بلدیہ فیکٹری واقعے میں حماد صدیقی اور رحمان بھولا کا ہاتھ تھا، جے آئی ٹی رپورٹ

ویب ڈیسک  اتوار 5 جولائی 2020
جے آئی ٹی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کی نئی ایف آئی آر درج کی سفارش کردی۔ فوٹو:فائل

جے آئی ٹی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کی نئی ایف آئی آر درج کی سفارش کردی۔ فوٹو:فائل

کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  بلدیہ فیکٹری واقعہ منظم منصوبہ بندی کےتحت دہشتگردی کا واقعہ تھا، جس میں حماد صدیقی اور رحمان بھولا کا ہاتھ تھا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے، جس میں پاکستان کی تاریخ کے المناک ترین سانحے کے پس پردہ حقائق سامنے آئے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری واقعہ منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کا واقعہ تھا، جس میں حماد صدیقی اور رحمان بھولا کا ہاتھ تھا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں فیکٹری کے ملازم کا ریکارڈ شدہ بیان پیش کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ فیکٹری کے انتظامی امور میں ایم کیوایم بلدیہ سیکٹر کا اثر و رسوخ تھا، بلدیہ سیکٹر کے لوگ مختلف طریقوں سے بھتہ طلب کرتے تھے، بلدیہ فیکٹری سانحے سے قبل ایم کیوایم بلدیہ ٹاؤن کا سیکٹر انچارج رحمان بھولا فیکٹری آیا تھا، اور اس نے فیکٹری مالکان شاہد بھائیلہ اور ارشد بھائیلہ کو روک کر تلخ کلامی کی اور ایم کیوایم کے ٹی سی کے انچارج حماد صدیقی کے نام پر 25 کروڑ روپے بھتہ مانگا، اور دھمکایا کہ بھتہ نہ دینے کی صورت میں پارٹنرشپ کی جائے گی۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کا واقعہ نہیں بلکہ منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کا واقعہ تھا، فیکٹری کو آگ  20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر لگائی گئی، سانحے میں 259 افراد جاں بحق اور 50 مرد اور خواتین زخمی ہوئے تھے، جب کہ بلدیہ فیکٹری سانحے سے قبل ملنے والے بھتے سے حیدر آباد میں ایک ہزار گز کا بنگلہ لیا گیا۔

جے آئی ٹی کی فائنڈنگ کے مطابق سانحے کی تحقیقات کے دوران اندرونی اور بیرونی طور پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی، سانحہ بلدیہ فیکٹری سے پولیس کی غیر ذمہ داری اور تفتیش میں نقائص کی سنگین خامیاں سامنے آئیں، پولیس دہشت گردی کے المناک سانحے کے اصل کرداروں کو بچاتی دکھائی دی، سانحے کے کیس کو دباؤ کے زیر اثر پولیس نے جانبدارانہ انداز میں چلایا، کیس کو نان پروفیشنل انداز میں ڈیل کیا گیا اور روز اول سے اس طرح چلایا گیا جس سے ملوث گروہ کو فائدہ ہو، دہشت گردی کے واقعے کو ایف آئی آر میں ایسے پیش کیا گیا جیسے کوئی عام قتل کا واقعہ ہو۔

جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ کیس کی تحقیقات میں جے آئی ٹی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جے آئی ٹی کی تشکیل میں ڈھائی سال کی تاخیر ہوئی اور تاخیر کی وجہ سے کرائم سین کمپرو مائیزڈ ہوا اور شواہد جمع کرنے میں مشکل ہوئی۔

جے آئی ٹی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کی نئی ایف آئی آر درج کی سفارش کی ہے، جب کہ سانحے میں رحمان بھولا، حماد صدیقی اور زبیر چریا سمیت دیگر کو شامل کرنے، سانحے میں ملوث کرداروں کو بیرون ملک سے واپس لانے، ملزمان کے پاسپورٹ ضبط اور نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے علاوہ واقعے کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔