بندروں کی مدد سے جمع کردہ ناریل اور اجزا پر پابندی عائد

ویب ڈیسک  منگل 7 جولائی 2020
تھائی لینڈ میں ایک مکاک بندر روزانہ ایک ہزار ناریل اتارسکتا ہے۔ فوٹو: بی بی سی

تھائی لینڈ میں ایک مکاک بندر روزانہ ایک ہزار ناریل اتارسکتا ہے۔ فوٹو: بی بی سی

تھائی لینڈ: برطانیہ کے شاپنگ مال اور سپر اسٹور پر تربیت یافتہ بندروں کی مدد سے جمع کردہ ناریل اور اس کے دیگر اجزا کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے تمام اشیا کو وہاں سے اٹھالیا گیا ہے۔

جانوروں کے حقوق کی بین الاقوامی تنظیم پی ٹا کی درخواست پر برطانیہ کے کئی چھوٹے بڑے سپراسٹور نے ایسے بندروں کی جمع کردہ اشیا کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے جنہیں تھائی لینڈ اور دیگر ممالک میں ناریل توڑنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ۔

پیپلز فاردی ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیملز نے کہا ہے کہ کئی ممالک میں مکاک بندروں کو تربیت فراہم کی جاتی ہے جس کے تحت وہ ایک دن میں 1000 ناریل اتارتے ہیں۔ تنظیم کے مطابق انسانوں نے بندروں کو ناریل جمع کرنے کی مشین بنارکھا ہے۔ اس کے بعد برطانیہ میں ویٹروس، کو اوپ، بوٹس اور موریسن جیسے بڑے سپراسٹور گروپ نے اپنی دکانوں سے ناریل، تیل اور ناریل کا پانی ہٹادیا ہے۔

دوسری جانب جانوروں کے تحفظ کے برطانوی ماہرین نے برطانیہ بھر کی دکانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ان مصنوعات کی فروخت نہ کریں۔ دوسری جانب سینسبری اسٹور نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی اجازت دی ہے۔ عوام الناس نے ایک مشہور سپراسٹوربرانڈ ٹیسکو سے بھی کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنی ذمے داریاں اداکرے۔

پی ٹا نے بتایا کہ صرف تھائی لینڈ میں ہی آٹھ ایسے باغات دیکھے گئے ہیں جو ناریل توڑتے ہیں اور انہیں پوری دنیا میں برآمد کیا جاتا ہے۔ باغات کے مالک کا اصرار ہے کہ دم والے مکاک بندر ایک روز میں ایک ہزار اور عام انسان صرف 80 ناریل ہی توڑسکتا ہے۔

جانوروں کے حقوق کی تنظیم نے مزید بتایا کہ تھائی لینڈ میں کئی ایسی جگہیں بھی ہیں جہاں بندروں کو کئی طرح کے کرتب اور کام سکھائے جاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔