آنکھوں کی لیزر سرجری اور ابہام

ڈاکٹر میشال نذیر  پير 18 مارچ 2024
لیزر سرجری سے متعلق لوگوں کے ذہنوں میں بہت سے شکوک و شبہات موجود ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

لیزر سرجری سے متعلق لوگوں کے ذہنوں میں بہت سے شکوک و شبہات موجود ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میں آٹھویں جماعت میں تھی، جب مجھے نظر کی عینک لگی۔ میں اپنی فیملی میں پہلی تھی جس کی نظر کمزور ہوئی، تو یقین دلانا دشوار ہوگیا تھا کہ مجھے دھندلا دکھائی دے رہا ہے۔ سب کو مذاق لگا۔ جب ڈاکٹر سے چیک اپ ہوا تو سب کو یقین آیا۔ اس کے بعد امی نے کوئی آٹھ، دس ڈرائی فروٹس کا مکسچر بنا کر تقریباً دس سال تک کھلایا، مگر نظر ہر بار چیک اپ پر مزید کمزور ہی ہوئی۔ مچھلی، بادام، سونف اور گاجر کا جوس الگ سے میری غذا میں اب تک زبردستی شامل ہیں، مگر نظر میں کوئی فرق نہیں آیا۔

مختلف ذرائع سے کافی سنا کہ مختلف قسم کے طریقہ علاج سے نظر کی کمزوری کو دور کیا جاسکتا ہے، مگر آپریشن کا نام سنتے ہی ڈر لگتا ہے، تو ایسی باتیں سننے کی حد تک ہی اکتفا کیا۔ کچھ عرصے پہلے لاسک (LASIK) یعنی لیزر اسسٹڈ ان سیچو کیریٹومیلیسز کے بارے میں سنا کہ اس کے استعمال سے عینک سے نجات ممکن ہے۔ اس کے بارے میں براہ راست کسی کا تجربہ مشاہدے میں نہیں آیا, اس لیے اس کا خیال ترک ہی کرنا پڑا۔ جو لوگ عینک لگاتے ہیں ان کو اس چیز کا پتہ ہوگا کہ عینک لگنے سے پہلے ان کی نظر کافی کلیئر تھی، مگر عینک لگنے کے بعد اس میں دھندلاہٹ آجاتی ہے، جس کی وجہ عینک پر زیادہ منحصر ہونا ہے۔ اس لیے کہیں بھی جانا ہو، ایکسٹرا عینک بہت ہی ضروری ہے کہ اگر ایک ٹوٹ جائے تو مسئلہ نہ ہو۔

پچھلے سال میری ایک دوست نے لاسک کروایا۔ وہ اسپتال اور ڈاکٹر دونوں سے مطمئن تھی، اور اس کی کامیاب سرجری کے بعد میں نے بھی لاسک کروانے کا فیصلہ کیا۔ یہ تحریر ان لوگوں کےلیے بہت مفید ثابت ہوگی، جو عینک سے تنگ ہیں اور اس سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں۔ لیکن لاسک کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں، تو یہ پڑھنے کے بعد ان کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔

لاسک بیسویں صدی کے ٹاپ آٹھ میڈیکل طریقہ علاج میں سے ایک ہے، جو کہ انسانی زندگی کو بہتر کرنے میں شامل ہے۔ لاسک کو عام طور پر لیزر آئی سرجری یا لیزر ویژن کریکشن کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے سے آنکھوں کی قریب نظری، بعید نظری، اور ایسٹگمیٹزم کی درستگی کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں ریٹینا کی شیپ کو درست کیا جاتا ہے۔ لاسک کی اور بھی بہت ساری اقسام ہیں، جو کہ آنکھوں کی مختلف بیماریوں کےلیے استعمال کی جاتی ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ہر 4 میں سے 1 پاکستانی یعنی 23 فیصد آبادی نظر کی کمزوری کے باعث عینک کا استعمال کرتی ہے، اور اس حوالے سے مرد و عورت میں ایک جیسا تناسب ہے۔

لاسک کےلیے عمومی عمر 20 سے 40 سال ہے۔ ایف ڈی اے سے 18 سال کی عمر منظور شدہ ہے، مگر 20 سال کی عمر کا انتظار کریں، وہ زیادہ ٹھیک ہے۔ لاسک کروانے کےلیے سب سے پہلے ٹوپوگرافی کی جاتی ہے۔ اس ٹیسٹ سے آنکھ کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر آنکھ کے تفصیلی چیک اپ، ٹوپوگرافی اور کچھ سوال و جواب کے بعد فیصلہ کرتا ہے کہ لاسک ممکن ہے یا نہیں۔ لاسک سب کےلیے موزوں نہیں ہے، اس لیے اچھے اسپتال اور اچھے ڈاکٹر کا انتخاب بہت ضروری ہے۔ اگر لاسک ممکن ہو تو ڈاکٹر آپ کو سرجری کےلیے وقت دے دیتا ہے۔ یہ سرجری مشکل سے 10 منٹ کی ہوتی ہے۔ اس میں سب سے اہم لیزر لائٹ پر فوکس رکھنا ہے۔ جتنا اچھا فوکس کریں گے، اتنا ہی اچھا ہوگا، ورنہ بعد میں کچھ پوائنٹ کا چشمہ لگ سکتا ہے۔ سرجری کے بعد آپ کو وہیں پر آنکھیں بند کرکے تھوڑی دیر رکنا ہوگا، اس دوران آنکھوں سے پانی آتا ہے جو کہ نارمل ہے۔ میری آنکھوں سے ایک قطرہ بھی نہیں گرا، مجھ سے پہلے ایک لڑکے کی سرجری ہوئی تھی، اس کا بہت زیادہ پانی آیا تھا۔ میری بہن میرے ساتھ تھی، اس نے کہا کہ تمھارے آنسو کیوں نہیں آرہے؟ جب ڈاکٹر نے چیک کیا تو سب ٹھیک تھا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ آنکھ جتنی کمزور ہوگی، اتنا زیادہ پانی سرجری کے بعد آتا ہے۔ اس وقت مجھے امی کے کھلائے گئے میووں کی اہمیت کا اندازہ ہوا کہ یہ کتنے ضروری ہیں آپ کی آنکھ کی مضبوطی کےلیے۔ اس لیے ڈرائی فروٹس کو اپنی روزمرہ غذا میں لازمی شامل رکھیں۔

سرجری کے کوئی ایک گھنٹے بعد ڈاکٹر آپ کا معائنہ کرے گا اور سب ٹھیک کی رپورٹ کے بعد آپ گھر جاسکتے ہیں۔ اگلے دن آپ کو نارمل چیک اپ کےلیے بلایا جائے گا، اور اس کے مطابق ڈاکٹر آپ کو آگے کےلیے بتائے گا۔ میرے کیس میں سرجری ٹھیک رہی، تو مجھے اسی دن لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔ موبائل کا استعمال 2 ہفتے تک منع تھا، کچن میں جانا، پڑھنا، پڑھانا، غرض ہر کام کرسکتی تھی۔ اس سرجری میں ایک دن ہی لگتا ہے، اس کے بعد آپ اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔ اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگس کے ڈراپس آپ کو ریگولر 10 دن تک ستعمال کرنے ہیں، اور اگر مزید ضرورت رہی تو ڈاکٹر آپ کو بتا دے گا۔

جن کی فیملی میں آنکھوں کی بیماریاں ہیں اور جن لوگوں کو آنکھوں کو خوب مسلنے کی عادت ہے، لاسک ان لوگوں کے لیے نہیں ہے۔ لاسک کے بھی بہت سارے سائیڈ افیکٹس ہیں، جن میں آنکھوں کا خشک ہونا، ریگریشن، فلیپ کے مسائل، ڈبل ویژن، نظر کا نقصان، یا تبدیل ہونا شامل ہیں۔ ان سب سے بچاؤ تبھی ممکن ہے، اگر ڈاکٹر آپ کو ٹھیک سے مشورہ دے، کیوں کہ یہ سرجری سب کےلیے نہیں ہے۔ ہم 4 دوستوں نے ٹوپوگرافی کروائی تھی، جس میں سے دو کی ہی سرجری ہوئی۔ ٹوپوگرافی کے بعد ڈاکٹر نے دو دوستوں کو لاسک نہ کروانے کا مشورہ دیا۔ ان دونوں نے کافی زور دیا کہ آپ کر دیں سرجری، جو ہوا ہم اس کے ذمئ دار ہیں۔ مگر ڈاکٹر نے کہا کہ یہ اس پیشے کی اخلاقیات کے خلاف ہے کہ میں پیسے لے کر آپ کا نقصان کروں، اور کسی دوسرے ڈاکٹر سے بھی نہیں کروانا، کیوں کہ اس سے آنکھ کو مستقل نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے اچھے ڈاکٹر سے ہی لاسک کروائیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ڈاکٹر میشال نذیر

ڈاکٹر میشال نذیر

بلاگر حیاتی کیمیا (بایو کیمسٹری) میں پی ایچ ڈی ہیں۔ اسلام اور سائنس کے موضوع سے خصوصی شغف رکھتی ہیں۔ جو کچھ ہمارے ارد گرد ہورہا ہے، اس سے سیکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔ ان کی سوچ اور فکر، معاشرے کی وہ تصویر ہے جس میں دھنک کے سارے رنگ ہیں؛ اور جسے دیکھنے کےلیے خوبصورت آنکھ چاہیے، جو ہر رنگ میں چھپی خاموشی، شور، سکون، خوشی، غم، خیال، تصور، غرض کہ ہر معاشرتی احساس کو دیکھ، سن، سمجھ اور برداشت کرسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔