کورونا سے آنکھ مچولی ختم، 20 کرکٹرز کو روانگی کا پروانہ جاری

سلیم خالق  اتوار 28 جون 2020
پہلے مرحلے میں پازیٹو 10 پلیئرز میں سے حفیظ،وہاب اور رضوان سمیت6 کرکٹرزکے ٹیسٹ منفی آگئے
فوٹو: فائل

پہلے مرحلے میں پازیٹو 10 پلیئرز میں سے حفیظ،وہاب اور رضوان سمیت6 کرکٹرزکے ٹیسٹ منفی آگئے فوٹو: فائل

 کورونا سے آنکھ مچولی ختم ہونے پر پاکستانی اسکواڈ انگلینڈ اڑان بھرنے کیلیے تیار ہے۔

20کرکٹرز اور11 سپورٹ اسٹاف ارکان اتوار کو چارٹرڈ طیارے میں مانچسٹر روانہ ہوں گے،لاہور کے ہوٹل میں مقیم کھلاڑیوں اور آفیشلز کا دوسرا ٹیسٹ بھی منفی آنے کے بعد روانگی کا پروانہ جاری ہوا، کلیئرنس پانے والے ریزروز میں سے روحیل نذیر اور محمد موسیٰ کو بھی شامل کرلیا گیا، پہلے مرحلے میں پازیٹو 10 پلیئرز میں سے محمد حفیظ سمیت6 کرکٹرزکے ٹیسٹ منفی آگئے، دوسری بار نیگیٹو آنے پر کمرشل فلائیٹ سے بھجوانے کا فیصلہ ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق 20 کرکٹرز اور 11 سپورٹ اسٹاف ارکان پر مشتمل قومی اسکواڈ اتوار کی صبح چارٹرڈ طیارے کے ذریعے لاہور سے انگلینڈ روانہ ہوگا، مانچسٹر پہنچنے کے بعد ووسٹر میں کورونا ٹیسٹنگ کی جائے گی، مہمان اسکواڈ 14 روز تک قرنطینہ کرے گا تاہم اس دوران ٹریننگ کی اجازت ہوگی، 13 جولائی کو ڈربی روانگی طے ہے، کورونا ٹیسٹنگ کے پہلے مرحلے میں 18کرکٹرز اور 11 سپورٹ اسٹاف ارکان کے ٹیسٹ منفی آئے تھے، جمعرات کو دوبارہ ٹیسٹ کی رپورٹ بھی نیگیٹو آنے پر لاہور کے ہوٹل میں مقیم یہ سب افراد ٹور کیلیے کلیئر ہوگئے۔

ریزروز میں وکٹ کیپر روحیل نذیر اور فاسٹ بولر موسیٰ خان کے ٹیسٹ نتائج بھی منفی آئے لہذا دونوں کو اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا،اتوار کو انگلینڈ روانہ ہونے والے پہلے گروپ میں اظہر علی (کپتان)، بابراعظم(نائب کپتان)، عابدعلی، اسد شفیق، فہیم اشرف، فواد عالم، افتخار احمد، عماد وسیم، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد عباس، موسیٰ خان، نسیم شاہ، روحیل نذیر، سرفراز احمد، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود، سہیل خان، عثمان شنواری اور یاسر شاہ شامل ہیں۔

معاون اسٹاف میں منصور رانا (منیجر)، مصباح الحق (ہیڈکوچ)، یونس خان(بیٹنگ کوچ)، مشتاق احمد (اسپن بولنگ کوچ)، شاہد اسلم (اسسٹنٹ کوچ)، عبدالمجید (فیلڈنگ کوچ)، طلحہٰ بٹ(ٹیم اینالسٹ)، یاسر ملک (اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ)، ڈاکٹر سہیل سلیم (ٹیم ڈاکٹر)، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ عثمان انوری (سیکیورٹی منیجر) اور رضا راشدکیچلو(میڈیا اینڈ ڈیجیٹل کونٹینٹ منیجر) موجود ہیں۔ فزیو کلف ڈیکن اور بولنگ کوچ وقار یونس بالترتیب جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا سے انگلینڈ میں ٹیم کو جوائن کریں گے، شعیب ملک کی 24 جولائی کو روانگی متوقع ہے۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ ماہرین اسپورٹس سائنسز اور برطانوی حکومت کے قوانین کو دیکھتے ہوئے پہلے مرحلے میں جن اراکین کے ٹیسٹ مثبت آئے انھیں 2 بار منفی نتائج پر کمرشل فلائیٹ سے انگلینڈ بھیج دیا جائے گا، ریزروزمیں سے عمران بٹ کا ٹیسٹ مثبت جبکہ بلال آصف، محمد نواز اور موسیٰ خان کا منفی آیا، پہلے مرحلے میں مثبت آنے والے 10 کھلاڑیوں اور ایک ٹیم آفیشل کی ری ٹیسٹنگ کے دوران فخر زمان،محمد حسنین، محمد حفیظ، محمد رضوان،شاداب خان اور وہاب ریاض کے نتائج منفی آئے،اب انھیں تیسرے مرحلے سے گزرنا پڑے گا جوآئندہ ہفتے کسی وقت ہوگا۔ دوسرا ٹیسٹ منفی آنے پر انگلینڈ روانگی کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔

دوسری جانب ری ٹیسٹنگ میں حیدر علی، حارث رؤف، کاشف بھٹی اور عمران خان کی رپورٹس مثبت ہیں، ان 4 کھلاڑیوں کے ساتھ واحد ٹیم آفیشل مساجر ملنگ علی کا ٹیسٹ بھی ایک مرتبہ پھر پازیٹیوآ گیا، پی سی بی میڈیکل پینل کی جانب سے چاروں کرکٹرز، مساجر ملنگ علی اور بیٹسمین عمران بٹ کو فوری طور پر سخت قرنطینہ میں جانے کی ہدایت کردی گئی ہے، مدت مکمل ہونے کے بعد ٹیسٹ لیے جائیں گے۔ 2 مرتبہ ٹیسٹ کے نتائج منفی آنے کی صورت میں انھیں انگلینڈ روانہ کیا جائے گا۔

کرکٹرز کیلیے اگلے 3 سے 4 ہفتوں میں کوڈ آف کنڈکٹ بنا رہے ہیں،وسیم

وسیم خان نے کہا ہے کہ ہم انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹ کے اپنے تمام سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کیلیے اگلے 3 سے 4 ہفتوں میں کوڈ آف کنڈکٹ بنا رہے ہیں، میں نے حفیظ سے بات کی ہے،انھوں نے کوئی قانون نہیں توڑا، البتہ ٹیسٹنگ پراسس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا،وہ بورڈ کے ساتھ زیرمعاہدہ نہیں ہیں مگر انھیں بھی کسی کوڈ آف کنڈکٹ کا پابند ہونا چاہیے تھا، ہم ڈومیسٹک کرکٹرز کے رویے پر بھی نظر رکھیں گے، انھوں نے اعتراف کیا کہ ڈسپلن کی خلاف ورزیوں پر حالیہ عرصے میں کھلاڑیوں کو سخت سزائیں نہیں ملیں مگر اب سخت ایکشن لیا جائے گا۔

کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائجچھپا نہیں سکتے تھے،وسیم خان

وسیم خان نے کہا ہے کہ کورونا ٹیسٹ کے نتائج چھپا نہیں سکتے تھے، پہلی جانچ میں 10 کھلاڑیوں کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد پیدا ہونے والی بے چینی اور دوسرے ٹیسٹ کا انتظار نہ کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے، ہر کورونا ٹیسٹ کا ڈیٹا حکومت کو بھی جاتا ہے،میڈیا کو بھی خبر ہوہی جاتی ہے، ہم نے نتائج سب سے پہلے پلیئرز کو بتائے، اس کے بعد منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا تاکہ تصویر واضح ہو جائے، کھلاڑیوں کو آگاہ کیا تھا کہ یہ صورتحال عوام کے سامنے لا رہے ہیں۔

مثبت ٹیسٹ والے کسی کھلاڑی کو نظر انداز نہیں کیا، سی ای او

وسیم خان نے کہا کہ ہم نے مثبت ٹیسٹ والے کسی کھلاڑی کو نظر انداز نہیں کیا، ڈاکٹر سہیل سلیم، مصباح الحق اور میری ان سے بات ہوتی رہی، ہم سب کو مکمل یقین دلاتے ہیں کہ پی سی بی ان کے ساتھ مکمل تعاون اور قرنطینہ کے وقت نگرانی جاری رکھے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سمجھنے کی بھی ضرورت ہے کہ ان تمام کھلاڑیوں میں کوئی علامات نہیں تھیں جس کا مطلب ہے کہ ان کی جلد مکمل تندرستی کے چانسز بہت زیادہ ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ برطانوی حکومت کی پالیسی کے مطابق ایک بار مثبت ٹیسٹ آنے والے کسی شخص کو 2مرتبہ منفی ٹیسٹ کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی،ہماری طرف سے بھی یہی پروٹوکول اختیار کرتے ہوئے ایک منفی ٹیسٹ والے کرکٹرز کونہ بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دوسرا نتیجہ منفی آتے ہی یہ سب انگلینڈ میں اسکواڈ کو جوائن کرلیں گے، محمد حفیظ اور وہاب ریاض نے اپنے طور پر ٹیسٹ کرائے تاہم ان کو پی سی بی کے تحت دوسرا ٹیسٹ بھی منفی آنے پر کلیئرنس ملے گی۔

دورئہ انگلینڈ،کوئی خطرہ مول نہیں لیا جا رہا ،وسیم خان
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے ایک بار پھر اصرار کیا کہ ٹیم کو انگلینڈ بھیج کر کوئی خطرہ مول نہیں لیا جا رہا،سیریز کا واحد مقصد کرکٹ کی واپسی ہے،ان کے مطابق رسک تو دنیا میں ہر جگہ موجود ہے،کچھ عرصہ کورونا اور کرکٹ کو ساتھ چلنا ہوگا، امید ہے کہ انگلینڈ میں فراہم کیے جانے والے بائیو سیکیور ماحول میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وسیم خان نے ویڈیو لنک پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ٹیم کو انگلینڈ بھیج کر کوئی خطرہ مول نہیں لے رہے، سیریز کا مقصد صرف کرکٹ کی واپسی ہے جس کیلیے سب ترسے ہوئے ہیں، انگلینڈ میں ہر5 سے 7 دن میں کھلاڑیوں کا ٹیسٹ ہوگا،انھوں نے کہا کہ کورونا سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد دنیا میں ہر جگہ ایک رسک تو ہے لیکن ہم بائیو سیکیور ماحول کیلیے کیے گئے انتظامات سے مطمئن اور امید کرتے ہیں کہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا،کورونا اور کرکٹ کو کچھ عرصے تک اب ساتھ چلنا ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ ایک مشکل اور غیرمعمولی عمل کے بعد مانچسٹر روانگی کیلیے کھلاڑیوں کی دستیابی خوش آئند ہے، کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے اور چند پلیئرزکے علاقوں میں ٹیسٹ لیب نہ ہونے کے باوجود میڈیکل پینل نے اس عمل کو مکمل کرنے کیلیے اچھا کام کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایسے غیرمعمولی حالات دنیا نے پہلی بار دیکھے، ہم نے بھی ان سے بہت کچھ سیکھا، غلطیاں بھی ہوئی ہیں، مصباح الحق پہلے گروپ سے مطمئن ہیں، اس میں زیادہ تر ٹیسٹ فارمیٹ کے کرکٹرز شامل ہیں۔

پاکستان کی پہلی سیریز بھی ریڈ بال کرکٹ ہے، کوچ کو صورتحال کا مکمل اندازہ ہے کہ بہترین تیاری کے لیے اپنے پریکٹس شیڈول کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا۔ ایک سوال پر چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ میں کرکٹ کے تمام مداحوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں، ہم سب متحد ہوکر اس وائرس کو جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں،جتنی جلدی ہم اس وباکو ختم کرلیں گے اتنے ہی جلدی زندگی دوبارہ معمول پر آجائے گی۔
ظفر گوہرپریکٹس کرانے کیلیےووسٹر میں ٹیم کوجوائن کریں گے

بائیں ہاتھ کے اسپنر ظفر گوہرووسٹر میں ہی ٹیم کو جوائن کریں گے، انھیں صرف پری میچ تیاریوں کے لیے شامل کیا گیا ہے۔

 

وقار یونس کا کورونا ٹیسٹ منفی

قومی ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس کا کورونا ٹیسٹ منفی آ گیا، وہ آسٹریلیا سے براہ راست انگلینڈ پہنچیں گے، وسیم خان کے مطابق آل راؤنڈر شعیب ملک کو بھی روانگی سے قبل2 ٹیسٹ میں نیگیٹیو آنا ہوگا۔

انگلش بورڈ پاکستانی کورونا ٹیسٹنگ پروٹوکول سے مطمئن

وسیم خان کا کہنا ہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ ہمارے کورونا ٹیسٹنگ پروٹوکول سے مطمئن ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں محمد حفیظ کا پی سی بی کے زیر انتظام ٹیسٹ مثبت اور نجی لیبارٹری سے منفی آیا، پھر بورڈ کے تحت دوسرا ٹیسٹ بھی نیگیٹیو آ گیا۔ اس حوالے سے انگلش بورڈ کی جانب سے کوئی اعتراض اٹھائے جانے کے سوال پر وسیم خان نے کہا کہ ٹیسٹ کے پروٹوکول پر انھوں نے اطمینان کا اظہار کیا تاہم وہاں کی حکومتی پالیسی کے مطابق کسی بھی پازیٹو کرکٹر کو 2 ٹیسٹ نتائج منفی آنے پر ہی انگلینڈ بھیجا جائیگا، حفیظ، وہاب ، رضوان، شاداب ، فخر زمان اور حسنین کا بھی دوسرا ٹیسٹ منفی آنے کا انتظار کیا جائیگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔