پاکستان میں الیکٹرانکس، زراعت اور کیمیائی علوم کے شعبوں کی ترقی کےلیے روڈ میپ تیار

ویب ڈیسک  منگل 7 جولائی 2020
پاکستان میں سائنس وٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کامسیٹس اور حکومت نے کئی اہم منصوبے شروع کئے ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں سائنس وٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کامسیٹس اور حکومت نے کئی اہم منصوبے شروع کئے ہیں۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حکومت نے آئندہ تین سال کے دوران زراعت،الیکٹرانکس اور کیمیائی علوم کے شعبوں کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے ایک روڈ میپ بھی تیارکرلیاہے جس پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہی۔ اس ملاقات میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران پاکستان نے اپنی مدد آپ کے تحت مختصر ترین دورانیے میں مقامی سطح پر وینٹی لیٹر بنائے وہ پاکستان کے سائنس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ اداروں کی صلاحیت اور مہارت کی شاندار مثال ہے۔

اس ملاقات کے دوران ساوتھ میں پائیدار ترقی برائے کمیشن برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کامسیٹس)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر،ڈاکٹرایس ایم جنید زیدی نے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان سمیت کامسیٹس کے ممبر ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں کامسیٹس کے کردار،پروگرامز اور سرگرمیاں کے حوالے سے ایک جامع بریفنگ دی۔

اس ملاقات میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سکریٹری کیپٹن (ر) نسیم نواز بھی موجود تھے۔ دیگر شرکاء میں وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ممبر ڈاکٹر حسین عابدی، پاکستان سائنس فاونڈیشن کے ڈائریکٹر(آئی ایل) احسن فیروز،کامسیٹس کے ڈائریکٹرایڈمن اوراسٹیبلشمنٹ بلال چوہان کے علاوہ کامسیٹس کے سینئر اسسٹنٹ ڈائریکٹر (پروگرام) فرحان انصاری بھی موجود تھے۔

کامسیٹس کی اہمیت

دوران بریفنگ ڈاکٹر زیدی بتایا کہ کامسیٹس اسلام آباد میں قائم ایک بین الاسرکاری تنظیم ہے جو ترقی پذیر ممالک کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کااب ایک ایک جامع فورم بن چکاہے اور یہ کمیشن ریاست کے سربراہان یعنی حکومت کی نمائندگی کرتاہے۔ اس تنظیم کی دیگراہم شاخوں میں وزارتی سطح پرمشاورتی کمیٹیاں ہیں۔علاوہ ازیں ایکسی لینس لیول کوآرڈینیٹنگ کونسل کے مراکز کے سربراہان کے ساتھ تکنیکی مشاورتی کمیٹی بھی اس میں شامل ہے۔ فی الوقت کمیشن کے 27  ممالک  رکن ہیں اور کامسیٹس سے سائنس و ٹیکنالوجی کے  24 بین الاقوامی مراکز برائے ایکسی لینس منسلک ہیں۔

کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید کہا کہ محدود وسائل کے باوجود کمیشن قومی،علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے اسکالرشپس اورفیلوشپس پروگرامز جاری رکھے ہوئے ہے اور کامسیٹس نے اپنے فلیگ شپ پروجیکٹس کے ذریعے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنی بھرپور شراکت داری کو ممکن بنایاہوا ہے۔

1998 میں قائم ہونے والایہ ادارہ پہلے پہل کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی شکل میں سامنے آیا لیکن یہ اُس وقت بھی ملک کاایک ممتاز تعلیمی ادارہ تھا کیونکہ قبل ازیں 1996 میں ہی کامسیٹس نے پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات کو متعارف کرادیاتھا۔ اس کے بعداس ادارے نے 2001 میں کامسیٹس ٹیلی ہیلتھ سروسز(سی ٹی ایچ)کو بطور ای ہیلتھ سروس متعارف کرایا۔

 

کامسیٹس کے مستقبل کے منصوبوں میں اسلام آباد میں کامسیٹس انوویشن لیب کا قیام بھی شامل ہے جب کہ سی آئی ایس کی اپ گریڈیشن؛ آزاد جموں و کشمیرمیں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے وائرلیس براڈبینڈ خدمات کی فراہمی؛ ڈسٹنس لرننگ سپورٹ نیٹ ورک؛ پاکستان میں 50 دیہی ٹیلی ہیلتھ کلینکس کاقیام اور پاکستان میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اورریاضی (STEM) کو فروغ دینے کے منصوبہ جات بھی جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے ممبر ممالک میں سی یو آئی کی طرز پر نئی جامعات کے قیام کے امکانات کی تلاش کاکام بھی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔