- علی زیدی کو کراچی کمیٹی تو درکنار کابینہ میں بھی نہیں ہونا چاہیے، سعید غنی
- کیا کورونا ویکسین نئے کووِڈ 19 کے خلاف ناکارہ ہوجائے گی؟
- گھریلو ملازم نے مالک کی 5 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل کردیا
- پاکستان مخالف نعرے و اشتعال انگیز تقریر؛ گواہ پولیس انسپیکٹر نے 7 ملزمان کو شناخت کرلیا
- بھارت میں نو سربازوں نے جیولر کو 50 لاکھ میں سونے کی جگہ مٹی دیدی
- عالمی اور مقامی منڈی میں سونے کے نرخ پھر بڑھ گئے
- ہفتے بھر میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو تنزلی کا سامنا
- كوئٹہ سمیت شمالی بلوچستان پھر شدید سردی كی لپیٹ میں، درجہ حرارت منفی 6 تک گر گیا
- گوگل نے موبائل پر سرچنگ کی سہولت میں تبدیلیوں کا فیصلہ کرلیا
- بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے نمبر پورے ہیں تو پیش کریں، احسن اقبال
- لڑکی سے دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی کے ملزم پولیس حراست سے فرار
- سابق صدر ٹرمپ کیخلاف کانگریس عمارت حملے پر مواخذہ آئندہ ماہ سے ہوگا
- قومی کھیل ہاکی کی ترقی کے لیے اداکارشان میدان میں آگئے
- نئی قسم کا کورونا وائرس زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو رہا ہے، برطانوی وزیراعظم
- براڈ شیٹ میں 100ملین ڈالرز کی مزید جائیدادیں سامنےآرہی ہیں، شیخ رشید
- کینیڈا کی گورنر جنرل ملازمین کو ہراساں کرنے پر مستعفی
- نیب کا شہریوں کے اکاؤنٹس سالوں تک بلاک کرنا بنیادی آئینی حقوق کیخلاف ہے، عدالت
- چیف سلیکٹرمحمد وسیم کراچی پہنچ گئے، 16 کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان متوقع
- حکومت نے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا کو بھجوادی
- یاسر شاہ جنوبی افریقا کے خلاف شاندار کارکردگی کیلیے پرعزم
مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کو ہم سے بچھڑے 53 برس بیت گئے

قائداعظم کے ساتھ فاطمہ جناح نے قیام پاکستان جب کہ 60 کی دہائی میں سیاسی نقشے پر حیرت انگیز اثرات چھوڑے . فوٹو : فائل
مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کو ہم سے بچھڑے 53 برس بیت گئے، قائد اعظم کے ساتھ انہوں نے قیام پاکستان جب کہ 60 کی دہائی میں سیاسی نقشے پر حیرت انگیز اثرات چھوڑے۔
محترمہ فاطمہ جناح قائد اعظم محمد علی جناح کے بہن بھائیوں میں ان کے سب سے زیادہ قریب تھیں، وہ 31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔
انہوں نے انگریز کے خلاف آزادی کی جنگ میں نہ صرف بانی پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا بلکہ وہ بے شمار دوروں میں قائد اعظم کی شریک سفررہیں۔
قائد ان کے ساتھ اکثر و بیشتر مختلف سیاسی وانتظامی معاملات پر مشورہ کرتے تھے۔ انہوں نے ایک موقع پر فاطمہ جناح کے لیے کہا تھا کہ وہ ان کے لیے اس وقت امید کا مستقل ذریعہ ثابت ہوئیں جب مسلمانان ہند کو ایک بڑے انقلاب کا سامنا تھا۔
بانی پاکستان کے انتقال کے بعد فاطمہ جناح، عملی سیاست سے کنارہ کش ہوگئیں، مگر 1964 میں جب جمہوریت کے بجائے ملک میں آمریت کی جڑیں پھیلنے لگیں تو وہ ایک مرتبہ پھر عملی طور پر میدان میں اتر آئیں۔
9 جولائی 1967 کو مادر ملت فاطمہ جناح کی زندگی کا سورج ڈوب گیا جس کے بعد انہیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔