پاک افغان تعلقات میں اہم پیشرفت، عبداللہ عبداللہ اسلام آباد کا سرکاری دورہ کرینگے

کامران یوسف  پير 6 جولائی 2020
پاکستان تمام افغان دھڑوں میں اتفاق رائے سے امریکی فوجوں کے مربوط انخلا کا خواہشمند۔ فوٹو: فائل

پاکستان تمام افغان دھڑوں میں اتفاق رائے سے امریکی فوجوں کے مربوط انخلا کا خواہشمند۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: افغان امن کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ جلد ہی پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے، انھیں اس دورے کی دعوت وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دی ہے۔

عبداللہ عبداللہ کے اس دورے سے پاکستان اور افغانستان میں بڑھتی ہوئی قربتوں کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔اس سے قبل دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کے حوالے سے بداعتمادی پائی جاتی تھی اور دونوں ایک دوسرے کو اپنے اپنے ملکوں میں پائی جانے والی بدامنی کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے عدم استحکام پھیلانے کاالزام لگاتے رہے ہیں۔

افغانستان کیلیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے اپنے ایک ٹویٹ میں  اس دورے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ افغان امن کونسل کے سربراہ کے دورے کی تاریخوں کا تعین باہمی رضامندی سے کیا جائے گا۔ حالیہ مہینوں میں یہ کسی اعلیٰ افغان عہدیدارکا پاکستان کا پہلا دورہ ہوگا۔ عبداللہ عبداللہ کے دورے کیلئے برف آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے حالیہ دورہ کابل کے دوران پگھلی ہے۔

اس دورے میں آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی آرمی چیف کے ساتھ تھے جہاں انہوں نے صدر اشرف غنی اورعبداللہ عبداللہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔پاکستان اور افغانستان میں بہتر ہوتے تعلقات افغان دھڑوں کے مابین انٹراافغان مذاکرات کیلیے بھی بہت اہم ہیں،انٹرا افغان مذاکرات جلد ہی شروع ہونے کی امید کی جارہی ہے جو قطر یا جرمنی میں ہونگے اورافغانستان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرینگے۔

امریکا اور افغان طالبان کے مابین29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے کے بعد اب افغانستان میں پائیدار امن کیلئے افغان دھڑوں کے مابین مذاکرات بہت اہم ہیں۔امریکا اورطالبان کے مابین امن معاہدے میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا ٹائم فریم شامل ہے ۔اس کے بدلے میں طالبان القاعدہ یا کسی دوسرے شدت پسند گروپ کو افغانستان کی سرزمین استعمال نہ کرنے کی ضمانت دیں گے۔

اس معاہدے کی بنیادی شرط طالبان اورافغان حکومت کے قیدیوں کی رہائی تھی جس سے افغان صدر اشرف غنی نے انکارکردیا تھا۔اس کے بعد جب امریکا نے افغان حکومت پر اس کیلئے دباؤڈالا اور مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تو صدر اشرف غنی مان گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سال نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل اس ضمن میں کوئی معاہدہ چاہتے ہیں لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ سفر کوئی آسان نہیں ہوگا۔معاملے کی نوعیت بہت پیچیدہ ہے لہذا کئی ایسے مرحلے آئیں گے جس سے ان مذاکرات میں تاخیر پیدا ہوتی رہے گی۔

پاکستان افغانستان سے امریکی افواج کا تمام دھڑوں میں اتفاق رائے کے بعد مربوط اتخلا چاہتا ہے تاکہ افغانستان میں وہ صورتحال نہ پیدا ہوسکے جو سوویت فوجوں کی واپسی کے بعد پیدا ہوگئی تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔