- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
نینو ذرّات سے آنکھ کے پردے کی مرمت اور بینائی کی بحالی
روم: اٹلی کے سائنسدانوں نے ایسے نینو ذرّات (نینو پارٹیکلز) تیار کرلیے ہیں جنہیں انجکشن کے ذریعے آنکھ کے پردے (پردۂ چشم یا ریٹینا) تک پہنچا کر اس کی مرمت کرکے بینائی بحال کی جاسکتی ہے۔ فی الحال یہ تجربات چوہوں پر کامیابی سے کیے جاچکے ہیں۔
واضح رہے کہ آنکھ کے اندر کسی چیز کا عکس ’’آنکھ کے پردے‘‘ پر بنتا ہے، جس میں خاص طرح کے خلیے ہوتے ہیں جو اس عکس کو منظم برقی سگنلوں میں تبدیل کرکے دماغ تک بھیجتے ہیں؛ اور یوں ہم کسی چیز کو ’’دیکھتے‘‘ ہیں۔
البتہ، عمر رسیدگی، حادثے یا کسی بیماری کے نتیجے میں پردۂ چشم کے خلیات متاثر ہونے لگتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی خراب ہونے لگتی ہے اور وہ تعداد میں بھی کم ہونے لگتے ہیں۔ اس طرح پہلے مرحلے پر نظر کمزور ہوتی ہے جو بتدریج خراب ہوتے ہوتے مکمل نابینا پن میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
اگرچہ بینائی کی بحالی کےلیے آپریشن کے ذریعے مصنوعی پردۂ چشم کی پیوند کاری بھی کی جاتی ہے لیکن یہ عمل اتنا مؤثر نہیں جبکہ سرجری بھی بہت پیچیدہ ہوتی ہے جس سے بینائی بحال ہوجانے کی ضمانت بھی نہیں دی جاسکتی۔
ماہرین اسی مسئلے کے ایک قدرے آسان حل پر گزشتہ کئی سال سے تحقیق میں مصروف ہیں: ایسے نینو ذرّات تیار کرلیے جائیں جو روشنی کو محسوس کرسکتے ہوں۔ انہیں ایک محلول کی شکل میں متاثرہ پردۂ چشم پر پھیلا دیا جائے جہاں یہ اپنی جگہ پر مستحکم ہوجانے کے بعد روشنی محسوس کرنے والے خلیوں کی جگہ لے سکیں، تاکہ پردۂ چشم کے پچھلے حصے میں موجود اعصابی خلیوں تک روشنی منتقل ہوسکے اور بینائی بھی ایک بار پھر بحال ہوسکے۔
اس مقصد کےلیے ماہرین نے مختلف اقسام کے نینو ذرّات کو آپس میں ملا کر ایک مخلوط پولیمر تیار کیا، جو ’’پی تھری ایچ ٹی نینو پارٹیکل‘‘ کہلاتا ہے۔ اس میں روشنی محسوس کرنے والے سالمات، نینو ذرّات کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔
جب پی تھری ایچ ٹی نینو پارٹیکلز پر مشتمل محلول کو خراب پردۂ چشم والے چوہوں پر آزمایا گیا تو صرف ایک انجکشن کے چند دن بعد ہی ان چوہوں کی بینائی بتدریج بحال ہو کر معمول کی سطح پر واپس آگئی۔
تحقیقی مجلے ’’نیچر نینو ٹیکنالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی یہ تحقیق اگرچہ بہت امید افزاء ہے لیکن اسے انسانوں میں استعمال کے قابل ہونے کےلیے ابھی کئی اور آزمائشوں سے گزرنا ہے اور کامیابیوں کی کئی منزلیں بھی طے کرنی ہیں۔ اس عمل میں آٹھ سے دس سال لگ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔