسی کے ہمراہ امریکی ریاست ارکنساس میں واقع کریٹر آف ڈائمنڈ اسٹیٹ پارک پہنچی۔ ابھی واٹکنز کو وہاں پہنچے آدھا گھنٹہ ہی گزرا تھا کہ اتفاقیہ طور پر رواں سال کے دوران اس علاقے سے دریافت ہونے والا سب سے بڑا ہیرا اس کے ہاتھ لگ گیا۔

واضح رہے کہ یہ پارک ساڑھے 37 ایکڑ کے علاقے پر محیط ہے۔ یہ علاقہ ایک نابود ہوجانے والی ایسی آتش فشانی زمین پر پھیلا ہوا ہے جہاں ہیرے بھی پائے جاتے تھے۔ 1972 میں اسے عام شہریوں کے لیے کھول دیا گیا تھا اور اس وقت سے لے کر آج تک 33 ہزار ہیرے یہاں سے دریافت ہوچکے ہیں۔

واٹکنز نے بتایا کہ وہ ہیروں کو تلاش کے لیے پارک کے مرکز میں ریت کو الٹ پلٹ رہی تھی کہ اسے کچھ چمکتا ہوا نظر آیا جسے اٹھا کر اس نے جیب میں رکھ لیا۔ بعد میں وہ اپنی بیٹی اور نواسی کے ساتھ سستانے چلی گئی جہاں انہوں ںے گوگل سے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ انہیں ملنے والی چمک دار شے کیا ہے۔ کچھ دیر بعد انہوں نے پارک کے ڈائمنڈ ڈسکوری سینٹر سے رابطہ کیا تو عملے نے تصدیق کی کہ انھیں دو قیراط وزن کا بھورا ہیرا ملا ہے۔

واٹکنز نے کہا کہ میرے لیے یہ دریافت ناقابل یقین ہے۔ میں اسے ہمیشہ اپنے پاس محفوظ رکھوں گی۔ گزشتہ برس اس پارک سے دریافت ہونے والے سب سے بڑے ہیرا 3.29 قیراط کا تھا تاہم واٹکنز کو ملنے والا ہیرا رواں سال میں ارکنساس ڈائمنڈ پارک میں ہونے والی اب تک سب سے قیمتی دریافت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔