- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
کورونا وائرس اور فیس ماسک کی افادیت
دنیا میں کورونا وائرس کی نئی وباکے آغاز ہی سے پہلے چین اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں چہرے کے ماسک کا استعمال خاصا عام تھا ۔ تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ باقی ساری دنیا میں بھی فیس ماسک کا استعمال عام ہوتا چلا گیا ہے اور یہ بات عام طور پر تسلیم کی جارہی ہے کہ ماسک ایک ممکنہ وجہ ہے جس کی بنا پر چین ، جنوبی کوریا ، جاپان اور دیگر ممالک میںکورونا وائرس پر بہتر قابو پا یا گیا ہے ۔ جب بھی آپ کسی پبلک مقام پر ہوں یا لوگوں کے درمیان ہوں تو آپ کوماسک پہننا چاہیے کیونکہ آپ کو اور دوسروں کو وائرس اور بیکٹیریا سے بچانے کے لیے ماسک خاطر خواہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
آسٹن ، ٹیکساس کے ایمر جنسی سینٹر کے بانی ڈاکٹر لیوک پیڈوک کے مطابق ماسک کے استعمال سے کسی کمرے میں موجود افراد کے سانس لینے سے متاثر ہونے میں 95 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے ۔ اسی طرح اگر آپ کسی آلودہ سطح کو چھوتے ہیں اور پھر اپنے چہرے کو ہاتھ لگاتے ہیں تو ماسک سے تحفظ ملتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے ممالک میں حکومتیں ماسک پہننے کو لاک ڈاؤن ختم کرنے کی بنیادی شرط بنارہی ہیں جس کے تحت لوگوں کو دکانوں ، دفاتر اور فیکٹریوں میں واپس جانے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ اس طرح کسی بھی ممکنہ ویکسین کے دستیاب ہونے تک دنیا بھر میں بڑی تعداد میں ماسک کی ضرورت ہوگی۔
ماسک کے استعمال کے حوالے سے ہر ملک میں مختلف ہدایات دی جارہی ہیں مثلاً برطانیہ میں حکومت کا کہنا ہے کہ ایسی بند جگہوں پر ماسک سے چہر ہ ڈھانپیں جہاں سماجی دوری بر قرار رکھنا ممکن نہیں ہے جیسے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کے دوران اس کا استعمال ضروری ہے ۔
اطلاعات کے مطابق وینز ویلا اور ویتنا م سمیت پچاس سے زیادہ ممالک میں عوامی مقامات پر فیس ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ چیک ریپبلک پہلا یورپی ملک تھا جس نے 18مارچ کو ماسک کا استعمال لازمی قرار دے دیا تھا ۔ بہت سے ممالک میں ماسک استعمال نہ کرنے پر جرمانہ بھی عائد کیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر فرانس میں پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کے دوران ماسک استعمال نہ کرنے پر 145ڈالر تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی وبا کے پیشِ نظر فیس ماسک کا عوامی سطح پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اس حوالے سے ایک ضروری اور بروقت سماجی خدمت کے طورپر ہومیو پیتھک اور بایو کیمک دوائیں بنانے والا عالمی شہرت یافتہ ادارہ ڈاکٹر ولمار شوابے کمپنی جرمنی پاکستان بھر میں ہومیو پیتھک ڈاکٹرز، کلینکس اور اسٹورز کو حفاظتی فیس ماسک مفت فراہم کر رہا ہے ۔ خصوصی طورپر ڈیزائن کردہ یہ ماسک اعلیٰ معیا رکے کپڑے سے تیار کیا گیا ہے جسے دھوکر بار بار استعمال کیا جاسکتاہے ۔ شوابے کی جانب سے بڑی تعداد میں اس ماسک کی تقسیم جاری ہے ۔
اس سلسلے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سندھ جناب غلام نبی میمن کو پانچ ہزار فیس ماسک پولیس اہلکاروں میں تقسیم کے لیے پیش کیے گئے۔ پاکستا ن میں شوابے جرمنی کے پارٹنر ز ڈاکٹر حمید جنرل ہومیو ( پرائیوٹ) لمیٹڈ اور دارالادویات کی جانب سے سید رحیم الدین خرم ، جی ایم مارکیٹنگ ایچ جی ایچ اور ساجد شمیم سی ای اور ریپکوم ایڈورٹائزنگ نے ماسک پیش کیے ۔ اے آئی جی غلام نبی میمن نے شوابے جرمنی کی جانب سے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا اور فیس ماسک کے معیار کو عمدہ قرار دیا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔