کرکٹ کو ترسے پاکستانی پلیئرز آج ہاتھ کھولیں گے

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 5 جولائی 2020
طویل وقفے پرخدشات کے برعکس کرکٹرز کی فارم اور فٹنس میں زیادہ فرق محسوس نہیں ہوا فوٹو : فائل

طویل وقفے پرخدشات کے برعکس کرکٹرز کی فارم اور فٹنس میں زیادہ فرق محسوس نہیں ہوا فوٹو : فائل

 لاہور:  کرکٹ کو ترسے پاکستانی پلیئرز اتوار کو ہاتھ کھولیں گے،پہلے انٹراسکواڈ میچ میں بیٹسمینوں کی جوڑیوں اور 5،5بولرز کے گروپس کو آزمایا جائے گا، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ مقابلے کے ذریعے کھلاڑیوں کو پرفارم کرنے اور ردھم میں آنے کا بھرپور موقع ملے گا، بڑے اسکواڈ میں ریڈ اور وائٹ بال پلیئرز شامل ہیں، اگلے 5 سے 6 ماہ میں کرکٹ کیلیے ایک اچھا یونٹ بنانے میں بھی مدد ملے گی، ان کے مطابق طویل وقفے پر خدشات کے برعکس کرکٹرز کی فارم اور فٹنس میں زیادہ فرق محسوس نہیں ہوا، بولنگ اور بیٹنگ میں بھی سوچ سے بہتر نتائج سامنے آئے،آگے چل کر میدان میں زیادہ وقت گزرنے سے مزید بہتری آتی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی کھلاڑی انگلینڈ کیخلاف سیریز سے قبل بھرپور ٹریننگ کررہے ہیں، اب اتوار سے انٹراسکواڈ2روزہ میچ کھیلا جائے گا، ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ مقابلے میں بیٹسمینوں کی جوڑیاں بناکر کھیلنے کا پلان دیں گے، اسی طرح بولرز کے بھی 5، 5 کے گروپ بنائیں گے، ایک روز پہلا گروپ پورے دن کے کھیل میں 90 اوورز کرے گا، دوسرا اگلے روز 90اوورز یہی پریکٹس کرتا دکھائی دے گا، اس کا فائدہ یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو پرفارم کرنے اور ردھم میں آنے کا موقع ملے گا۔

انھوں نے کہا کہ کافی عرصے مسابقتی کرکٹ سے دور رہنے کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف سیریز سے قبل انٹر اسکواڈ پریکٹس میچز بڑی اہمیت کے حامل ہیں، اگلے مقابلوں میں باقاعدہ 2الیون بناکر کھلاڑیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ووسٹر میں ٹریننگ کیلیے 2،2 سیشنز رکھے گئے جس کی وجہ سے تمام پلیئرز کو انفرادی سیشن میں بھی اچھا وقت مل رہا ہے۔

اس کا انھیں فائدہ بھی ہوگا، پریکٹس میچز فارم اور فٹنس جانچنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مصباح الحق نے کہاکہ کرکٹرز ایک طویل عرصے بعد ایکشن میں آئے، خوشی کی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود کوئی مسائل نہیں بلکہ سب فٹ دکھائی دے رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے تمام پلیئرز3ماہ سے زائد عرصے میدان سے دور رہے، اب انھیں مل کر ٹریننگ کا موقع ملا تو بہت خوش ہیں، خدشہ محسوس ہو رہا تھا کہ ایک طویل وقفہ آگیا جس کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہو گا لیکن ایسا نظر نہیں آیا،کھلاڑی فٹ اور پْرجوش دکھائی دے رہے ہیں،وہ بیٹنگ اور بولنگ کرتے ہوئے ہماری سوچ سے بہت بہتر دکھائی دیے، ہم نے ابھی تو ٹریننگ کا آغاز کیا ہے، آگے چل کر میدان میں زیادہ وقت گزرے گا تو مزید بہتری آتی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ انگلینڈ میں 2 ماہ تک بڑے اسکواڈ کی موجودگی پاکستان کرکٹ کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے، 29 کھلاڑی اکٹھے ہو رہے ہیں، کرکٹ نہیں ہونے کی وجہ سے پلیئرز پریکٹس بھی نہیں کر پا رہے تھے،اب سب کو انگلینڈ میں ایک ساتھ رہنے کا موقع ملا ہے، مل کر ٹریننگ کا فائدہ ہی ہو گا۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہم نے ہر کرکٹر کیلیے ایک پلان ترتیب دے دیا کہ اسے کیسے آگے لے کر چلنا ہے، اس کا فائدہ صرف حالیہ سیریز میں ہی نہیں ہو گا بلکہ 2 ماہ اکٹھے رہنے سے مستقبل کی کرکٹ کیلیے پلان بنانے میں بھی مدد ملے گی، اسکواڈ میں ریڈ اور وائٹ بال کرکٹ کھیلنے والے شامل ہیں۔

پاکستان کو اگلے 5 سے 6 ماہ میں جو میچزکھیلنا ہیں ان کے لیے ایک اچھا یونٹ بنانے میں مدد ملے گی۔ یاد رہے کہ ووسٹر میں ڈیرے ڈالنے کے بعد قومی کرکٹرز نے کورونا ٹیسٹ کا انتظار کیا،پھر رپورٹ منفی آتے ہی میدان کا رخ کرلیا، بتدریج اپنی سرگرمیاں بڑھائیں، جمعے کو جم میں وقت گزارنے سمیت سخت مشقت کی گئی، 4 روز کی ٹریننگ کے بعد گذشتہ روز کھلاڑیوں نے آرام کرتے ہوئے انڈور سرگرمیوں میں وقت گزارا،اب اتوار سے پہلا 2 روزہ انٹر اسکواڈ پریکٹس میچ کھیلا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔