بھارت نے ایک بار پھر چینی سرحد پر چھیڑ چھاڑ کی تیاری شروع کردی

ویب ڈیسک  اتوار 5 جولائی 2020
مشرقی لداخ میں جنگی طیاروں کی پروازیں بڑھا دی گئی ہیں۔ بھارتی میڈیا۔ فوٹو، فائل

مشرقی لداخ میں جنگی طیاروں کی پروازیں بڑھا دی گئی ہیں۔ بھارتی میڈیا۔ فوٹو، فائل

لداخ: بھارت نے ایک بار پھر چین سے ملحقہ سرحد پر چھیڑ چھاڑ شروع کردی  اور سرحدی علاقے میں  فضائی قوت بڑھانا شروع کردی ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارتی فضائیہ کے روسی ساختہ ایس یو تھرٹی ایم کے آئی اور مگ 29 طیاروں نے مسلسل پروازیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں چینی سرحد کے قریب واقع ایئر بیس پر امریکی سی 17 اور سی 130 جے کے علاوہ روسی ساختہ الیوشن 76 اور اینتونوو 32 بھی موجود ہیں۔ یہ طیارے اہلکاروں اور جنگی ساز و سامان کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

مشرقی لداخ سیکٹر میں بھارت کے اپاچی ہیلی کاپٹر بھی موجود ہیں جو کہ اس علاقے میں جنگی مقاصد کے لیے موزوں تصور کیے جاتے ہیں۔ رواں برس مئی کے دوران چین کے ساتھ شروع ہونے والی کشیدگی میں یہ ہیلی کاپٹر استعمال کیا گیا تھا۔ اس علاقے میں بھارتی عزائم سے متعلق اس ہیلی کاپٹر کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت کا جنگی جنون بے قابو، 389 ارب کا دفاعی سازوسامان خریدنے کی منظوری

خبر رساں ادارے کے مطابق چینی سرحد کے نزدیک ایئر بیس پر  غیر معمولی نقل و حرکت نظر آرہی ہے اور جنگی طیاروں کی فضا میں پروازیں بھی بڑھا دی گئی ہیں۔ بھارتی فضائیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ جنگی طیاروں کی پروازیں کارروائیوں کی تیاری میں انتہائی مددگار ہوتی ہیں اور بھارتی فضائیہ چینی سرحد پر تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق رواں برس مئی میں چین کے ساتھ ہونے والی کشیدگی کے بعد بھارت مشرقی لداخ کے علاقے میں اپنی فضائی قوت میں اضافہ کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: لداخ؛ چین سے جھڑپ میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد 20 ہوگئی

واضح رہے کہ 15 جون کو لداخ میں ایل اے اسی کے نزدیک گیلوان وادی میں چینی اور بھارتی فوج آمنے سامنے آئی تھیں۔ اس جھڑپ  میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے اور بھارت کو سرحدی علاقے میں اپنی پوزیشن اور موقف سے پسپا ہونا پڑا تھا۔ رواں سال مئی سے لداخ کے علاقے میں چین اور بھارت کے مابین کشیدگی جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔