کے ایم سی کا 24 ارب 84 کروڑ کا بجٹ منظور

اسٹاف رپورٹر  منگل 30 جون 2020
میئر کراچی وسیم اختر بلدیہ عظمیٰ کراچی کا میزانیہ 2020-21  کے ایم سی اولڈ بلڈنگ کے ایوان میں پیش کر رہے ہیں  ۔  فوٹو :  ایکسپریس

میئر کراچی وسیم اختر بلدیہ عظمیٰ کراچی کا میزانیہ 2020-21 کے ایم سی اولڈ بلڈنگ کے ایوان میں پیش کر رہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی:  بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے لیے 24 ارب 84 کروڑ 59 لاکھ 86 ہزار روپے میزانیہ کی منظوری دے دی، میئر کراچی وسیم اختر نے پیر کو میزانیہ منظوری کیلیے کے ایم سی کونسل میں پیش کیا ، ایک کروڑ روپے سے زائد کے فاضل میزانیہ میں اخراجات کا تخمینہ 24 ارب 83 کروڑ 54 لاکھ 22 ہزار روپے لگایا گیا ہے۔

اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن اور میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن بھی موجود تھے، بجٹ میں کل آمدن میں 20 ارب 67 کروڑ 60 لاکھ 60 ہزار روپے اور سرمائے کی وصولی (کیپٹل رسپٹ) ایک ارب 66 کروڑ 94 لاکھ 26 ہزار روپے جبکہ فنڈز برائے ضلعی اے ڈی پی 2 ارب 50 کروڑ 5 لاکھ روپے ہے۔

اسی طرح انتظامی (اسٹیبلشمنٹ) اخراجات 15 ارب 57 کروڑ 38 لاکھ 77 ہزار روپے اور اتفاقی اخراجات (کونٹی جینٹ) 2 ارب 15 کروڑ 36 لاکھ 55 ہزار روپے تزئین اور مرمت کے لیے21 کروڑ 96 لاکھ 45 ہزار اور ترقیاتی منصوبوںاور کاموں کا تخمینہ 4 ارب 38 کروڑ 77 لاکھ 45 ہزار روپے ہے، ضلعی اے ڈی پی اخراجات کا تخمینہ 2 ارب 50 کروڑ 5 لاکھ روپے ہے مالی سال2020-21 کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کوشش رہی کہ بلدیاتی سطح پر زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں، کورونا وبا نے پوری دنیا کا نظام درہم برہم کردیا ،کورونا ایمرجنسی نے آمدنی کو انتہائی محدود کردیا تھا، کے ایم سی کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ حکومت کی جانب سے ملنے والا حصہ ہوتا ہے، مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کی مد میں مختص کی گئی رقم کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے ایوان کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران کراچی کے تمام اضلاع میں سڑکوں، فٹ پاتھوں، سیوریج لائن، پلوں اور چورنگیوں کی مرمت وبحالی کے لیے680 ملین روپے جبکہ متفرق اسپیشل ڈیولپمنٹ پروجیکٹس کیلیے 120 ملین روپے، نہر خیام کلفٹن کے لیے 120 ملین روپے، مختلف یونین کونسلوں میں ترقیاتی کاموں پر 120 ملین روپے خرچ کیے جائیں گے۔

بلدیاتی بڑے اسپتالوں کیلیے 100 ملین روپے کے وینٹی لیٹرز خریدے جائیں گے جبکہ اسپتالوں میں طبی اور برقی آلات کی خریداری کے لیے 100 ملین روپے مختص کیے ہیں، کڈنی ہل پارک کی ترقی کیلیے 100ملین روپے، شہاب الدین مارکیٹ کمرشل پارکنگ پلازہ کی ترقی کے لیے 300 ملین روپے ، بڑی سڑکوں کی ترقی اور روشنی کے انتظام کے لیے 100 ملین روپے کے ایم سی کے بڑے پارکس کی ترقی کے لیے 100ملین روپے، برساتی نالوں کی صفائی کے لیے 100 ملین روپے بجٹ میں مختص کیے گئے ہیں جبکہ فلائی اوورز، انڈر پاسز اور پلوں کی بہتری، ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز پارکنگ ٹرمینل (فیز II) ، نئے فائراسٹیشن کی تعمیر، لینڈ فل سائٹس پر گاربیج کی بڑی مقدار میں منتقلی سمیت ہر مد میں75 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

اسی طرح چڑیا گھر اور سفاری پارک کی ترقی و بہتری کے لیے 52 ملین روپے اور جانوروں اور پرندوں کی خریداری کے لیے 50 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، مختلف محکموں کے لیے میزانیے میں مختص کی گئیں رقوم کی تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جیسا کہ میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے لیے 5097.242 ملین روپے، پنشن فنڈ اور دیگر متفرق اخراجات کے لئے 5855.600 ملین روپے، میونسپل سروسز کے لیے 3499.033 ملین روپے، محکمہ انجینئرنگ کے لیے 2805.431 ملین روپے، ریونیو ڈپارٹمنٹس بشمول لینڈ انفورسمنٹ ، اسٹیٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ کے لیے 1150.729 ملین روپے، پارکس ہارٹیکلچر 1134.226 ملین روپے، کلچرل اسپورٹس اینڈ ریکریشن 867.300 ملین روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونی کیشن 380.465 ملین روپے، فنائنس اینڈ اکاؤنٹس ( ایم یو سی ٹی) کے لیے 368.921 ملین روپے، محکمہ قانون کے لیے 168.249 ملین روپے، انٹر پرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کے لیے 80.496 ملین روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلیے 66.198 ملین روپے اور سیکریٹریٹ کے لیے 861.032 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

حکومتی گرانٹ 13.188.437 ملین روپے ہو گی، میئر

مالی سال 2020-21 کے دوران مختلف محکموں سے متوقع ریونیو کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ متوقع ریونیو میں حکومت سے ملنے والی گرانٹ 13.188.437 ملین روپے جبکہ کے الیکٹرک پر کے ایم سی کے واجبات کی مد میں 4.409.040 ملین روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے 2.500.500 ملین روپے متوقع ہیں۔

اسی طرح مختلف محکموں سے ہونے والی ریونیو ریکوری میں سب سے اہم ریونیو محکمے لینڈ انفورسمنٹ، اسٹیٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ سے 1523.126 ملین روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس (MUCT) سے 1232.560 ملین روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونی کیشن سے 661.500 ملین روپے، کے پی ٹی پر کے ایم سی کے واجبات کی مد میں 550 ملین روپے، ویٹرنری سروسز سے 205.763 ملین روپے، کلچر اسپورٹس اینڈ ریکریشن سے 195.850 ملین روپے، سندھ بلڈنگ اتھارٹی سے انکم ٹرانسفر کی مد میں 100 ملین روپے، محکمہ انجینئرنگ سے 81.500 ملین روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز سے 72.500 ملین روپے، میونسپل سروسز سے 70.500 ملین روپے، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر سے 37.900ملین روپے، انٹر پرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن سے 15.625 ملین روپے اور سیکریٹریٹ اور انفارمشین ٹیکنالوجی سے 1.185 ملین روپے ریونیو کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن جماعتوں کااحتجاج

میئر کر اچی وسیم اختر کی بجٹ تقریر کے آغاز سے ہی اپوزیشن جماعتو ں نے بھر پو ر احتجاج کیا اراکین نے احتجا جی بینرز ، پلے کا رڈ اٹھائے ہوئے جس میں مئیر کیخلاف نعرے درج تھے ، تقر یر کے دوران اپوزیشن اراکین نے بجٹ کاپیاں پھاڑ دیں مئیر کر اچی نے اپو زیشن کی ہنگا مہ آ را ئی میں کثرت را ئے سے بجٹ منظو کر الیا جبکہ اپو زیشن جما عتوں کے رہنما ؤں نے بجٹ کو مستر د کر دیا۔

اپوزیشن رہنما جنید مکاتی نے کہاکہ وسیم اختر اب تک ایک کھرب 30 ارب روپے کے بجٹ پیش کر چکے لیکن شہر میں کو ئی ترقیاتی کام نہیں ہو ئے نیب ایک کھر ب 30 ارب روپے کی کر پشن کی تحقیقا ت کرے سٹی کو نسل میں اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی نے کہا کہ کر اچی میں تا ریخ کا اتنا نا اہل مئیر نہیں آ یا یہ ان کا آخری موقع ہے اس کے بعد یہ منتخب نہیں ہو ں گے 4سا ل سے صرف اور صرف کر پشن کی گئی شہر یو ں کی فلاح کے کیے کو ئی کام نہیں کیا گیا اپوزیشن جما عتو ں نے بجٹ کو مسترد کرتے ہو ئے مئیر کر اچی کی کر پشن کی تحقیقا ت کا مطالبہ کردیا۔

2019-20 میں مختص رقم میں سے صرف625 ملین روپے جاری کیے گئے

4 سال میں مختص کیے گئے فنڈز اور کے ایم سی کو ملنے والے فنڈز کی تفصیلات بتاتے ہوئے میئر نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی فنڈز کی مد میں حکومت سندھ کی جانب سے2016-17 میں 5000 ملین روپے مختص کیے گئے لیکن کے ایم سی کو 4100 ملین روپے دیے گئے، 2017-18 میں 5000 ملین روپے مختص تھے لیکن 4100 ملین روپے دیے گئے، 2018-19 میں 5000 ملین روپے مختص تھے لیکن 2500 ملین روپے دیے گئے، 2019-20 میں تو انتہا کردی گئی 3333 ملین روپے مختص تھے لیکن صرف 625 ملین روپے جاری کیے گئے۔ جسکے باعث کراچی کی 400 ترقیاتی اسکیمیں بری طرح متاثر ہوئیں۔ 300 اسکیموں پر کاموں کا باقاعدہ آغاز نہیں ہو سکا۔

گزشتہ سال کے ترقیاتی منصوبے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث مکمل نہ ہو سکے
میئر وسیم اختر نے کہا کہ گزشتہ سال سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جو اسکیمیں رکھی گئی تھیں وہ فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث مکمل نہیں کی جا سکیں آئندہ سال ان اسکیموں کے لیے بھی رقم مختص کی ہے جبکہ منتخب نمائندوں، یوسی چیئرمینوں اور محکمہ جاتی سربراہان نے نئی اسکیموں کے لیے تجاویز دی ہیں جن میں مختلف علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر، سیوریج اور پانی کی لائنوں ، کے ایم سی کے لینڈ ، مالیات ، میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ، جنرل ایڈمنسٹریشن اور دیگر محکموں کی مکمل کمپیوٹرائزیشن ، تفریحات کی سہولیات اور نئے پارکوں کی تعمیر شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔