- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
اجنبی بنے دوست؛ کبوتر کی طرح سمندر بھی پیغام رسانی کرنے لگے
فلوریڈا: کبوتروں کے ذریعے میلوں دور پیغام رسانی کے طریقے اب معدوم ہوگئے ہیں ان کی جگہ پوسٹل سروس اور انٹرنیٹ نے لے لی ہے لیکن حال ہی میں سمندر کے ذریعے پیغام رسانی سے دو اجنبی لڑکیوں کے درمیان قائم ہونے والے دوستی کے رشتے نے سب کو حیران کردیا ہے۔
دوستی اور محبت میں سات سمندر پار کرنے کے دعوے ڈراموں اور فلموں میں اکثر نظر آتے ہیں۔ سمندر کو یوں بھی جدائی کا استعارہ سمجھا جاتا ہے جو دو دلوں کے درمیان خلیج بن جاتا ہے لیکن ایسا ہر بار نہیں ہوتا کبھی کبھی یہ دو اجنبیوں کو ملانے کا سبب بھی بنتا ہے۔
ایک دوسرے کے لیے اجنبی دو گیارہ سالہ لڑکیاں اسی سمندر کے ذریعے دوستی کے رشتے میں بندھ گئیں۔ فلوریڈا کی رہائشی صوفیہ ولسن کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ساحل پر گئیں۔ سارہ نے موجودہ صورت حال پر اپنے دلی جذبات کا اظہار ایک صفحے پر لکھا اور اسے ایک بوتل میں ڈال کر سمندر میں پھینک دیا۔
بوتل میں موجود پیغام سمندر کی لہروں پر دو ہفتے تک بہتا ہوا 700 میل کی دوری پر پکنک منانے والی ایک اور فیملی تک پہنچا جسے اتفاق سے 11 سالہ ہی ایک لڑکی سارہ والٹر نے کھولا اور پیغام پڑھا جس میں سارہ ولسن نے اپنا برقی ایڈریس بھی لکھا تھا۔
سارہ کے دیئے گئے برقی ایڈریس کی وجہ سے دونوں کے درمیان رابطہ ہوا اور پھر وقتاً فوقتاً بات چیت بھی ہونے لگی، کچھ ہی عرصے میں دونوں کے درمیان دوستی قائم ہوگئی اور اب دونوں کے اہل خانہ وبا کے بعد ایک دوسرے سے ملنے کا پروگرام بھی بنا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔