’کورونا‘۔۔۔ احتیاطیں ناگزیر ہیں۔۔۔!

حسن آراء  منگل 7 جولائی 2020
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

’یونیسف‘ دنیا بھر میں کووِڈ-19 کی وبا سے نمٹنے کی تیاری اور بیماری کے جوابی اقدامات میں مصروفِ عمل ہے۔ ’یونیسف‘ دنیا بھر کی حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی منتقلی کی روک تھام کے ساتھ ساتھ بچوں اور خاندانوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے  بھی مسلسل سرگرم رہے گا۔

انٹرنیٹ پر کورونا وائرس کے بارے میں بہت سی غلط معلومات اور بے بنیاد باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ مثال کے طور پر یہ بتایا جا رہا ہے کہ کووِڈ- 19 نامی بیماری کیسے پھیلتی ہے، اس سے بچنے کے کیا طریقے ہیں اور آپ کو کیا کرنا چاہیے اگر آپ پریشان ہوں کہ آپ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری میں مبتلا ہیں۔

معلومات حاصل کرتے ہوئے یہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ یہ معلومات اور مشورے کہاں سے حاصل کر رہے ہیں۔ یہ وضاحتی مواد آپ کو ضروری معلومات اور احتیاطی تدابیر فراہم کرنے کے لیے  تیار کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے آپ جان سکیں گے کہ آپ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے خطرات کو کس طرح کم کر سکتے ہیں۔

کورونا انسان کی آنکھ، ناک کان اور منہ وغیرہ سے جسم میں داخل ہوسکتا ہے، اس لیے عام احتیاط ’ماسک‘ کا استعمال ہے، بہترین صورت حال تو یہ ہے کہ سب ماسک پہنیں، اس سے ’کورونا‘ پھیلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں۔۔۔

اس لیے مجمع میں لازمی ماسک پہنیں۔۔۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر متاثرہ شخص ماسک پہنا ہوا ہو تو اس کے دوسرے فرد تک پہنچنے کے خدشات صرف 30 فی صد رہ جاتے ہیں اوراگر دوسرے شخص نے بھی ماسک پہنا ہوا ہو تو یہ خطرہ مزید کم ہو جاتا ہے، کیوں کہ  وائرس متاثرہ شخص کی کھانسی یا چھینک سے خارج ہونے والے رطوبتوں کے چھوٹے قطروں اور ایسے چیزوں کی سطح کو چھونے سے پھیلتا ہے، جو کورونا وائرس سے آلودہ ہو چکی ہوں۔ کورونا وائرس ان چیزوں کی سطح پر کئی گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے، لیکن اسے عام جراثیم کش محلول سے بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔۔۔

کورونا وائرس کی علامات میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکل پیش آنا شامل ہیں۔ بیماری کی شدت کی صورت میں نمونیہ اور سانس لینے میں بہت زیادہ مشکل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بیماری بہت کم صورتوں میں جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔

اس بیماری کی عام علامات زکام (فلو) یا عام نزلے سے ملتی جلتی ہیں جو کہ کووِڈ- 19 کی نسبت بہت عام ہیں۔ اس لیے  بیماری کی درست تشخیص کے لیے  عام طور پر ٹیسٹ کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ مریض واقعی کووِڈ- 19 میں مبتلا ہو چکا ہے۔ یہ بات ذہن نشین کر لینا ضروری ہے کہ نزلے زکام اور کووِڈ- 19 کی حفاظتی تدابیر ایک جیسی ہیں۔ مثال کے طور پر بار بار ہاتھ دھونا اور سانس لینے کے نظام کی صحت کا خیال رکھنا (کھانستے اور چھینکتے وقت اپنا منہ کہنی موڑ کر یا پھر ٹشو یا رومال سے ڈھانپ لینا اور استعمال شدہ رومال یا ٹشو کو ایسے کوڑے دان میں ضایع کرنا جو ڈھکنے سے بند ہو سکتا ہو)۔ نزلہ زکام کی ویکسین دست یاب ہے، اس لیے  ضروری ہے کہ آپ خود کو اور اپنے بچوں کو ویکسین کی مدد سے محفوظ رکھیں۔

ان حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے سے آپ اور آپ کا خاندان کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ ہاتھ دھونے کے لیے پہلے بہتے ہوئے پانی سے اپنے ہاتھ گیلے کرلیں، پھر پانی کا نل بند کر کے اپنے ہاتھوں پر اتنا صابن لگائیں کہ آپ کے گیلے ہاتھ پوری طرح صابن کی جھاگ میں چھپ جائیں۔

اس کے بعد ہاتھوں کی دونوں جانب سطح، انگلیوں کے درمیان اور ناخنوں کے اندرونی حصوں کو اچھی طرح رگڑیں اور بیس سیکنڈ کے بعد پانی سے اپنے ہاتھ اچھی طرح دھو لیں۔ پھر اپنے گیلے ہاتھ کسی صاف کپڑے یا ایسے تولیے سے صاف کرلیں جو صرف آپ کے استعمال میں ہو اور وہ جراثیم سے بھی لازمی طور پر پاک ہو، ایسا نہ ہو کہ وہ تولیا یا رومال ادھر اُدھر پڑا رہتا ہو اور جب آپ اس سے ہاتھ پونچھیں تو آپ کا ہاتھ دھونا اور نہ دھونا برابر ہو جائے۔ یاد رکھیں، کورونا بدستور ہمارے ملک میں پھیل رہا ہے، اس لیے کوشش کیجیے کہ نہ صرف خود اس پر عمل کریں، بلکہ کسی کو بے پروا دیکھیں تو اسے کہہ کر اپنا فرض ضرور ادا کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔