- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
معروف اداکارہ ثانیہ سعید کی پاکستانی ڈراموں پر کڑی تنقید
کراچی: مشہور ڈرامہ آرٹسٹ ثانیہ سعید نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں موجودہ پاکستانی ڈراموں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے ڈراموں میں معاشرتی مسائل پیش کرنے کا مقصد انہیں حل کرنا نہیں بلکہ ان سے فائدہ اٹھانا رہ گیا ہے۔ وہ عفت عمر کے یوٹیوب پروگرام ’’سے اِٹ آل وِد عفت عمر‘‘ میں گفتگو کررہی تھیں۔
1989 سے اسٹیج اور ٹی وی کے درجنوں ڈارموں میں اپنی شاندار اور ورسٹائل اداکاری کا لوہا منوانے والی اداکارہ ثانیہ سعید آج کل چھوٹے پردے سے بالکل غائب ہیں۔
عفت عمر کے پروگرام میں ثانیہ سعید نے موجودہ پاکستانی ڈراموں کی کئی خامیوں پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے کسی ڈرامے کی کہانی کا مقصد سماجی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں سمجھنا اور حل کرنے کی کوشش کرنا ہوا کرتا تھا۔ لیکن اب یہ سوچ بدل چکی ہے۔
ثانیہ سعید کے مطابق، آج کے پاکستانی ڈراموں میں صرف وہی مسائل پیش کیے جاتے ہیں جن سے ہم سب پہلے ہی واقف ہیں اور شاید ان کا سامنا بھی کرچکے ہیں۔ آج کے ڈراموں میں ایسے مسائل پیش کرنے کا مقصد صرف اور صرف فائدہ اٹھانا رہ گیا ہے۔ ’’یہ سوچ درست نہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔
ثانیہ سعید کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کے اداکار بھی عام لوگوں سے زیادہ میل جول نہیں رکھتے، اس لیے نہ تو وہ عام لوگوں سے کچھ خاص واقفیت رکھتے ہیں اور نہ ہی اپنے کام میں انسانی جذبات کا صحیح طور پر اظہار کرپاتے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی ڈرامے کو بہتر بنانے کےلیے اسٹوڈیوز، آلات اور ایسی جگہوں کی ضرورت پر زور دیا جہاں ٹیکنیکل اسٹاف کو تربیت کی غرض سے بھیجا جاسکے۔ ’’ہمیں اپنے لوگوں اور انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کی بھی اشد ضرورت ہے،‘‘ ثانیہ نے کہا۔
واضح رہے کہ ثانیہ سعید ماضی میں آہٹ، ستارہ اور مہرالنساء، وعدہ، خاموشیاں، کلموہی، زرد موسم، اسیر زادی، کتنی گرہیں باقی ہیں، تلاش، چوبیس گھنٹے، پُتلی نگر، فرار، اب تم جاسکتے ہو اور ساتواں آسمان جیسے ڈراموں اور ٹیلی فلمز کے علاوہ فلم ’’منٹو‘‘ میں بھی صفیہ منٹو کے کردار میں جلوہ گر ہوچکی ہیں۔ وہ اپنی بہترین اداکاری کےلیے 1991 میں پی ٹی وی ایوارڈ کے علاوہ چار مرتبہ ’’لکس اسٹائل ایوارڈ‘‘ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔