- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کا ضمنی الیکشن طے شدہ تھا جس میں ڈبے پہلے سے بھرے ہوئے تھے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
کورونا کا پھیلاؤ روکنے کےلیے سوتی کپڑے والا ماسک ہی بہترین ہے، ماہرین
فلوریڈا: امریکا کی فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مختلف طرح کے کپڑوں اور ماسک کا موازنہ کرنے کے بعد کہا ہے اچھے سوتی کپڑے سے بنا ہوا گھریلو ماسک، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں سب سے مناسب ہے بشرطیکہ اس کا سائز درست ہو اور وہ درست طریقے پر بنایا اور پہنا جائے۔
کس طرح کا کپڑا اور فیبرک، کورونا کو پھیلنے سے کس حد تک روکتا ہے؟ یہ جاننے کےلیے انہوں نے انسان جیسی ایک روبوٹک پتلی (مینیکن) کے منہ پر مختلف طرح کے ماسک اور رومال باندھنے کے بعد اس کے کھانسنے اور چھینکنے پر خارج ہونے والے قطروں کے پھیلاؤ کا مشاہدہ کیا۔ گھریلو قسم کے تمام ماسک، کپڑوں کی دوہری تہہ لگا کر بنائے گئے تھے۔
ماسک سے نکلنے والے قطروں کا طے کردہ فاصلہ جاننے کےلیے انہوں نے مصنوعی کہر اور لیزر شعاعوں کی مدد لی۔
ریسرچ جرنل ’’فزکس آف فلوئیڈز‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع شدہ تحقیق کے مطابق، کھانسنے یا چھینکنے کی صورت میں منہ اور ناک سے نکلنے والے باریک باریک قطرے، چہرے پر گمچہ (بندانا) باندھنے پر 3 فٹ 7 انچ دور پہنچے، رومال کی دو تہیں کرکے پہننے پر یہ فاصلہ تقریباً ایک فٹ رہ گیا تھا۔ کون جیسی شکل والے ماسک سے نکلنے والے چھوٹے چھوٹے قطرے، ہوا میں صرف 8 انچ دور ہی پہنچ سکے لیکن سب سے زیادہ کارآمد وہ گھریلو فیس ماسک ثابت ہوئے جنہیں موٹے سوتی کپڑے کی دو تہیں لگا کر، باقاعدہ سلائی کرکے بنایا گیا تھا۔ چھینک اور کھانسی سے نکلنے والے قطرے، اس ماسک سے گزر کر صرف ڈھائی انچ دور جاسکے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے تین پرتوں والے فیس ماسک تجویز کیے ہیں جن کی اندرونی تہہ جاذب کپڑے کی، درمیانی تہہ کسی فلٹر کی مانند جبکہ بیرونی تہہ کسی ایسے فیبرک سے بنی ہونی چاہیے جو پانی گزرنے کے خلاف مزاحمت رکھتا ہو۔
البتہ، کم وسائل میں گھریلو اشیاء سے ماسک بنا کر بھی یہ ضرورت بڑی حد تک پوری کی جاسکتی ہے۔ حالیہ تحقیق سے بھی یہی معلوم ہوا ہے کہ گھر میں صحیح طریقے پر ماسک تیار کرکے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں خاصی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے اور اگر کوئی شخص کورونا وائرس سے متاثر ہوجائے تو وہ کم ترین وسائل میں بھی اس بیماری کو اپنے پیاروں تک پھیلنے سے روک سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔