- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- رضوان اور عرفان خان کو کیویز کیخلاف آخری 2 میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
پنجاب سے بڑے پیمانے پر گندم کی اسمگلنگ کا خدشہ
لاہور: محکمہ خوراک پنجاب نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو گزشتہ روز ”پاسکو“ کے ذریعے 10 لاکھ ٹن گندم پنجاب کو فراہم کرنے کی باضابطہ درخواست کردی ہے جبکہ پنجاب سے بڑے پیمانے پر گندم کی اسمگلنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
محکمہ خوراک نے پنجاب کابینہ سے حاصل اجازت کو استعمال کرتے ہوئے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو سرکاری خط ارسال کیا ہے جس میں کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب کو ہدایت کی گئی تھی کہ اوپن مارکیٹ میں گندم اور آٹے کی بڑھتی قیمت کو کنٹرول کرنے کیلئے محکمہ خوراک ستمبر میں سرکاری گندم کی فروخت شروع کرنے کی بجائے فوری طور پر ملز کو قبل از وقت 9 لاکھ ٹن گندم کا اجراء شروع کرے ،اس اجلاس میں وفاقی کمیٹی نے یہ یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ وفاقی حکومت پنجاب کے گندم کے ذخائر کو مستحکم کرنے کیلئے بھرپور تعاون کرے گا۔
محکمہ خوراک کی جانب سے بھیجے گئے خط میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس اور اس میں پنجاب کو قبل از وقت 9 لاکھ ٹن گندم جاری کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وفاق سے درخواست کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت پاسکو کے ذریعے محکمہ خوراک کو 10 لاکھ ٹن گندم کی فوری فراہمی کے انتظامات کرے۔ مراسلے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیاگیا ہے کہ گندم و آٹا کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی نہ ہونے کی وجہ سے پنجاب کی بھاری سبسڈی والی گندم کی اسمگلنگ ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے ادارہ”پاسکو“ کے پاس اس وقت 12 لاکھ ٹن گندم موجود ہے جس میں سے ایک لاکھ ٹن خیبر پختونخواہ کو دینے کا معاہد ہو چکا ہے جبکہ مزید 3 لاکھ ٹن سے زائد گندم بھی فراہم کی جا چکی ہے،پاسکو ہر سال افواج پاکستان، گلگت ،آزاد کشمیر اور بلوچستان کو بھی مجموعی طور پر 4 لاکھ ٹن کے لگ بھگ گندم فراہم کرتا ہے لہذا فی الوقت یہ امکان دکھائی نہیں دیتا کہ پاسکو کے ذریعے پنجاب کو گندم دی جائے گی جس کے سبب ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کا واحد حل سرکاری یا نجی سطح پر گندم کی بروقت درآمد ہے۔
وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی دستاویزات کے مطابق گزشتہ بحران کے دوران 19 فروری 2020 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم امپورٹ کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد ابھی تک 4 لاکھ 63 ہزار ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے 104 امپورٹ پرمٹ جاری کیئے گئے ہیں (جن میں سے گزشتہ روز تک صرف ایک لاکھ 85 ہزار ٹن گندم خرید کے معاہدے بلیک سی ممالک میں کئے گئے ہیں، اس وقت بلیک سی ممالک کی گندم کی کراچی بندرگاہ پر پہنچنے کی لاگت 224 ڈالر فی ٹن ہے یعنی یہ گندم کراچی بندرگاہ پہنچ کر 1711 روپے فی من میں پہنچے گی اور ملتان پہنچانے کی صورت میں لاگت ایک سو روپے مزید بڑھے گی جبکہ آسٹریلیا و دیگر ممالک کی ہارڈ ویٹ کراچی بندرگاہ پہنچ کر 1983 روپے فی من لاگت آئے گی جبکہ ملتان پہنچ کر یہ لاگت 100 روپے بڑھ جائے گی تاہم ڈالر کی قدر بڑھنے کی صورت میں لاگت بڑھ جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔